مہر نیوز/1 اگست / 2014 ء : برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک غیرسرکاری ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے نصف سے زائد لوگ بے گناہ شہری ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک غیرسرکاری ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے نصف سے زائد لوگ بے گناہ شہری ہیں۔ بیورو آف انویسٹی گیٹیو جرنلزم نامی برطانوی ادارے نے گزشتہ برس ’نیمنگ دی ڈیڈیعنی ’مرنے والوں کی شناخت‘ نامی ایک خصوصی مہم کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے نام اکٹھے کرنا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں میں پاکستان میں امریکا نے کم وبیش 370 ڈرون حملے کئے۔ ان ڈرون حملوں میں 2 ہزار 342 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے انہیں تفصیلات اکٹھی کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے صرف 700 یعنی ایک تہائی افراد کی شناخت ہی ہوسکی ہے۔ شناخت کئے گئے افراد میں سے 323 عام شہری تھے۔ مجموعی طور پر 168 بچوں میں سے 99 کی شناخت کی جاسکی ہے۔ جن میں سے67 بچے باجوڑ ایجنسی کے علاقے ڈمہ ڈولہ میں 2006 میں ایک مدرسے پر حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ امریکی حکام کہتے ہیں کہ ڈرون حملوں میں صرف شدت پسندوں کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ پاکستانی حکومت ان حملوں کی مذمت کرتی رہی ہے۔