پاکستان کی سیاسی جماعت متحدہ قومی مومنٹ نے قومی و سندھ اسمبلی سے استعفے دے دیئے ہیں جب کہ اس کے سینیٹرز بھی آج سینٹ مستعفی ہو جائیں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعت متحدہ قومی مومنٹ نے قومی و سندھ اسمبلی سے استعفے دے دیئے ہیں جب کہ اس کے سینیٹرز بھی آج سینٹ مستعفی ہو جائیں گے۔ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دعا ہے کہ کراچی میں امن دیر پا قائم ہو، ہم سمجھتے تھے کہ کراچی آپریشن غیرجانبدار اور شفاف ہوگا، رینجرز کا کراچی میں رویہ جانب دارانہ ہے، کراچی میں تحریک انصاف کی مدد کی جارہی ہے، ہمارے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک پاشی کی جا رہی ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف میڈیا ٹرائل کا موقع فراہم کیا جارہاہے، وزیراعظم نواز شریف نے آپریشن کے جائزے کے لئے کمیٹی کی تشکیل کا وعدہ کیا تھا وہ بھی پورا نہیں ہوا۔ اس لئے ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ نے استعفے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم آج پاکستان کے تین منتخب نمائندگان سے مستعفیٰ ہو رہے ہیں۔

اس سے قبل ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے متحدہ اراکین کے استعفے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے پاس جمع کرا دیئے ہیں۔ خواجہ اظہارالحسن نے ایم کیو ایم کے 51 اراکین سندھ اسمبلی کے استعفے اسپیکر کے پاس جمع کرائے، تمام اراکین کے استعفے ہاتھ سے لکھے ہوئے ہیں۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے اراکین پارٹی قیادت کی ہدایت پر استعفے دے رہے ہیں، کراچی آپریشن سمیت استعفے دینے کی بہت ساری وجوہات ہیں، حکومت کے خلاف نہیں بادشاہت کے خلاف استعفیٰ دے رہے ہیں۔

ادھر قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار کی سربراہی میں متحدہ کے تمام اراکین اپنے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں۔ فاروق ستار کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کر کے اپنے موقف کی وضاحت کریں گے اور پھر اسپیکر کے چیمبر میں جا کر اپنے اسعفے پیش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے اراکین قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلی سے بھی آج ہی مستعفی ہوں گے۔

اس سے قبل گزشتہ رات ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹیوں کا کراچی اور لندن میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں کراچی میں رینجرز کی جانب سے جاری آپریشن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے مستفی ہونے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی رابطہ کمیٹیوں کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ کسی فورم پر شنوائی نہیں ہو رہی،  اسمبلیوں اور عدالتوں میں کچھ بھی نہیں بولا جا رہا لہذا ایسی صورت حال میں ہمارے پاس استعفوں کے سوا کوئی چارہ نہیں۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے 24 جب کہ سینیٹ میں 8 اراکین ہیں، اس کے علاوہ صوبائی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے اراکین کی بڑی تعداد موجود ہے۔