مہر نیوز/ 9 جنوری / 2015 ء : رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے موقع عوام کے مختلف طبقات، ملک کے اعلی سول اور فوجی حکام ، اسلامی وحدت کانفرنس میں شریک علماء ، دانشوروں اور اسلامی ممالک کے سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ایم آئی 6 سے وابستہ تشیع اور سی آئی اے سے منسلک تسنن دونوں اسلام اور پیغمبر اسلام(ص) کے خلاف ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے موقع عوام کے مختلف طبقات، ملک کے اعلی سول اور فوجی حکام ، اسلامی وحدت کانفرنس میں شریک علماء ، دانشوروں اور اسلامی ممالک کے سفیروں کے ساتھ ملاقات میں وحدت اور اتحاد کو پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) کا عظیم درس اور امت اسلامیہ کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعریف و تجلیل صرف گفتگو تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ آنحضور (ص) کے وحدت پر مبنی پیغامات کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں تلاش و کوشش کرنی چاہیے اور مسلمانوں اور اسلامی ممالک کے حکام کو اسے اپنی ترجیحی پالیسیوں میں قراردینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس عظیم اور مبارک دن میں دو عظیم و گرانقدر اعیاد کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور عید میلاد النبی (ص)  کو میلاد " علم و عقل و اخلاق و رحمت اور وحدت" قراردیتے ہوئے فرمایا: ان سعادت بخش اور گہرے مفاہیم کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں اسلامی ممالک کے علماء ، دانشوروں اور سیاستدانوں کے دوش پر بہت ہی اہم اور سنگين ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنان اسلام کی تفرقہ انگیز پالیسیوں اور منصوبوں کے کامیاب ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: اگر مسلمان قومیں ان تمام وسائل اور بےمثال خصوصیات کے ساتھ جزئی موضوعات میں نہیں بلکہ کلی جہات میں ہمدل اور ہم زبان ہوجائیں ، تو امت اسلامیہ کی عظمت و ترقی و پیشرفت یقینی بن جائے گی اور عالم اسلام کی وحدت اور ہمدلی و ہم زبانی کا عالمی سطح پر فروغ پیغمبر اسلام (ص) کی عزت و عظمت اور آبرو کا باعث بن جائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عید فطر کے دن مسلمانوں کے عظیم اجتماع اور حج کے عظیم اجتماع کو امت اسلامیہ کی کلی جہات میں ہمدلی اور ہم زبانی کے دو نمونے قراردیتے ہوئے فرمایا: اس سال حضرت امام حسین (ع) کے چہلم کے موقع پر کئی ملین مسلمانوں نے ایک عظیم اور تاریخی اجتماع منعقد کیا جس میں اہلسنت بھی شامل تھے اور عالمی سطح پر اس عظیم اور تاریخی اجتماع کے مثبت اثرات مرتب ہوئے جو عالم اسلام کے لئے عظمت اور صد فخر کا باعث ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں اس سال چہلم کے موقع پر حسینی زائرین کی عظیم خدمت ، فداکاری اور انتظامات پر عراقی حکومت، عوام اور عراقی قبائل کا شکریہ ادا کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام میں اتحاد کے قیام کی تشریح کے سلسلے میں سؤ ظن اور مختلف شیعہ و سنی فرقوں کی ایکدوسرے کے بارے میں توہین آمیز رفتارسے پرہیز کو بہت ہی اہم قراردیااور مغربی ممالک کے جاسوس اور خفیہ اداروں کی تفرقہ پیدا کرنےکے سلسلے میں وسیع کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: وہ شیعہ جو برطانوی ایم آئی 6 کے ساتھ منسلک ہیں اور وہ سنی جو امریکی سی آئي اے کے ساتھ وابستہ ہیں وہ دونوں اسلام اور پیغمبر اسلام (ص) کے خلاف ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی وحدت کے سلسلے میں حضرت امام خمینی (رہ) کی علمبرداری اور اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلسل اور پیہم کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حالیہ 35 برسوں میں ایران نے مسلمانوں اور اکثر اہلسنت بھائيوں کی مدد کی ہے اور اسلامی نظام اور ایرانی عوام نے فلسطینی عوام اور علاقائی عوام کی مسلسل حمایت کرکے عملی طور پر وحدت اور اتحاد کے شعار اور نعرے پر عمل کرکے عملی ثبوت پیش کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے دانشوروں، علماء اور سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے ایک سوال پیش کیا: کہ جب عالمی منہ زور طاقتیں ، اسلام کے روشن و تابناک چہرے کو تخریب کرنے اور اسے خوفناک بناکر پیش کرنے میں مصروف ہیں کیا اس صورتحال کے پیش نظر اسلامی فرقوں کے درمیان تفرقہ انگیزی اور تخریب کارانہ کارروائی، حکمت، عقل اور سیاست کے خلاف نہیں ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف بعض علاقائی ممالک کی خارجہ پالیسی کو بہت بڑی غلطی اور اشتباہ قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض علاقائی ممالک کی ان غیر عقلمندانہ پالیسیوں کے باوجود ایران ہمسایہ اور علاقائی ممالک اور اسلامی ممالک کے ساتھ اپنی دوستانہ اور برادرانہ پالیسی جاری رکھےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پلورالزم  کی ترویج کو اسلامی متون اور قرآنی آیات کے منافی قراردیتے ہوئے فرمایا: قرآن مجید کی صریح آیات کی روشنی میں اسلام پلورالزم کو قبول نہیں کرتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کی وحدت اور امت اسلامیہ کے مفادات پر توجہ مبذول کرنے کو تمام اسلامی ممالک کے مفادات کی حفاظت کا ضامن قراردیتے ہوئے فرمایا:  ہم تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ قرآن مجید کی اس آیت شریفہ " اَشِدّاءُ عَلَی الکُفار وَ رُحماءُ بَینَهم "  اور قرآن مجید کی تعلیمات پر تکیہ کرتے ہوئے سامراجی طاقتوں ، مہلک عالمی صہیونی کینسراور سرفہرست امریکہ اور اسرائیل کی غاصب صہیونی حکومت کے خلاف کھڑے ہوں  اور آپس میں مہربان ، ہمدل اور متحد رہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر جمہوریہ حسن روحانی نے عید میلاد النبی(ص) اور حضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: آج عالم اسلام کو پیغمبر اسلام (ص) کی سیرت ، مہربانی، رحمت، عفو قانون پر عمل اور وحدت و اتحاد کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔

جناب روحانی نے کہا: وہ لوگ جو اسلام و جہاد کے نام پر دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ دیکر بےگناہ افراد کو اپنی بربریت کا نشانہ بناتے ہیں وہ تسلیم کریں یا نہ کریں وہ اسلام کو بدنام کرنے اور دوسروں کو اسلام سے ڈرانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔

صدر حسن روحانی نے علاقائی و اسلامی ممالک نیز یورپ اور امریکہ میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا: بہت خوشی اور مسرت کی بات ہے کہ علاقائی  مسلمان عراق، شام، لبنان ، فلسطین سے لیکر پاکستان اور افغانستان تک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں اور انھیں ہر دن نئی کامیابیاں مل رہی ہیں۔

صدر روحانی نےتاکید کرتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ کی طرح ان قوموں کی حمایت کی پالیسی پر قائم ہے جو دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہیں۔

اس تقریب کے اختتام پراسلامی وحدت کانفرنس میں شریک بعض غیر ملکی مہمانوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی سے قریب سے ملاقات کی۔