مہر نیوز/ 22 جنوری / 2015 ء : پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل نے ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دیتے ہوئے اس بارے میں قانون سازی کرنے کی سفارش کی ہے تین طلاقیں ایک ہی وقت دینا اسلامی قانون کے پہلے سے ہی مطابق نہیں تھا اور اہلسنت کے نزدیک ایک وقت میں تین طلاقوں پر عمل ہوتا رہا ہے لیکن اسلام کے مطابق شیعہ مسلمانوں کے نزدیک ایک وقت میں تین طلاقیں پہلے سے ہی باطل ہیں ۔

مہرخبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل نے ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دیتے ہوئے اس بارے میں قانون سازی کرنے کی سفارش کی ہے تین طلاقیں ایک ہی وقت دینا اسلامی قانون کے پہلے سے ہی مطابق نہیں تھا اور اہلسنت کے نزدیک ایک وقت میں تین طلاقوں پر عمل ہوتا رہا ہے لیکن اسلام کے مطابق شیعہ مسلمانوں کے نزدیک  ایک وقت میں تین طلاقیں پہلے سے ہی باطل ہیں۔

اجلاس میں شامل علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ قرآن اور سنت کی تعلیمات میں بھی یہ واضح ہوا ہے کہ ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دینا پیغمبر اسلام(ص) کی تعلیمات کے خلاف ہے۔اجلاس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ چونکہ میاں بیوی کا رشتہ بڑا مقدس ہے اس لیے بیک جنبش قلم تین طلاقیں نہیں دی جاسکتیں۔ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ وقفے سے تین طلاقیں دینے سے اس بات کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کہ اس عرصے کے دوران میاں بیوی کے درمیان پیدا ہونے والی غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔ اسلامی قوانین کے برخلاف تین طلاقوں کے مسئلہ پر آج تک جو عمل ہوتا رہا ہے اس کی ذمہ داری ان لوگوں پر عائد ہوتی ہے جنھوں نے اسلامی قوانین کے خلاف ایک ہی وقت میں تین طلاقوں کا نظریہ اسلام میں داخل کیا جبکہ یہ نظریہ اسلام کے قوانین سےپہلے سے متصادم تھا۔