مہر نیوز/ 1 اکتوبر/2013ء: امریکہ میں نئے مالی سال کے بجٹ پر امریکی کانگریس میں عدم اتفاق کی بنا پر امریکہ کے کئی نیم سرکاری ادارے بند ہوگئے ہیں جس کی بنا پر 8 لاکھ ملازمین کو گھر بیٹھا دیا گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ میں نئے مالی سال کے بجٹ پر امریکی کانگریس میں عدم اتفاق کی بنا پر امریکہ کے کئی نیم سرکاری ادارے بند ہوگئے ہیں جس کی بنا پر 8 لاکھ ملازمین کو گھر بیٹھا دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وائٹ ہاوٴس نے سرکاری محکموں کو شٹ ڈاوٴن کے احکامات جاری کر دیئے، امریکی صدر کے تحفط صحت پلان پرحزب اختلاف اور حکومت میں اختلافات برقرار ہیں جس کے باعث  حکومت کا کاروبارِ بند ہوگیا۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سمجھوتہ نہ ہونے کی وجہ سے کئی نیم سرکاری ادارے بند اور لاکھوں ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔ حکومت نے نئے مالی سال کے اخراجات کا بل ایوان نمائندگان میں پیش کیا تھا جو صحت عامہ کے قانون کے تنازع پر گزشتہ دو روز سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان فٹ بال بن کر رہ گیا۔ اتوار کو ایوان نمائندگان نے اخراجات کا بل ہیلتھ کیئر قانون نکال کرمنظور کر کے سینیٹ کو بھجوادیا تھا۔ سینیٹ نے ایوان نمائندگان کا ترمیمی بل مسترد کرکے اسے واپس ایوان نمایندگان میں بھیج دیا۔ ایوان نمائندگان نے ایک بار پھر صدر باراک اوبامہ  کے ہیلتھ کیئر قانون کے بغیر بل کی منظوری دی جسے سینیٹ میں دوبارہ مسترد کردیا ۔ اس سلسلے میں صدر اوبامہ نے وائٹ ہاوٴس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکہ میں کاروبار حکومت بند ہوا تو کئی نیم اہم سرکاری ادارے بند ہوجائیں گے اور لاکھوں سرکاری ملازمین کوگھر بھیج دیا جائے گا، جبکہ 10 لاکھ سے زائد ملازمین تنخواہ کے بغیر کام کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شٹ ڈاوٴن کے باعث امریکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اورعام لوگوں کی زندگی شدید متاثر ہوگی۔ واضح رہے کہ یہ شٹ ڈاوٴن 17سال بعد دوسری مرتبہ نافذ ہوا ہے۔