مہر نیوز/25 اگست /2013ء: شام کے وزير خارجہ ولید المعلم نے کہا ہے کہ شامی فوج نے القاعدہ سے وابستہ سلفی وہابی دہشت گردوں کے قبضہ سے بڑی مقدار میں سعودی عرب کے ساختہ کیمیاوی ہتھیار برآمد کئے ہیں اور سلفی وہابی دہشت گردوں نے الغوطہ علاقہ میں انہی ہتھیاروں کا استعمال کرکے سیکڑوں شامی شہریوں کو ہلاک کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے شام کے وزير خارجہ ولید المعلم نے ٹیلیفون پر ایرانی وزير خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی فوج نے القاعدہ سے وابستہ سلفی وہابی دہشت گردوں کے قبضہ سے بڑی مقدار میں سعودی عرب کے ساختہ کیمیاوی ہتھیار برآمد کئے ہیں اور سلفی وہابی دہشت گردوں نے الغوطہ علاقہ میں انہی ہتھیاروں کا استعمال کرکے سیکڑوں شامی شہریوں کو ہلاک کردیا ہے۔ شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ شامی حکومت اقوام متحدہ کے انسپکٹروں کے ساتھ اس سلسلے میں مکمل تپعاون کرنے کے لئے تیار ہے انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی فوج اپنے شہریوں کے خلاف کیمیاوی ہتھیار استعامل نہیں کرسکتی  اور یہ وحشیانہ کام انہی سلفی وہابی دہشت گردوں کا کام ہےجو اس  سے قبل انسانی بدن کے اعضا کھا چکے ہیں اور اس کی ویڈيو بھی انٹرنیٹ پر انھوں نے جاری کی ۔ ولید المعلم نے کہا کہ سلفی وہابی کسی دین و مذہب اور اخلاق و قانون کے پابند نہیں اور سعودی حکومت لامذہب اور بے دین لوگوں کی حمایت کررہی ہے اور دہشت گردوں کو شام بھیج کر خود ان کے شر سے محفوظ رہنا چاہتی ہے۔ ولید المعلم نے کہا کہ شامی حکومت نے دہشت گردوں کی طرف سے شامی عوام پر کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی شددی الفاظ میں مذمت کی ہے اور شامی حکومت بھی غیر جانبدار اداروں سے اس کی تحقیق کرنے میں بھر پور مدد فراہم کرےگی۔ولید المعلم نے کہا کہ دہشت گردوں کے حامی ممالک دہشت گردوں کو کیمیاوی ہتھیار فراہم کررہے ہیں اور شام میں دیگر ممالک کی مداخلت بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ایرانی وزیر خآرجہ نے نے بھی شام کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شام کے بحران کا حل فوجی نہیں ہے اور مخالفین کو چاہیے کو وہ باہمی مسائل کو گفتگو کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کریں  اور شامی فوج کے ساتھ محاذ آرائی ختم کردیں۔