مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابقاسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی کو عالمی امن کے لئے خطرہ قراردیتے ہوئےکہا ہے کہ مغربی ممالک کی اسٹراٹیجک غلطیوں نے مشرقِ وسطیٰ کو دہشت گردوں کی جنت بنا دیا ہے اور بعض مغربی اور علاقائي ممالک کی خفیہ ایجنسیاں اگر دہشت گردوں کی حمایت اور پشتپناہی بند کردیں تو مشرق وسطی سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوجائےگا۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ دولتِ اسلامیہ عراق و شام (داعش) اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی تشکیل کے پیچھے ’چند ریاستیں اور انٹیلیجنس ایجنسیاں‘ ہیں اور انھیں اپنی اس تاریخی غلطی کا اقرار اور اعتراف کرنا چاہیے ۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ دہشت گردی کا حل علاقائي سطح پر موجود ہے اور علاقائي ممالک ہی ملکر دہشت گردی کا خآتمہ کرسکتے ہیں انھوں نے کہا کہ غیر علاقائی طاقتیں دہشت گردی کے خاتمہ میں نہیں بلکہ دہشت گردی کے فروغ میں مدد فراہم کرہری ہیں ۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ شام میں داعش کو بہانہ بنا کر بمباری کی جارہی ہے جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ امریکہ اور برطانیہ کے پرچم کے سائے میں نہیں ہوسکتا بلکہ دہشت گردی کا مقابلہ اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل کے تحت ہونا چاہیے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ مشرق وسطی میں امریکہ اور مغربی ممالک کی فاحش غلطیوں کے نتیجے میں دہشت گردی کو فروغ ملا اور امریکہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکی اقدام مشکوک ہیں۔
صدر حسن روحانی نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی طرف اشارہ رکتے ہوئے کہا کہ ایران نے مغربی ممالک کی عائدہ کردہ پابندیوں کے تحت خاطر خواہ پیشرفت حاصل کی ہے اور مغربی ممالک کو چاہیے کہ وہ ایران کے خلاف عائد کردہ ظالمانہ پابندیوں کو خۃم کریدں انھوں نے کہا کہ ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام کا سلسلہ جاری رکھے گا اور اپنے قومی اور ملکی حقوق کا کسی بھی قیمت پر سودا نہیں کرےگا۔