بوسنیا میں سرب افواج کے ہاتھوں مسلمان شہریوں کے قتل عام کو 20 سال مکمل ہونے کے بعد دعائیہ تقریب میں شریک سربیا کے وزیراعظم پر مشتعل افراد نے پتھروں اور جوتوں سے حملہ کردیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بوسنیا میں سرب افواج کے ہاتھوں مسلمان شہریوں کے قتل عام کو 20 سال مکمل ہونے کے بعد دعائیہ تقریب میں شریک سربیا کے وزیراعظم پر مشتعل افراد نے پتھروں اور جوتوں سے حملہ کردیا۔ اطلاعات کے مطابق سربیا کے وزیراعظم الیگزینڈر ووسک بوسنیا کے شہر سریبرینیکا میں سرب افواج کے ہاتھوں مسلمان شہریوں کے قتل عام کے 20 سال مکمل ہونے کے موقع پر دعائیہ تقریب میں شریک تھے کہ اچانک تقریب میں شریک لواحقین سرب وزیراعظم کو دیکھ کر مشتعل ہوگئے اور نعرے لگانا شروع کردیئے اور اس دوران مشتعل افراد نے سربین وزیراعظم کی طرف پتھر ،جوتےاور بوتلیں پھینکنا شروع کردیں جس کے بعد وہ فوری طور پر سخت سکیورٹی کے حصار میں وہاں سے روانہ ہوگئے۔ سربیا کے حکام کا کہنا ہے کہ پتھراؤ سے الیگزینڈر ووسک کے سر پر چوٹ آئی اور ان کا چشمہ بھی ٹوٹ گیا۔

1995 میں سرب افواج نے بوسنیا کے شہر سریبرینیکا میں5 دنوں کے دوران 8 ہزار سے زائد مسلمان مردوں ،عورتوں اور بچوں کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو بے شمار چھوٹی چھوٹی قبروں میں دفنا دیا تھا اور سرب افواج کی درندگی کے یہ ثبوت آج بھی اجتماعی قبروں کی صورت میں دریافت ہورہے ہیں ۔