مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای آج صبح (بروز پیر) اسپتال میں داخل رہنے اور مکمل صحتیابی کے بعد اسپتال سے روانہ ہوگئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسپتال سے روانہ ہونے کے بعد مرکزی خبررساں ادارے کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں آپریشن اور اس کے بعد اسپتال میں علاج کے سلسلے میں اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: میں اب مکمل طور پر جمسمانی اور روحی نشاط و شادابی کے ساتھ گھر واپس جارہا ہوں لیکن ان چند دنوں میں عوام کے مختلف طبقات کی طرف سے محبتوں اور الفتوں کے عظیم اور سنگين بوجھ کو دیکھ کر شرمندگی محسوس کررہا ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کے مختلف طبقات ، مراجع اور علماء کرام ، ملک کی ممتاز شخصیات اور مدیروں، سیاستدانوں ، ہنرمندوں ،کھیل اور ورزش کےاہلکاروں کی جانب سے بیشمار محبتوں پر بیشمار شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کی محبتوں کے علاوہ دوسری اقوام نے بھی بیشمار محبتوں اور الفتوں کا اظہار کیا جو میری اس دائمی تاکید کا مظہر ہے کہ ایرانی قوم دیگر قوموں کے درمیان اسٹراٹیجک حیثیت کی حامل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: کوئی ملک اور نظام ایسا نہیں ہے جس کے تعلقات اپنی سرحدوں سے باہر دوسری فوموں کے ساتھ ایمانی، عاطفی و اعتقادی رشتوں میں اتنے گہرے ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح اسپتال میں موجود طبی ٹیم کی زحمات پر بیشمار شکریہ ادا کرتے ہوئےفرمایا: انسان جب ملک کے ماہر ڈاکٹروں اور نرسوں کی توانائیوں اور ان کے عظيم علم و دانش کا مشاہدہ کرتا ہے تو صحت و سلامت کے شعبہ میں اس عظیم ثروت پر فخر و مباہات کرتا ہے اور یہ عظیم ثروت عوام اور معاشرے کے اساسی اور بنیادی ضروریات کا حصہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس انٹرویو کے دوسرے حصہ میں ایک اور نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسپتال میں داخل ان چند دنوں کے دوران امریکی حکام کی طرف سے داعش کے بارے میں باتیں سن کر میں تفریح اور سرگرمی میں مشغول رہا جو حقیقت میں تفریح اور سرگرمی تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش کے بارے میں امریکی حکام کے بیانات کو کھوکھلا ، خالی اور امریکی مفاد پر مشتمل قراردیا اور امریکی وزیر خارجہ اور امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے داعش کے خلاف اتحاد میں ایران کو دعوت نہ دینے کے صریح اظہارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ جب اجتماعی طور پر غلط کام کے سلسلے میں ایران کی موجودگي سے مایوس ہوجاتا ہے تو یہ بات ہمارے لئے قابل فخر بن جاتی ہے اور ہمارے لئے اس سے بڑا فخر کوئی اور نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد داعش کے خلاف اتحاد کے سلسلے میں امریکیوں کے جھوٹ اور فراڈ کو برملا کیا اور اس سلسلے میں کچھ پس پردہ واقعات کو بیان کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: داعش نے جب عراق پر شدید حملہ کا آغاز کیا انھیں دنوں میں عراق میں مقیم امریکی سفیر نےعراق میں مقیم ایران کے سفیر سے درخواست کی کہ ایران اور امریکہ کو داعش کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں مشترکہ جلسہ تشکیل دینا چاہیے اور اس سلسلے میں مذاکرات اور ھمآھنگی کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عراق میں مقیم ہمارے سفیر نے اس موضوع کو ایران کے اعلی حکام کے سامنے پیش کیا اور ہمارے بعض حکام کو اس جلسہ سے کوئي مخالفت نہیں تھی لیکن میں نے مخالفت کی اور میں نے واضح کردیا کہ ہم اس معاملے میں امریکیوں کی ہرگز ہمراہی نہیں کریں گے کیونکہ ان کی نیت صاف نہیں اور ان کے ہاتھ آلودہ ہیں اور ایسے شرائط میں ہمارے لئے امریکیوں کے ساتھ تعاون کرنا کیسے ممکن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش کے خلاف اتحاد میں ایران کو دعوت نہ دینے کے امریکی وزیر خارجہ کے چند روز قبل کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسی امریکی وزیر خارجہ نے ذاتی طور پر آقائ ڈاکٹر ظریف سے درخواست کی تھی کہ آپ ہمارے ساتھ داعش کے معاملے میں تعاون کریں لیکن ڈاکٹر ظریف نے امریکی وزیر خارجہ کی اس درخواست کو رد کردیا تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حتی امریکی نائب وزیر خارجہ جو ایک خاتوں ہیں اور اسے سبھی پہچانتے ہیں اس نے آقائ عراقچی کے ساتھ مذاکرات میں داعش کے خلاف تعاون پر مبنی درخواست کی دوبارہ تکرار کی لیکن آقائ عراقچی نے بھی اس درخواست کو رد کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش کے خلاف تعاون پر مبنی امریکہ کی درخواستوں کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے صریح مخالفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اب وہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ ہم ایران کو داعش کے خلاف بننے والے اتحاد میں شریک نہیں کریں گے جبکہ ایران نے پہلے ہی اس اتحاد کی مخالفت کا اعلان کردیا تھا اور واضح کردیا تھا کہ ایران ، داعش کے خلاف بننے والے اتحاد کا حصہ نہیں بنےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکیوں نے اس سے پہلے بھی شام کے خلاف بڑے کرّ و فر کے ساتھ چند ممالک پر مشتمل اتحاد تشکیل دیا تھا لیکن وہ کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکے اور عراق کے بارے میں بھی صورتحال اسی قسم کی رہے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش کے خلاف امریکی اقدام کو کھوکھلا اور غیر سنجیدہ قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی اور داعشی بھی اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ عراق میں داعش کی کمر عراقی فوج اور عراقی عوام نے توڑی ہے امریکیوں نے نہیں توڑی، یہ عراقی فوج تھی جس نے داعش پر مہلک ضربیں وارد کرکے اس ک کمر توڑی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش کے خلاف عراقی فوج اور عوام کی کارروائیوں کے جاری رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حقیقت یہ ہے کہ امریکی کسی بہانے کی تلاش میں ہیں تاکہ وہ وہی کام انجام دیں جو وہ پاکستان میں انجام دے رہے ہیں وہ پاکستان کی قوی فوج اور حکومت کی مرضی کے خلاف پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بمباری کرتے ہیں اور یہی کام وہ عراق اور شام میں انجام دینا چاہتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکیوں کو جان لینا چاہیے کہ اگر انھوں نے ایسا کام انجام دیا تو ان کے لئے عراق میں وہی گذشتہ دس برس کی مشکلات دوبارہ پیدا ہوجائيں گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انٹرویو کے اختتام میں فرمایا: بہر حال اسپتال کے ان چند دنوں میں امریکیوں کی باتیں سن کر تفریح اور سرگرمی حاصل ہوتی رہی ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسپتال سے رخصت ہونے سے پہلے طبی ٹیم اور نرسوں کے اجتماع میں حاضر ہوکر ان کی زحمات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح اسپتال ترک کرنے سے قبل حبرگان کونسل کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی کی بھی عیادت کی۔