مہر نیوز/ 13 مئی / 2014 ء : تیرہ رجب المرجب مولی الموحدین ، امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے عوام کے مختلف طبقات بالخصوص صوبہ ایلام کے ہزاروں افراد نے آج حسینیہ امام خمینی (رہ) میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تیرہ رجب مولی الموحدین ، امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے عوام کے مختلف طبقات بالخصوص صوبہ ایلام کے ہزاروں افراد نے آج حسینیہ امام خمینی (رہ) میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور حضرت علی (ع) کے بعض ناقابل احصاء فضائل کی طرف اشارہ کیا، اور حضرت علی علیہ السلام کی زندگی کے دور کی چار اہم اور نمایاں فصلوں منجملہ حکومت کے دوران مادی پیشرفت کے ہمراہ عوام کے لئے حقیقی سعادت کے مواقع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: معاشرے کی حقیقی سعادت کے لئے حضرت علی علیہ السلام کے دروس میں ایک درس  عوام کی معیشت اور اقتصادی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں تلاش و کوشش پر مبنی ہے اور موجودہ شرائط میں صحیح منصوبہ بندی،بیشمار اندرونی ظرفیتوں اور ملکی جوانوں کی صلاحیتوں پر اعتماد کرتے ہوئے اس ہدف تک پہنچنا ممکن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: ایسے شرائط میں ملک مادی،روحی،اخلاقی، بین الاقوامی اعتبار، عزت اور قومی خود اعتمادی میں پیشرفت حاصل کرے گآ اور بیرونی دشمنوں کے فخر و احسان سے آزاد ہوجائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کو حضرت علی علیہ السلام کے قابل درک فضائل کی چار قسموں " معنوی مقامات " " مجاہدت و فداکاری" " انفرادی، اجتماعی اور حکومتی سلوک" اور حکومت کے دوران " عوام کے لئے حضرت کے ہدف "  کی تقسیم بندی سے آغاز کیا اور امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے معنوی مقامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت علی علیہ السلام کے معنوی مقامات ، توحید، عبادت ، اللہ تعالی سے تقرب اور اخلاص کے مقام کی طرح گہرے اور عمیق سمندر کی طرح ہیں جس کے بہت سے پہلو ناشناختہ ہیں علماء اور بزرگ انسانوں نے بھی ان کی شناخت سے عجز و ناتوانی کا اظہار کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے آغاز سے ہی حضرت علی علیہ السلام  کی مجاہدتوں اور فداکاریوں ، مکہ میں موجودگی،ہجرت، مدینہ منورہ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حکومت، پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے بعد اور پھر خلافت قبول کرنے کے ادوار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت علی علیہ السلام ان تمام ادوار میں مجاہدت اور فداکاری کی عظیم اور بلند چوٹیوں  پر فائز تھے اور تمام افراد ان کی اس فداکاری پر حیرت اور تعجب کرتے تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت علی علیہ السلام کے انفرادی، اجتماعی اور حکومتی سلوک کو ان کی زندگی کا ایک بے مثال پہلو قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام جب ایک بڑے وسیع  اور مالدار ملک کے حاکم تھے تو وہ ایک معمولی گھر میں ایک غریب آدمی کی طرح رہتے اور عدل و انصاف کے قیام اور اللہ تعالی کے حکم کے نفاذ کی تلاش و کوشش کرتے اور بزرگ اور نمایاں کام انجام دیتےتھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت کے دوران عوام کے لئے حضرت علی علیہ السلام کے اعلی ہدف کو حضرت (ع) کی  زندگی کی چوتھی فصل قراردیتے ہوئے فرمایا: امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام عوام کو بہشت کی طرف ہدایت کرنے اورفکری، روحی اور قلبی میدانوں نیز عوام کی سماجی زندگی میں نقش آفرینی کو اعلی اہداف بیان کرتے ہیں جو بہت ہی اہم مسئلہ ہے اور اسلامی حاکم کے اضلی وظائف میں شامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض ایسے موضوعات جو عوام کو بہشت کی طرف ہدایت کرنے کے سلسلے میں حکومتی ذمہ داری پر سوالیہ نشان بنتے ہیں ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حاکم اسلامی کی اصلی ذمہ داری  عوام کو حقیقی سعادت تک پہنچانا ہے۔ لیکن اس کا مطلب طاقت اور زور کا استعمال کرنا نہیں  بلکہ سعادت کی طرف انسانی فطرت کے رجحان کے پیش نظر ان اعلی اہداف تک پہنچنے کے سلسلے میں ہدایت اور راہنمائی کی سہولیات کو فراہم کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر اسلامی معاشرہ، مادی،علمی و صنعتی ترقیات ، سماجی روابط،عزت و قومی شرف  اور بین الاقوامی لحاظ سے اپنے عروج پر پہنچ جائے لیکن موت اور دوسری دنیا میں وارد ہونے کے موقع پر انسانوں کی صورتیں سیاہ ہو جائیں تو پھر سماج و معاشرہ حقیقی سعادت تک نہیں پہنچ سکا ہے۔

رہبر معظم انقلاب سلامی حقیقی سعادت تک عوام کو پہنچانے کے راستوں میں ایک راستہ عوام کی معاشی صورت حال کی بہتری اور فقر و بے روزگاری کے خاتمہ اور تبعیض اور طبقاتی فاصلہ کو ختم کرنے کا راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اج الحمد للہ حکام عوام کی معاشی مشکلات کو دور کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں لیکن فکروں کو منسجم کرنا اور راستہ کو درست تشخيص دینا بہت ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار معیشت کلی پالیسیوں کے نفاذ، اور اندرونی صلاحیتوں اور توانائيوں پر اعتماد کو معاشی مشکلات کے حل کی صحیح راہ قراردیتے ہوئے فرمایا: جہاں بھی ہم نے ملک کے باصلاحیت ، خلاق ،مؤمن اور مخلص جوانوں پر اعتماد کیا اور ان کی قدر و قیمت کو پہچنا تو وہاں پیشرفت و ترقی کے ابلتے ہوئے چشمے ظاہر ہوگئے اور ایٹمی پیشرفت، دواؤں کے شعبہ میں پیشرفت ،خلیات، نینو ٹیکنالوجی اور صنعتی دفاعی منصوبے اس حقیقت کا عینی گواہ ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے فرمایا: ان حقائق اور شواہد کے پیش نظر ہم حضرت امام خمینی (رہ) کے اس جملے کو درک کرسکتے ہیں جس میں انھوں نے فرمایا: " امریکہ کوئی بھی غلطی نہیں کرسکتا ہے۔"

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر ہم اندرونی ظرفیتوں کو فعال کریں اور اپنی داخلی توانائی اور طاقت پر متمرکز ہوجائیں تو پھر امریکہ اور دوسری طاقتیں ایران کے خلاف فوجی اور غیر فوجی شعبہ میں کسی بھی غلطی کا ارتکاب نہیں کرسکتیں اور نہ ہی وہ دباؤ کے ذریعہ ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عالمی طاقتیں جان لیں کہ وہ ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کرسکتی ہیں کیونکہ ایرانی قوم زندہ قوم ہے اور ایرانی جوان اس وقت صحیح راستے پر حرکت کررہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جوانوں کے بارے میں بعض محدود اور غیر حقیقی نظریات اوربعض جوانوں میں موجود چند خرابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم اور جوانوں کا عام معیار دینی معیار ہے اور انکا اسلام، قرآن اور معنویت کے ساتھ گہرا لگاؤ ہے اور وہ وطن دوست ہیں اور اس بات کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہمارے ملک کے جوان اچھے جوان ہیں اور ہمیں تلاش و کوشش کرنی چاہیے تاکہ یہ جوان اچھے رہیں اور آگے کی سمت صحیح راستے پر گامزن رہیں اور ملک کے مستقبل کے لئے مفید واقع ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں انقلاب اسلامی کے مختلف مراحل منجملہ دفاع مقدس میں صوبہ ایلام کے عوام، علماء  اور ممتاز شخصیات کی استقامت اور مایہ ناز خلاقیت کی تعریف اور تجلیل  کی۔

اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صوبہ ایلام میں ولی فقیہ کے نمائندے اور ایلام کے امام جمعہ جناب حجۃ الاسلام والمسلمین لطفی نے امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: صوبہ ایلام کے عوام نےشجاعت اور غیرت کے ساتھ انقلاب اسلامی اور دفاع مقدس کے دور میں اسلامی نظام کے ساتھ رہ کر مایہ ناز نقش ایفا کیا۔

ایلام کے امام جمعہ نے دفاع مقدس کے دوران میمک فوجی کارروائیوں میں ایلامی جوانوں کے اہم اور قابل فخر نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایلامی جوانوں کی اس کامیاب کارروائی کے نتیجہ میں اسلامی سپاہ کے حوصلے بلند ہوگئے اور اس کامیابی کے  بعد کی فتوحات میں نمایاں اثرات رہے ۔

ایلام کے امام جمعہ نے صوبہ میں تیل، گيس  اور زراعت کی عظيم  ظرفیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر قومی عزم اور جہادی مدیرت کے ہمراہ اقتصاد اور ثقافت کے سال میں صوبہ کی اقتصادی ظرفیتوں سے بھر پور استفادہ کیا جائے تو صوبہ ایلام ملک کے اقتصادی اور معاشی قطب میں تبدیل ہوسکتا ہے۔