مہر نیوز/ 25 مئی / 2014 ء : رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح پارلیمنٹ کے اسپیکر اور نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں فرمایا: ملک کے تمام اداروں اور مراکز میں سامراجی محاذ کے خلاف مقابلہ جاری رکھنے کی فکر کو فروغ دینا چاہیے اور ملک کی معاشی مشکلات کا راہ حل ملک کے اندر تلاش کرنا چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح ( بروزاتوار)  پارلیمنٹ کے اسپیکر اور نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں سامراجی محاذ کے ساتھ مقابلے کی فکر کے استمرار کو صرف استقامت اور پائداری میں مضمر قراردیا اور چھٹے منصوبے کی تدوین کے سلسلے میں تین ترجیحات " مزاحمتی اقتصاد، دینی و انقلابی ثقافت، اور برق رفتار علمی پیشرفت" پر حکومت اور پارلیمنٹ کی توجہ کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کی اقتصادی اور سیاسی مشکلات کا راہ حل ملک کے باہر تلاش نہیں کرنا چاہیے  بلکہ ملک کی معاشی اور سیاسی مشکلات کا راہ حل ملک کے اندر موجود ہے اور ہمیں اپنی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں اندرونی توانائیوں اور ظرفیتوں سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور اسلامی نظام کی تشکیل اور اسی طرح اس کے بقا کو سامراجی طاقتوں سے  مقابلہ کی فکر کی اساس و بنیاد پر استوار قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کو گذشتہ 35 برس میں خردمندانہ ، صادقانہ اور سنجیدہ مقابلہ کی بدولت اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشرفت نیز  دیگر اہم و فیصلہ کن مرحلوں  میں نمایاں  کامیابی نصیب ہوئی ہے اور ایرانی قوم نے سخت اور حساس مرحلوں کو ہمت کے ساتھ پار کرلیا ،اور سامراجی و استکباری طاقتوں کے ساتھ مقابلہ کی فکر اس کی تمام خصوصیات کے ساتھ جاری رہنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سامراجی محاذ کے ساتھ مقابلہ جاری رکھنے کے بغیر اسلامی نظام کے اعلی اہداف تک پہنچنے کو ناممکن قراردیتے ہوئے فرمایا: سامراجی نظام کے ساتھ مقابلہ کرنے کی تاکید کا مطلب اسلامی نظام کے جنگی عزائم نہیں ہیں بلکہ انسانی عقل و خرد اس بات کا حکم دیتی ہے کہ چوروں اور ڈاکوؤں کے علاقہ سے گزرنے کے لئے اپنے آپ کو دفاعی وسائل سے مسلح کرنا چاہیے اور اپنے دفاع کے سلسلے میں بھر پور طاقت اور توانائی سے استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج دنیا انسانی قدروں ، اخلاق، حیثیت اور عزت و وقار کو تباہ و برباد کرنے والے ڈاکوؤں اور بحری قزاقوں سے بھری پڑی ہے جو علم و قدرت اور دولت و ثروت سے مسلح ہوکر اور بظاہر انسانی چھرہ دکھا کر آسانی کے ساتھ جرم و جنایت کا ارتکاب کرتے ہیں، انسانی اصولوں کے ساتھ خیانت کرتے ہیں اور دنیا کے مختلف علاقوں میں جنگ و جدال برپا کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس صورت حال اور ان شرائط کے پیش نظر سامراجی محاذ کے ساتھ مقابلہ کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ کار نہیں ہے اور ملک کے تمام اداروں اور مراکز میں اور داخلی اور خارجی سطح پر سامراج کے ساتھ مقابلہ کرنےکی فکر حکمفرما ہونی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کے سامنے، سازش اور تسلیم ہوجانےکے بعض افراد کے نظریہ کی طرف سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جو لوگ سامراجی اور منہ زور طاقتوں کے سامنے سرتسلیم خم کرنے اور اسلامی نظام پر جنگی عزائم کا الزام عائد کرتے ہیں وہ درحقیقت خیانت کا ارتکاب کررہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی نظام  در حقیقت انسانی شرافت، کرامت، عزت و شرف اور صلح و خیر کا نظام ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کے تمام حکام اور اقتصادی، علمی ، ثقافتی ، قانون اور پالیسی ساز اداروں، اور خارجی سطح پر مذاکرات کرنے والے حکام کو جان لینا چاہیے کہ وہ مقابلہ اور مجاہدت کی حالت میں ہیں اور اسلامی نظام کی تشکیل اور بقا مقابلہ کو جاری رکھنے میں مضمر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: سامراجی طاقتوں کے ساتھ مقابلہ جاری رکھنے کی فکر ملک کے تمام اداروں اور مراکز پر حکمفرما ہونی چاہیے اور سامراجی محاذ کے مقابلے میں خود کو قوی اور مضبوط بنانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی بحث کےبارے میں سوال بیان کرتے ہوئے فرمایا: یہ مقابلہ کب تک جاری رہےگا؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سوال کے جواب میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جہاد اور مقابلہ کا سلسلہ تمام ہونے والا نہیں ہے کیونکہ شیطان اور شیطانی محاذ ہمیشہ موجود ہے لیکن ممکن ہے جہاد اور مقابلہ کی روشیں اور طریقے مختلف اور متفاوت ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ مقابلہ اور جہاد اس وقت ختم ہو جائے گاجب انسانی معاشرہ سامراج کے شریر محاذ بالخصوص امریکہ کے ظلم و ستم سے آزاد ہوجائےگا جس نے اپنےخونخوار  پنجے انسانیت کے جسم و روح اور فکر میں گاڑ رکھے ہیں۔

اور اس کام کے لئے بھی بلند قدم اٹھانے اور سخت و دشوار مقابلہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران میں اسلامی نظام کی تشکیل کو اس مقابلہ کی راہ میں بہت بڑا قدم قراردیتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 35 برس میں پارلیمنٹ کے مختلف ادوار کی تشکیل ، دینی عوامی نظام کے عنوان سے پارلیمنٹ میں نمائندوں کی موجودگی ایک جہاد اور مقابلہ ہے جس کی قدر کرنی چاہیے اور جسے آگے بڑھانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے رواں سال کے نام میں جہادی مدیریت کے موضوع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جہادی مدیریت کا تعلق صرف حکومتی امور سے نہیں ہوتا بلکہ پارلیمنٹ بھی اگر عوام کی خدمت اور سہولت  کے جذبہ سےقانون وضع کرے اور نظارتی ذمہ داریوں پر عمل کرے تو یہ کام بھی بہت بڑا حہادی کام ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بیرون ملک توقعات وابستہ نہ کرنے اور مزاحمتی اقتصاد کو ملک کی اقتصادی مشکلات کو حل کرنے کا واحد راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: میں ان تمام افراد کا دل کی گہرائی کے ساتھ دفاع کرتا ہوں جو مختلف شعبوں میں خلاقیت اور فعالیت انجام دے رہے ہیں  لیکن اس بات پر اعتقاد رکھتا ہوں کہ مشکلات کا علاج ملک کے اندر موجود ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مشکلات کو حل کرنے کے لئے صحیح حل کی شناخت ضروری ہے اور اس کام کو شجاعت اور دلیری کے ساتھ انجام دینا چاہیے اور اس میدان میں ایک اہم قدم پائدار اور مزاحمتی معیشت اور اقتصاد ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزاحمتی اقتصاد کے بارے میں حالیہ مہینوں میں تعریف و تمجید اور حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مزاحمتی اقتصاد کے نفاذ اور اجرا کے لئے لفظی تعریف و تمجید کافی نہیں ہے بلکہ اس کے لئے عمل اور اقدام کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مقاومتی اور مزاحمتی اقتصاد کے بارے میں حکومت اور پارلیمنٹ کی کوششوں اور سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پارلیمنٹ کو چاہیے کہ وہ قانون اور نظارت کے حوالے سے انجام پانے والی فعالیتوں اور سرگرمیوں کا سنجیدگی کے ساتھ پیچھا کرے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزاحمتی اقتصاد کے بارے میں مناسب قوانین کی منظوری اور متصادم اور متضاد قوانین کی منسوخی اور حکومتی کارکردگی پر نگرانی کو پارلیمنٹ کے اصلی فرائض اور وظائف میں شمار کرتے ہوئے فرمایا:  پارلیمنٹ مزاحمتی اقتصاد کے سلسلے میں قانون وضع کرنے کے لئےصرف مسودوں کا سہارا نہیں لے سکتی بلکہ اس سلسلے میں حکومت کو پارلیمنٹ میں مناسب بل پیش کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے چھٹے پانچ سالہ منصوبہ کی تدوین کے سلسلے میں پارلیمنٹ کے آمادہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس منصوبہ میں تین اصلی ترجیحات " مزاحمتی اقتصاد، اسلامی ثقافت اور علمی ترقی" کو مد نظر رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ثقافت کے سلسلے میں فرمایا: ثقافت سے مراد اسلامی ، دینی،انقلابی ثقافت ہے اور اسلام کی بنیاد پر ثقافتی حرکت پیدا کرنے اور معاشرے میں اسلامی اخلاق، آداب اور اسلامی اقدار اور اعتقادات کو مضبوط بنانے پر توجہ مبذول کرنی چاہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: معاشرے میں کسی ثقافتی وسیلہ کو فروغ اور توسعہ دینے سے یہ نہیں سمجھ لینا چاہیے کہ ثقافت کو فروغ مل رہا ہے بلکہ معاشرے میں ثقافتی پیشرفت اور ترقی اس  وقت ہوگی جب دینی اور انقلابی ثقافت کو فروغ ملےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب کے سرباز ہونے کے عنوان سے پارلیمنٹ کے نمائندوں سے میری توقع معاشرے میں اسلامی اور انقلابی ثقافت کے فروغ کی حمایت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علمی پیشرفت کو چھٹے منصوبہ کی تدوین کی تیسری ترجیح کے عنوان سے بیان کرتے ہوئے  فرمایا: ملک کے اندر حالیہ بارہ برسوں میں علمی شعبہ میں جو پیشرفت اور ترقی حاصل ہوئی ہے اس کی رفتار و پیشرفت میں کسی قسم کی سستی اور کندی نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس کا سلسلہ برق رفتار کے ساتھ آگے کی جانب رواں دواں رہنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علم کے موضوع کو ملک کے لئےبہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: قومی افتخار، قومی عزت اور قومی ثروت و دولت کا عمدہ حصہ علم کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں کرپشن اور بد عنوانی کے ساتھ مقابلہ کو  پارلیمنٹ کی ایک اصلی نظارتی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: کرپشن اور بد عنوانی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ابتدا ہی سے  مفسد مراکز کو آگے بڑھنے اور رشد و فروغ پانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ اس صورت میں یا مقابلہ ممکن نہیں ہے یا مقابلہ بہت سخت اور دشوار ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح آبادی اور جمعیت کے بارے میں کلی پالیسیوں کے ابلاغ کی طرف اشارہ کیا اور پارلیمنٹ میں پیدائش بڑھانے اور آبادی میں کمی کی روک تھام کے لئے پیش کئے گئے منصوبہ کا خير مقدم کرتے ہوئے فرمایا: آبادی کے بارے میں ہمیں ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ گذشتہ برسوں کی غلطی کو دہرایا نہ جائے کیونکہ دشمن کے لئے بہترین ایران  کم آبادی والا  اور بوڑھی اکثریت والا ایران ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آبادی بڑھانے کے سلسلے میں منصوبے  صحیح ،منطقی اور عالمانہ ہونے جاہییں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر جناب ڈاکٹر علی لاریجانی نے اپنے خطاب میں حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور خرم شہر کی فتح اور نبی کریم حضرت محمد مصطفی  (ص) کی بعثت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: پارلیمنٹ نے فلسطین، شام اور ایٹمی معاملے میں مضبوط اور مقتدر مؤقف اختیار کیا ہے۔

ڈاکٹر لاریجانی نے نویں پارلیمان کے دو سالہ دور میں  450 مسودوں اور بلز کے پیش کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: گذشتہ دو برسوں میں منصوبوں اور بلز میں سے 80 منظور ہوگئے ہیں جن میں صنفی نظام کا قانون ، بجٹ اور فوجداری ضابطے شامل ہیں۔

پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کارو بار کے شعبہ میں تقویت،مزاحمتی اقتصاد کی پالیسیوں پر عمل درآمد، متعلقہ کمیشنوں کے ذریعہ پارلیمنٹ کے نظارتی پہلو کی تقویت یا اجرائی حکام سے  سوال کے ذریعہ، یا آڈٹ کورٹ کے ذریعہ نظارتی عمل کی تقویت کو پارلیمنٹ کے اہم امور کے طور پر بیان کیا۔