مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کی حکومت نے پاکستان میں سرگرم سلفی وہابی طالبان دہشت گردوں کے سربراہ ملا فضل اللہ سمیت 615 طالبان دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مجموعی طور پر 77 کروڑ روپے مقرر کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق صوبائی وزارت داخلہ نے ملا فضل اللہ اور منگل باغ سمیت انتہائی مطلوب طالبان دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر کردی جب کہ اس حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیرملا فضل اللہ، منگل باغ، ڈی آئی خان جیل توڑنے میں ملوث قاری بشیراور سمیع اللہ کے سروں کی قیمت ایک ایک کروڑ روپے مقرر کی ہے جب کہ دیگر انتہائی مطلوب 15 دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 50،50 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے اعلامیہ کے مطابق انتہائی مطلوب دہشتگردوں کا تعلق پشاور، مردان، چارسدہ، نوشہرہ، سوات سمیت 22 اضلاع اور ملحقہ قبائلی علاقوں سے ہے جنہیں مقامی عدالتوں نے انتہائی مطلوب دہشتگرد قراردیاہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں سرگرم طالبان دہشت گردوں کو پاکستان کی بعض مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے طالبان دہشت گرد اپنے حامیوں کے ساتھ ملکر پاکستان پر سلفی وہابی نظریہ کو مسلط کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں جسے پاکستانی عوام اور فوج نے ناکام بنانے کا عزم کررکھا ہے سلفی مدارس اور مساجد کی طالبان دہشت گردوں کو بھر پور حمایت حاصل ہے۔