مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عرب لیگ نے کویت میں پچیسویں سربراہی اجلاس کے اختتامی اعلامیہ میں اسرائيل کے خلاف حزب اللہ لبنان کی مقاومت کی تعریف کرتے ہوئےسن 2006 میں 33 روزہ جنگ میں اسرائيل پر حزب اللہ لبنان کی کامیابی کو تاریخي کامیابی قراردیا ہے۔
اس اعلامیہ میں اسرائيل کو ایک مستقل یہودی ملک تسلیم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گيا ہے کہ شام کے علاقہ جولان پر اسرائيل کا قبضہ علاقائی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ عرب لیگ نے اپنے اعلامیہ میں مشرق وسطی کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقہ قراردینے کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں عربوں کے درمیان اختلافات بھی نمایاں تھے بعض عرب ممالک پر امریکہ اور اسرائیل عملی طور پر مسلط ہیں اور ان عرب ممالک کے حکمراں امریکہ اور اسرائيل کے بغیر کوئي مستقل فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ اگر عرب ممالک آّپس میں متحد ہوتے تو مسئلہ فلسطین آج تک حل ہوجاتا اور جتنے مسلمان افغانستان، پاکستان، عراق اور شام میں مارےگئے ہیں اگر بیت المقدس کی آزادی میں اس کے دس فیصد برابر قربانیاں دیتے تو بیت المقدس آزاد ہوجاتا اور آج آوارہ وطن فلسطینی اپنے وطن میں آباد ہوجاتے۔ لیکن امریکہ بعض عرب حکمرانوں کے ذریعہ مسلم ممالک میں نت نئے مسائل پیدا کرکے مسلمانوں کی توجہ مسئلہ فلسطین سے دور کررہا ہے۔