مہر نیوز/31 مارچ/ 2015 ء : ہندوستانی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں بی جے پی کے رہنما لال کرشن ایڈوانی سمیت بی جے پی کے 19 سینیئر رہنماؤں سے جواب طلب کرلیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں بی جے پی کے رہنما لال کرشن ایڈوانی سمیت بی جے پی کے 19 سینیئر رہنماؤں سے جواب طلب کرلیا ہے۔  اطلاعات کے مطابق چیف جسٹس ایچ ایل دتّو اور جسٹس ارون مشرا پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے حاجی محمود نامی شہری کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ وفاقی تحقیقیاتی ادارے سی بی آئی نے سیاسی دباؤ میں آکر بابری مسجد کی شہادت کے معاملے پرلال کرشن ایڈوانی سمیت  ہندوستان کے موجودہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، ریاست ہماچل پردیش کے گورنر کلیان سنگھ، اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی اور ونے کاتیار سمیت 19 افراد کے نام مجرمانہ سازش کے الزام سے خارج کردیئے۔سپریم کورٹ نے تمام سیاسی رہنماؤں سے جواب طلب کرتے ہوئے سی بی آئی کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ عدالت پر واضح کرے کہ وہ کون سی وجوہات تھیں، جن کے سبب اس کیس سے منسلک 19 ملزمان کے نام مجرمانہ سازش کے الزام سے خارج کردیئے گئے۔واضح رہے کہ ہندوستانی انتہا پسند ہندؤں نے ایودھیا میں 1992 میں بابری مسجد کو شہید کردیا تھا ہندو انتہا پسندوں کی قیادت بی جے پی کے رہنما کررہے تھے۔