مہر نیوز/ 12 مئی / 2014 ء : رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس کے ہیڈکوارٹر میں حاضر ہو کر 2 گھنٹے تک سپاہ کے تیار کردہ فوجی وسائل پر مبنی نمائشگاہ کا مشاہدہ کرتے ہوئے فرمایا: اس نمائشگاہ کا پیغام اندرونی اقتدار اور توانائی پرمبنی ہے اور ایرانی قوم کے ساتھ دشمنی کی اصلی وجہ استقلال اور اسلامی اقتدار ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس کے ہیڈکوارٹر میں حاضر ہو کر 2 گھنٹے تک سپاہ کے تیار کردہ فوجی وسائل پر مبنی نمائشگاہ کا مشاہدہ کیا۔

اس نمائشگاہ میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ کے تیار کردہ فوجی وسائل ، ڈرون طیاروں کے ڈیزائن اور ساخت ، بحری جہاز شکن میزائل ، بیلسٹک میزائل سسٹم، میزائل شکن نظام  ، فضائی دفاعی نظام ، مختلف قسم کے رڈار اور کمانڈ کنٹرول مراکز کے وسائل پیش کئے گئے تھے۔

مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے سب سے پہلے نمائشگاہ کے اس ہال کا مشاہدہ کیا جس میں سپاہ پاسداران کی فضائیہ کے ڈیزائن اور تیار کردہ ڈرون طیاروں کو پیش کیا گيا تھا نمائشگاہ  کے اس حصہ میں ڈرون شاہد 129 ، شاہد 125، اور شاہد 121 اور ڈرون طیارے کو دور سے کنٹرول کرنے کا سسٹم  پیش کیا گیا تھا جسے ایرانی سائنسدانوں اور ماہرین نے ملک کے اندر تیار کیا تھا۔

اس نمائشگاہ کے اہم حصہ میں رڈار پر نظر نہ آنے والے اور دشمن سے غنیمت میں لئے گئے ڈرون طیارہ آر کیو 170 اور اس کے ایرانی ماڈل کو بھی پیش کیا گيا تھا ۔ ایرانی سائنسدانوں اور ماہرین نے تقریبا دو سال کی مدت میں امریکہ کے پیشرفتہ ڈرون طیارے آر کیو 170 کی معکوس انجینئرنگ کرکے اس کا ایرانی ماڈل تیار کرلیا۔ ماہرین نے امریکی ڈرون طیارے کی اطلاعات حاصل کرنے کے مختلف مراحل ، اس کی تعمیر،  اس کےاہم قطعات کی ترتیب و تنظیم ، سیٹلائٹ رابطوں کی شناخت ، ہدایت اور کنٹرول پر مبنی سافٹ ویئر کی تعمیر اور شناخت  اور ڈرون طیارہ کے انجن کی تعمیر کے بارے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کو آگاہ کیا۔

اس کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نمائشگاہ کے دوسرے ہال کا مشاہدہ کیا جس میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل کو پیش کیا گيا تھا نمائشگاہ کے اس حصہ میں بحری جہاز کو نشانہ بنانے والے میزائل نظام ، بیلسٹک میزائل  ، زلزال میزائل ، خلیج فارس میزائل، زلزال بارشی، ہرمز 1، 2 ، کروز، فجر 5 ،رعد 301 اور سجیل میزائلوں کو پیش کیا گيا تھا ان تمام میزائلوں کو ایرانی ماہرین اور سائنسدانوں نے داخلی توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے ملک کے اندر تیار کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج سوم خرداد نامی دفاعی فضائی نظام کا بھی افتتاح کیا جسے ایرانی ماہرین نے ملک کے اندر ڈیزائن اور تیار کیا ہے اس فضائی دفاعی نظام کو تیار کرنے میں ڈیڑھ سال کا عرصہ صرف ہوا ہے یہ میزائل  50 کلو میٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور ایک وقت میں 4 اہداف کا پتہ لگا کر 8 میزائل فائر کرسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد نمائشگاہ میں طبس فضائی دفاعی کمانڈ کنٹرول سینٹر میں  رعد 1، 2 اور مختلف قسم کے رڈار اور دیگر فوجی وسائل کا مشاہدہ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کمانڈ کنٹرول سینٹر میں بشیر اور کاوش رڈار سمیت مختلف رڈاروں ، الیکٹرانک جنگ  اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ کی دیگر توانائیوں کا بھی مشاہدہ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نمائشگاہ میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ کے فوجی وسائل کا مشاہدہ کرنے کے بعد سپاہ اور فوج کے اعلی کمانڈروں  اور سپاہ کی فضائیہ کے بعض سائنسدانوں اور ماہرین کے اجتماع سے خطاب میں نمائشگاہ کے مشاہدہ کو بہت ہی عمدہ اور ناقابل فراموش مشاہدہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اس نمائشگاہ کا سب سے بڑا اور اہم درس ایرانی قوم کی اندرونی صلاحیتوں اور توانائیوں کا اثبات اور جدید اور دشوار میدانوں میں واردہونا ہے جن میں دشمن انھیں وارد ہونے سے ممنوع کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ نمائشگاہ ہم تمام حکام کو اندرونی توانائیوں اور اقتدار کا پیغام دے رہی ہے اور اعلان کررہی ہے کہ "ہم کرسکتے ہیں"

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اندرونی توانائیوں اور اقتدار پر بعض حکام کی عدم توجہ پر شکوہ اور گلہ کرتے ہوئے فرمایا: افسوس ہے کہ ہمارے حکام بعض شعبوں میں اس پیغام کو سمجھ نہیں سکے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صلاحیت، توانائی اور پختہ عزم کو اقتدرار کے اہم عوامل میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ برسوں میں جس شعبہ میں بھی ماہرین کی توجہ مبذول کی گئی اس شعبہ میں خاطر خواہ ترقی نصیب ہوئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں ہمیشہ خارجہ پالیسی میں خلاقیت اور مذاکرات کا حامی و طرفدار رہا ہوں اور آج بھی مذاکرات کا حامی ہوں اور حکام کو میری ہمیشہ یہی سفارش رہی ہے کہ وہ خارجہ پالیسی میں اپنی خلاقیت اور صلاحیت سے بھر پور استفادہ کریں لیکن مذاکرات کے ساتھ  اقتصادی پابندیوں اور ملک کی دیگرضروریات کو منسلک نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکام کو پابندیوں کے مسئلہ کو کسی دوسرے طریقہ سے حل کرنا چاہیے۔