مہر نیوز/ 6 اکتوبر/2013ء: شام کے صدر بشار اسد نے امریکہ ، سعودی عرب ، قطر اور ترکی نواز القاعدہ سے وابستہ سلفی وہابی تکفیری دہشت گردوں پر شامی فوج کی یقینی فتح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مجھے خوف کا احساس ہوتا تو میں بہت پہلے شام کو چھوڑدیتا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے ہفت نامہ اشپیگل کے ساتھ گفتگو میں مغربی اور عربی ممالک کی طرف سے شامی فوج پر کیمیائی ہتھیاروں کے الزام کو بےبنیاد قراردیتے ہوئے کہا ہےکہ ہم نے بالکل کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا اور اس بارے میں مغربی اور عربی ممالک کا دعوی بالکل بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مغربی اور بعض عربی ممالک کے میڈیا شام کی ایسی جھوٹی اور بے بنیاد تصویر پیش کررہے ہیں کہ گویا میں شامی قوم کو قتل کررہا ہے ۔ بشار اسد نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ شامی قوم اور شامی فوج ملکر کئي ممالک کے دہشت گردوں سے  مقابلہ کررہے ہیں  بشار اسد نے کہا کہ سعودی عرب کے منصوبے کے مطابق دہشت گردوں نے سارین گیس استعمال کی کیونکہ سعودی عرب اس بہانے کے ذریعہ شام پر امریکی حملے کی راہ ہموار کرنا چاہتا تھا۔

بشار اسد نے کہا کہ مغربی ممالک کو القاعدہ کی رپورٹوں پر یقین کرنا چاہیے کیونکہ مغربی ممالک بھی  شام میں القاعدہ کا تعاون کررہے ہیں۔

شامی صدر نے کہا کہ روسی بہتر جانتے ہیں کہ شام میں کیا ہورہا ہے۔ اور شام اپنے دوستوں کی مدد سے دہشت گردوں پر کامیاب ہوجائے گا۔ اور ہم فتح و کامیابی کے بغیر کسی چیز کا سوچ بھی نہیں سکتے اور اگر ہم ڈرپوک ہوتے تو شام سے بہت پہلے بھاگ جاتے۔