مہر نیوز/ 29 مارچ / 2014 ء : اسلامی جمہوریہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں پاکستان سے ملحقہ سرحدی علاقہ سراوان میں دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئي سرگرمیوں اور 5 ایرانی سرحدی محافظوں کے دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا کے بعد اس علاقہ کی سکیورٹی کی ذمہ داری سپاہ پاسداران کے قدس لشکر کے حوالے کردی گئي ہے جس کے بعد سپاہ کے سربراہ میجر جنرل محمد علی نے اس علاقہ کا دورہ کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے سپاہ پاسداران سائٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں پاکستان سے ملحقہ  سرحدی علاقہ سراوان میں دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئي سرگرمیوں اور 5 ایرانی سرحدی محافظوں کے دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا کے بعد اس علاقہ کی سکیورٹی کی ذمہ داری سپاہ پاسداران کے قدس لشکر کے حوالے کردی گئي ہے جس کے بعد سپاہ کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے اس علاقہ کا دورہ کیا ہے۔  جنرل جعفری نے علاقہ کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ سیستان و بلوچستان میں مسلح دہشت گردوں اور منشیات میں ملوث مسلح تخریبکاروں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے 300 کلو میٹر سرحد کی ذمہ داری سپاہ کے حوالے کردی گئي ہے اور سپاہ شرپسندوں اور مسلح دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لئےعلاقائي عوام کے تعاون سے بھر پور تلاش کرےگي اور مسلح شرپسندوں اور دہشت گردوں کو ان کی زبان میں ٹھوس اور سخت جواب دیا جائےگا۔ جنرل جعفری نے کہا کہ ضدانقلاب عناصر اور دہشت گردوں کی عوام کے اندر کوئي جگہ نہیں ہے اسی  لئے وہ مغربی اور صہیونی طاقتوں کے آلہ کار بن کر تخریبی کارروائياں کرتے ہیں۔