مہر نیوز/8 اکتوبر/2013ء: اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے جنیوا میں عالمی پارلیمانی یونین کے رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ عالمی سطح پر بدامنی پھیلانے میں سرفہرست ہے اور ایران کے خلاف بھی مسلسل دھمکی دیتے ہوئے یہی کہتا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا آپشن میز پر موجود ہے لیکن ایرانی عوام امریکہ کی اس دھمکی کو خاطر میں نہیں لاتے کیونکہ یہ دھمکی ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر صربیا کا دورہ مکمل کرکے سوئیس پہنچ گئے ہیں جہاں جنیوا میں انھوں نے آج عالمی پارلیمانی یونین کے 129 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی پارلیمانوں پر زوردیا ہے کہ وہ اپنی حکومتوں کو این پی ٹی معاہدے پر عمل کرنے کے سلسلے میں پابند بنائیں۔ لاریجانی نے ایران کے خلاف امریکہ کی مسلسل دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ عالمی سطح پر بدامنی پھیلانے میں سرفہرست ہے اور ایران کے خلاف بھی مسلسل دھمکی دیتے ہوئے یہی کہتا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی  کا آپشن میز پر موجود ہے لیکن ایرانی عوام امریکہ کی اس دھمکی کو خاطر میں نہیں لاتے کیونکہ یہ دھمکی ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے۔

لاریجانی نے کہا کہ امریکہ ایک طرف دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعوی کررہا ہے جبکہ دوسری طرف شام میں  انھیں دہشت گردوں کی حمایت کررہا ہے انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی متضاد پالیسی علاقائی اور عالمی سطح پر امن کے لئے بہت بڑا خطرہ بن گئی ہے۔ لاریجانی نے کہا کہ جس طرح شامی حکومت نے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے معاہدے کو قبول کرلیا ہے کیا سی طرح دہشت گرد بھی کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کی بات مان لیں گے۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی، دہشت گردی کے بارے میں متضاد پالیسی، کیمیائی ہتھیاروں کے انبار اور مستقل ممالک کے خلاف بعض ممالک کی طرف سے  فوجی آپشن کی مسلسل دھمکیوں کے 4 مسائل عالمی امن کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عالمی پارلیمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ممالک کو این پی ٹی معاہدے کا پابند بنائيں اور علاقائي اور عالمی سطح پر امن کی کوششوں کی حمایت کریں۔