مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج بروز (جمعرات) قم کے علماء ، فضلاء اور عوام کے مختلف طبقات کے ہزاروں افراد کے ساتھ ملاقات میں سخت ترین شرائط میں بصیرت کے ہمراہ ،پختہ ایمان پر اعتماد کے ساتھ عمل و اقدام کو 19 دیماہ 1356 ہجری شمسی کے واقعہ کا اہم پہلو قراردیتے ہوئے فرمایا: قم کے 19 دی کے واقعہ کا سب سے اہم سبق یہ ہے کہ دشمن اور اس کی دشمنی کو فراموش نہ کرتے ہوئے پختہ ایمان کے ساتھ مشکلات سے عبور کرنا چاہیے اور قوم کی اندرونی خلاقیت اور جوانوں کی صلاحیتوں پر تکیہ کرتے ہوئےدوسروں کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ یہ ملاقات قم کے عوام کےتاریخی قیام کی چھتیسویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقد ہوئی ، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں قرآن مجید کے سورہ روم میں اللہ تعالی کی طرف سے مؤمنین کی مدد و نصرت کو اپنے اوپر حق قراردینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس آیت میں اللہ تعالی کا حتمی وعدہ بعض شرائط سے متعلق ہے جب دشمن کے عظیم محاذ کے مقابلے میں مؤمنین کے پاس امید کی کوئی کرن نہ ہو اور جس دن قم کے عوام نے حضرت امام (رہ) کی حمایت اور دفاع کے سلسلے میں طاغوتی حکومت کے خلاف پرچم جہاد بلند کیا عوام سڑکوں پر نکل آئے اور ان کا خون زمین پر جاری ہوگیا اس دن کسی کے وہم و گمان میں یہ نہیں تھا کہ یہ واقعہ اتنا عظیم ، مؤثر اور برکت والا بن جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر عمل و اقدام، پختہ ایمان ،بصیرت، استقامت اور پائداری کے ہمراہ ہو جائے تو اللہ تعالی کی مدد و نصرت یقینی بن جائے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بعض موارد میں ایمان نہ ہونے یا ایمان کمزور ہونے یا ایمان کے بصیرت کے ہمراہ نہ ہونے کی وجہ سے اللہ تعالی کی مدد و نصرت مؤمنین کے شامل حال نہیں ہوتی کیونکہ بصیرت کا نہ ہونا ایسا ہے جیسے آنکھ کا نہ ہونا اور جس انسان کے پاس آنکھ نہ ہو وہ راستہ کو پہچان نہیں سکتا ہے اور غلط راستے پر گامزن ہوجاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: میری 9 دی کے حوادث میں بصیرت کے موضوع پر بہت زیادہ تاکید کا سبب بھی یہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض قوموں کی تحریکوں اور قیام کی عدم کامیابی کا سبب اللہ تعالی کی نصرت و مدد کے شرائط محقق نہ ہونے کو قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نےپختہ ایمان، بصیرت، اقدام اورپائداری کے تمام شرائط کو مہیا کرلیا کیونکہ اسےحضرت امام خمینی (رہ) جیسے سچے اور ماہر قائد مل گئے جو عالمی مسائل سے آگاہ و با خبر تھے جو ذاتی اور مادی مسائل سے دور اور کتاب و سنت سے واقف اور آگاہ تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماضی کے قوی اور کمزور نقاط سے درس حاصل کرنے اور ان کے بارے میں غور و فکر کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: کسی کو آج اس وہم و گمان میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ انقلاب اسلامی کے دشمنوں نے اپنی دشمنی سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ ممکن ہے کہ ہر دشمن عقب نشینی پر ممجبور ہوجائے لیکن دشمن اور دشمن محاذ سے غافل نہیں ہونا چاہیے اور دشمن کی مسکراہٹ پر فریفتہ اور اس پر سنجیدہ نہیں ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہدف کو فراموش نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کا ہدف اسلام کے اعلی اصولوں یعنی انسان کی مادی اور معنوی پیشرفت تک پہنچنا ہے اور پختہ ایمان، موجودہ مسائل میں بصیرت،اور دشمن کی شناخت کے بغیر اس اعلی ہدف تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے تابناک مستقبل کے بارے میں جو بار بار تاکید کی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے عوام کے پاس ایمان ، بصیرت اور دشمن کی پہچان ہے اور ان کے پاس کام اور خلاقیت کا جذبہ بھی موجود ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کونسا مسئلہ ایسا ہے جس کو ہمارے جوانوں نے حل کیا ہو اور وہ حل نہ ہوا ہو ، جہاں بھی بنیادی ڈھانچہ آمادہ ہوا ہے وہاں ہمارے جوانوں نے پیشرفت حاصل کی ہے اور یہ سب اس توانائی اور صلاحیت کی برکت کی بنا پر ہے جو اللہ تعالی نے ہماری قوم کو عطا کی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میری حکام کو ہمیشہ کی طرح یہ سفارش ہے کہ وہ ملکی مشکلات کو دور کرنے کے لئے اندرونی وسائل پر توجہ دیں اور بیرونی وسائل پر تکیہ کرنے سے پرہیز کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی سطح پر خارجہ پالیسی میں ایران کے فعال کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہماری پوری امید اللہ تعالی کی مدد و پشتپناہی اور ملک و قوم کی طاقت پر استوار ہونی چاہیے اور یہی نظریہ ملک کو بیمہ کردے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی غلط شناخت کے سلسلے میں دشمنوں کی دائمی غلطی اور اشتباہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے دشمن آج اس طرح گفتگو کرتے ہیں کہ گویا ایرانی قوم نے ہاتھ اوپر اٹھا لئے ہیں اور وہ ان کی اقتصادی پابندیوں اور دباؤ کے سامنے تسلیم ہوگئی ہے جبکہ وہ پھر اشتباہ کا ارتکاب کررہے ہیں کیونکہ ایرانی قوم ایسی قوم نہیں جو تسلیم ہونے کے لئے ہاتھ اوپر اٹھا لے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سے سخت ترین شرائط میں بھی ایرانی قوم کے تسلیم نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس کا واضح وآشکار اور ناقابل انکار نمونہ 8 سالہ دفاع مقدس ہے جس میں اس دور کی تمام عالمی اور مشرقی اور مغربی طاقتوں نے ایرانی عوام کے خلاف صدام مجرم کی بھر پور مدد اور حمایت کی ، لیکن اندرونی توانائیوں کو میدان میں لانے کے سلسلے میں ایرانی قوم کے ٹھوس فیصلہ اور پختہ عزم و ارادہ کی بدولت الہی بصیرت محقق ہوگئی اور گرہیں ایک ایک کرکے کھل گئیں اور صدام کی بعث حکومت اور اس کے بین الاقوامی حامی ذلت آمیز شکست کے بعد عقب نشینی کرنے پر مجبور ہوگئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: آج بھی اندرونی توانائیوں پر تکیہ، ایرانی قوم کی استقامت اور دشمنوں کی عداوتوں کا مقابلہ اور اللہ تعالی کی ذات پر اعتماد کرتے ہوئے مشکلات کو دور کرنا ممکن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جب دشمن کا ایک قوی ، مضبوط اور پائدار قوم سے سامنا ہوتا ہے تو اس کے لئے عقب نشینی کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں رہ جاتا اور یہ تصور غلط ہے کہ ایرانی قوم اقتصادی دباؤ کی وجہ سے مذاکرات کی میز پر حاضر ہوئی ہے بلکہ ایرانی قوم دشمنوں کی گھناؤنی سازشوں کو ناکام بنادےگی ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم نے پہلے بھی اعلان کیا تھا کہ اسلامی جمہوری نظام خاص موضوعات میں جہاں مصلحت دیکھے گا وہاں اس شیطان اور اس کے شر کو دور اور مشکل کو حل کرنے کے لئے مذاکرات کرےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حالیہ مذاکرات کی بدولت ایران اور ایرانی قوم اور اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ امریکی حکام کی دشمنی مزید واضح ہوگئی ہے اور حالیہ ہفتوں میں امریکی حکام کے بیانات میں یہ بات روشن ہوگئی ہے جسے سب نے مشاہدہ کرلیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر امریکی حکام کسی معاملے میں اقدام نہیں کرتے تو اس کی وجہ عدم دشمنی نہیں بلکہ ان کی ناتوانی اور کمزوری ہے دشمنوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم کرسکتے تو ایران کے ایٹمی پروگرام کا تانا بانہ بکھیر کررکھ دیتے لیکن ہم ایسا نہیں کرسکتے۔ ہاں، وہ ایسا نہیں کرسکتے ، کیونکہ ایرانی قوم نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے اور اپنی توانائیوں کو میدان میں لانےکا پختہ ارادہ کرلیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حالیہ مذاکرات نے امریکیوں کی دشمنی اور ان کی ناتوانی دونوں کو ظاہر کردیا ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے ایران اور ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی سیاسی شخصیات اور ذرائع ابلاغ کے معاندانہ بیانات و اظہارات بالخصوص انسانی حقوق کے بارے میں ان کے بے بنیاد دعوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انسانی حقوق کے بارے میں جو بھی بات کرتا ہے کرے لیکن امریکہ کو انسانی حقوق کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ امریکہ دنیا میں انسانی حقوق کا نقض کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی غاصب صہیوینی حکومت کی پیہم حمایت اور فلسطینی عوام پر مسلسل مظالم بالخصوص غزہ کے مظلوم عوام کے لئےغذائی اور طبی محاصرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کیا یہ موارد ظلم اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی نہیں ہیں کیا ایسے شرائط میں انھیں شرم محسوس نہیں ہوتی کہ وہ انسانی حقوق کا نام زبان پر جاری کرتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی صدر کی طرف سے انتخابات کے دوران گوانتانامو جیل کو بند کرنے کے وعدے اور پھر پانچ سال سے اس وعدے پر عمل نہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پاکستان اور افغانستان کے عوام پر امریکی ڈرون حملے اور ہزاروں دوسرے جرائم اور اسی طرح دنیا میں امریکہ کے غیر شناختہ شدہ جرائم انسانی حقوق کے خلاف امریکہ کے اصلی چہرے کو نمایاں بنا دیتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہمارا دعوی ہے کہ امریکہ اور بہت سی مغربی حکومتیں انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کرتی ہیں اور ہم عالمی رائے عامہ کی عدالت میں ان کا گریبان پکڑتے ہیں اور ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم اللہ تعالی پر اعتماد کرتے ہوئے تمام رکاوٹوں سے گزر جائے گی اور اپنے اعلی اہداف تک پہنچ جائے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد مختلف ادوار بالخصوص حساس موارد میں قم کے عوام کے ممتاز اور نمایاں کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قم اسلام اور شیعہ علماء کے مرکز کے عنوان سے اسلامی جمہوریہ ایران کی عظمت کی علامت ہے۔