مہر نیوز/ 9 فروری/ 2014 ء :امریکی ذرائع کے مطابق افغانستان کی فوج بھی امریکہ اور افغانستان کے درمیان ہونے والے سکیورٹی معاہدے کی حمایت کررہی ہے اور افغان صدر کی طرف سے سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی  نے امریکی ذرائع کے حوالے ے نقل کیا ہے کہ افغانستان کی  فوج بھی امریکہ اور افغانستان کے درمیان ہونے والے سکیورٹی معاہدے کی حمایت کررہی ہے  اور افغان صدر کی طرف سے سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔اطلاعات کے مطابق افغان فوجی امریکہ سے معاہدہ نہ ہونے پر بے چینی میں مبتلا ہیں جنہیں یہ خوف ہے کہ غیر ملکی فوجی اور مدد حاصل نہ رہی تو دوبارہ طالبان قابض ہوجائیں گے، اجازت نہ ہونے کے باجود فوجی حکام صدر کرزائی کی پالیسی پر تنقید کررہے ہیں اور انہوں نے برملا اپنے خدشات کااظہار کیا ہے، گزشتہ ماہ افغان وزیر دفاع سے فیلڈ کمانڈر کی ملاقات میں بھی فوج میں پائے جانے والے جذبات سے آگاہ کیا گیا ۔صوبہ زابل کے بٹالین کمانڈر کرنل محمد دوست نے کہا کہ ہر فوجی اسی پریشانی کا شکار ہے،ایک اور افسر کیپٹن عبدالظاہر نے کہا کہ معاہدہ نہ ہوا تو وہ صحرا میں اس بھیڑ کی مانند ہوں گے جو بھیڑیوں کے رحم وکرم پر ہو، ادھر امریکی حکام کے مطابق اگر  معاہدہ نہ ہوا تو غیر ملکی فوج کے چند ماہرین کا یہاں رہنا بھی مشکل ہوگا جس  کے نتیجے میں افغان فوج کا تربیتی عمل رک جائے گا، جبکہ مالی امداد ملنا بھی مشکل ہوجائے گی۔