مہرخبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہامریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ناراض افغان صدر حامد کرزائی کو منانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ افغان صدر طالبان سے براہ راست مذاکرت کرنے کے امریکی فیصلے سے ناراض ہیں۔ صدر کرزائی کے ترجمان کے مطابق طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا فیصلہ ان وعدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے جو امریکہ نے افغان حکومت سے کئے ہیں۔ امریکہ نے قطر میں طالبان کا دفتر کھلنے کا استقبال کیا ہے۔افغان صدر کی جانب سے امن مذاکرات کے بائیکاٹ کا اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک دن پہلے ہی امریکہ نے کہا تھا کہ وہ طالبان کے ساتھ بات کرنا چاہتا ہے۔ طالبان نے منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دفتر کھولا ہے۔
ادھر طالبان کے ترجمان ملا محمد نعیم کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ منصوبے کے تحت مذاکرات کا عمل شروع کریں گے۔بعض ذرائع کے مطابق افغانستان میں سرگرم طالبان شدت پسند ہمیشہ امریکہ کی مٹھی میں رہے ہیں کیونکہ طالبان شدت پسندوں کی سرپرستی کرنے والے عرب حکمراں امریکہ کی مٹھی میں ہیں اور طالبان کی شدت پسندانہ اور بہیمانہ کارروائياں امریکی اہداف کے سلسلے کی کام کڑي ہیں امریکہ چاہتا ہے کہ طالبان شدت پسندوں کی طرف سے بم دھماکے ، عوام کا قتل عام اور اولیاء کے مزاروں کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری رہے تاکہ امریکہ طالبان کی کارروائیوں کو بہانہ بنا کر خطے میں اپنی موجودگی کا جواز باقی رکھے، ورنہ امریکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات افغانستان کی خونریز جنگ کے بغیر بھی کرسکتا تھا۔ امریکہ نےہی طالبان کو جنم دیا اور پھر اس نے طالبان کو ختم کرنے کے لئے افغانستان کا رخ کیا اور آج وہ پھر طالبان کو اپنی آغوش میں لینے کے لئے تیار ہے چاہے کرزائی راضی رہے یا ناراض رہے۔