مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہپاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن ادارے کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ لاہور میں منہاج القرآن کےکارکنوں کے قتل کا مقدمہ وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، خواجہ آصف، چوہدری نثار اور رانا ثنا اللہ کے خلاف درج کرایا جائے گا۔ کینیڈا سے ویڈیو لنک کے ذریعہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ لاہور میں منہاج القرآن کے سیکریٹریٹ سے رکاوٹیں ہٹانے کے بہانے کارکنوں کو بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور اب وزیر اعلیٰ پنجاب ڈھونگ رچا رہے ہیں کہ وہ اس پورے واقعہ سے لاعلم ہیں، ان کے حکم کے بغیر اتنی بڑی قیامت کیسے بپا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا واقعے میں شہید ہونے والے کارکنوں کے خون کی ایف آئی آر نواز شریف، شہباز شریف، چوہدری نثار، خواجہ سعد رفیق، عابد شیر علی، رانا ثنااللہ، پرویز رشید، آئی جی پنجاب اور ڈی آئی جی سمیت ماڈل ٹاؤن کے موجودہ ایس پی کے خلاف درج کرائی جائے گی، یہ مقدمہ تاریخ کا سب سے بڑا مقدمہ ہوگا اور تاریخ دیکھے گی کارکنوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ یہ حکمران 90 کی دہائی سے فوج اور اس کی حمایت کرنے والوں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھاکہ حکومت پنجاب جھوٹ بول رہی ہے منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے باہر کوئی رکاوٹ نہیں ہے اور جو بیریئرز لگے ہوئے ہیں وہ گھر کی حدود میں ہیں جس سے آنے جانے والے لوگوں کو کوئی شکایت نہیں اور نہ ہی گزشتہ 4 سالوں کے دوران اس پر کسی نے اعتراض کیا۔ طاہرالقادری نے کہاکہ رکاوٹیں عدالت کے حکم پر پولیس کی موجود میں لگائی گئی تھیں لیکن آج ان کا مقصد رکاوٹیں ہٹانا نہیں بلکہ اس کے پیچھے 3 مقاصد تھے جس کے تحت یہ ساری کارروائی کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ہم سے اس بات کا انتقام لے رہی ہے ہم نے سب سے پہلے پاک فوج کے میڈیا ٹرائل اور کردار کشی کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کے خلاف پورے ملک میں پاکستان عوامی تحریک نے احتجاج اور یکجہتی کا اظہار کیا جس کے بعد سول سوسائٹی اور دوسری مذہبی جماعتیں بھی میدان میں آئیں۔
طاہر القادری نے کہاکہ منہاج القرآن سیکریٹریٹ پر کارروائی کا حکومت کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ شمالی وزیرستان میں شروع ہونے والے آپریشن کو ناکام بنانے کے لئے ملک میں انتشار پیدا کیا جائے تاکہ پاک فوج کو اس محاذ پر شرمسار کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ پوری قوم کا مطالبہ تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے لیکن حکومت نے جان بوجھ کر مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر دہشت گردوں کو وقت دیا تاکہ وہ منظم ہوسکیں اور اس دوران انہیں فنڈنگ بھی ہوتی رہی جب کہ حکومت کا تیسرا مقصد میری پاکستان آمد سے قبل کارکنوں کو ہراساں کرنا تھا تاکہ وہ تحریک میں شریک نہ ہوں لیکن ایسے ہتھکنڈوں سےمنہاج القرآن کے کارکنوں کے حوصلوں کو پست نہیں کیا سکتا ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران مظاہرین پر پولیس کی جانب سے سیدھی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں درجنوں کارکن شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت لاہور کے مختلف اسپتالوں میں 87 کارکن زخمی حالت میں پڑے ہیں لیکن ڈاکٹرز کو ان کا علاج کرنے کا حکم نہیں دیا جارہا تاہم شہادتوں میں اضافہ ہو جب کہ پولیس کی جانب سے ہمارے سیکڑوں کارکنوں کو لاپتہ کردیا گیا اور اب یہ معلوم بھی نہیں ہے کہ یہ لوگ ان کے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ کارکنوں کی جواں مردی کو سلام پیش کرتا ہوں انہوں نے میرا سر فخر سے بلند کردیا، اگر یہ حکمران مجھے بھی شہید یا گرفتار کرنا چاہتےہیں تو کرلیں لیکن میں ان کے سامنے کبھی سرنہیں جھکاؤں گا اور غریبوں کی خوشحالی کے لئے اپنی جد وجہد جاری گا۔