مہر نیوز/9 مارچ/ 2015 ء : پاکستانی ہائی کورٹ نے صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر قتل کیس میں ممتاز قادری کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دی گئی پھانسی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تاہم دفعہ 302 کے تحت سزائے موت برقرار رکھی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی ہائی کورٹ نے صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر قتل کیس میں ممتاز قادری کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دی گئی پھانسی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تاہم دفعہ 302 کے تحت سزائے موت برقرار رکھی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس نور الحق قریشی اور جسٹس شوکت صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے ممتاز قادری کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت پر پہلے سے محفوظ فیصلہ سنایا، فیصلے کے تحت ممتاز قادری کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت کا حکم کالعدم قرار دے دیا گیا ہے تاہم دفعہ 302 کے تحت سزائے موت برقراررکھی گئی ہے۔واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے یکم اکتوبر 2011 کو ممتاز قادری کو 2 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔ممتاز قادری سلمان تاثیر کے محافظ تھے۔