مہر خبررساں ایجنسی کے پارلیمانی نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر لاریجانی نے شام کے خلاف ممکنہ جنگ کے پس پردہ اسرائیل کو قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو شام کے ساتھ خطرناک بازي کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے ورنہ اس کا وجود عالمی نقشہ سے محو ہوجائےگا۔
لاریجانی نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کی شام کے بارے میں مذموم کوششیں سکیورٹی کونسل میں بری طرح ناکام ہوگئی ہیں اور اب عالمی برادری امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ ایک قدم بھی چلنے کے لئے تیار نہیں ہےلیکن اس کے باوجود شام کے خلاف ان کی فوج دھمکی کا سلسلہ جاری ہے۔ لاریجانی نے کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کے انسپکٹروں کی تحقیق کا انتظار کئے بغیر فوجی اقدام کرنا چاہتا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں امریکہ کے پاس جو شواہد ہیں وہ اسرائيل نے فراہم کئے ہوئے ہیں جو غلط اور بے بنیاد ہیں۔ اگر یہ شواہد درست ہیں تو امریکہ انھیں سکیورٹی کونسل میں دیگر اراکین کے سامنے پیش کرے۔ لاریجانی نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ شامی حکومت نے کیمائي ہتھیاروں سے استفادہ نہیں کیا کیونکہ شامی حکومت کو ایسا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اور پھر شامی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خطرناک نتائج سے آگاہ ہے۔ لاریجانی نے کہا کہ شامی حکومت نے واضح طور پر کیمیائي ہتھیاروں کے استعمال کی خبروں کو رد کردیا اور اقوام متحدہ کے انسپکٹروں کے ساتھ اس سلسلے میں قریبی تعاون کیا۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ امریکہ کی دہشت گردی کے سلسلے میں متضاد پالیسی کی وجہ سے دنیا رنج و بحران کا شکار ہے اور امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک دہشت گردی کو عالمی سطح پر فروغ دے رہے ہیں۔
لاریجانی نے کہا کہ ایرانی عوام اور حکومت شامی عوام اور حکومت کے ساتھ ہیں اور ہم امریکی جنگ میں شامی عوام اور حکومت کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انھوں نے کہا کہ علاقہ میں اسلامی بیداری سے امریکہ اور اس کے علاقائي اتحادیوں کو زبردست خطرہ لاحق ہے اور مصر میں اسلام پسندوں کی حکومت کا خاتمہ اس کا واضح ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ شام پر امریکی جنگ کے نتائج پورے خطے پر مرتب ہوں گے اور جنگ کا دائرہ شام کی سرحدوں سے باہر تک پھیل جائے گا۔