مہر خبررساں ایجنسی نے الیوم السابع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مصر میں قائم مسلم دنیا کی سب سے بڑی درس گاہ جامعۃ الازہر نے داعش کے ہاتھوں عراق، شام اور لیبیا میں صدیوں پرانے آثار قدیمہ کو مسمار کرنے کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئےاس عمل کو حرام قرار دیا ہے۔جماعہ الازہر کے سربراہ شیخ احمد الطیب نے کہا کہ داعش دہشت گردوں کے اعمال و افعال اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں اور ان کی حرکتیں اسلام کے سراسر خلاف ہیں اطلاعات کے مطابق جامعۃ الازہر کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدیوں پرانے عجائبات اور تاریخی نوادرات کو بت پرستی سے تشبیہ دے کر مسمار کر دینا جرم ہے اور اس کا اسلام میں کوئی جواز موجود نہیں ہے۔ جامعۃ الازہر نے عراق، شام اور لیبیا سمیت دیگر عرب ملکوں میں موجود آثارقدیمہ کے دفاع کا مطالبہ کرتے ہوئے سلفی وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کی سرکوبی کے لئے پوری طاقت استعمال کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ داعش نے رواں ماہ شمالی عراق کے شہر موصل اور نمرود میں آثار قدیمہ کو بت قرار دے کر مسمار کردیا تھا، داعش نے اس سے قبل کئی مساجد، انبیاء اور اولیاء کے مزاروں کو بھی شہید کردیا داعش ایک غیر اسلامی اور غیر انسانی تنظیم ہے جس کی سعودی عرب اور مغربی ممالک کی خفیہ ایجنسیاں حمایت کررہی ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 8 مارچ 2015 - 22:53
مہر نیوز/8 مارچ/ 2015 ء : مصر میں قائم مسلم دنیا کی سب سے بڑی درس گاہ جامعۃ الازہر نے داعش کے ہاتھوں عراق، شام اور لیبیا میں صدیوں پرانے آثار قدیمہ کو مسمار کرنے کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئےاس عمل کو حرام قرار دیا ہے۔