مہر نیوز/2 اپریل / 2015 ء : پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان کےوزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سعودی عرب کی جانب سے پاک فوج بھیجنے کی درخواست پر غور کیا جارہا ہے سعودی عرب نے اپنے آقاؤں اور غلاموں سے یمن پر مسلط کردہ جنگ میں مدد طلب کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان کےوزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سعودی عرب کی جانب سے پاک فوج بھیجنے کی درخواست پر غور کیا جارہا ہے سعودی عرب نے اپنے آقاؤں اور غلاموں سے یمن  پر مسلط کردہ  جنگ میں مدد طلب کی ہے۔ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ایئر چیف مارشل سہیل امان، قائم مقام سربراہ پاک بحریہ اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان نے یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہےاور اس سلسلے میں پاکستانی فوج کے خصوصی دستے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں جہاں وہ سعودی عرب کی حمایت  اور یمن کے مظلوم عوام کے خلاف جنگ میں عملی طور پر شریک ہوگئے ہیں۔ جبکہ پاکستان کی کئی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے پاکستانی حکومت کے اس اقدام کو  پاکستان کے لئے تباہ کن اقدام قراردیا ہے۔ یہ جنگ ظالم اور مظلوم کے درمیان ہے اس میں پاکستان کو شامل نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن کیا کیا جائے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے سعودی شہزادوں سے اتنے تحفہ حاصل کئے ہیں جن کے بدلے میں نواز شریف کو سعودی شہزادوں کی حفاظت اور بقا کے لئے پاکستان کے سیکڑوں اور ہزاروں فوجیوں کی جان کی قربانی دینا پڑے گی ۔ سعودی عرب کے ڈیڑھ ارب ڈالر کے تحفہ کا راز اب کھل گیا ہے کہ بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو اس حساس موقع کے لئے پہلے ہی کثیر رقم فراہم کردی تھی ۔ پاکستان اور پاکستان جیسے دوسرے ممالک سعودی عرب کے جرائم پیشہ شہزادوں کو اللہ تعالی کے قہر و غضب سے ہر گز نہیں بچا پائیں گے اور سعودی شہزادوں اور ان کے حامیوں کی اس ظالمانہ جنگ میں شکست یقینی ہے کیونکہ اللہ تعالی ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ ہے۔ادھر یمن کی اسلامی تنظیم انصار اللہ کے رکن نے کہا ہے کہ پاکستان، مصر اور سوڈان نے دنیاوی مال و زر کی لالچ اور اپنی معاشی بہتری کے لئے یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی امریکہ نواز ظالم و جابر حکومت کی حمایت کی ہے لیکن سعودی ظالموں کی حمایت سے انھیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔