مہر نیوز/7 جون /2013ء:پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت اور عید مبعث کی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام، نمائندوں ، اسلامی ممالک کے سفیروں اور شہداء کے بعض معزز و محترم اہلخانہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت اور عید مبعث کی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام، نمائندوں ، اسلامی ممالک کے سفیروں اور شہداء کے بعض معزز و محترم اہلخانہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں عید سعید بعثت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور اپنے منصوبہ اور دشمن کے منصوبہ کی شناخت اور ہوشیاری کو موجودہ شرائط میں امت مسلمہ کی سب سے اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کے درمیان تفرقہ و اختلاف ڈالنا اور اختلاف کو شعلہ ور کرنا دشمن کا اہم منصوبہ ہے لہذا ایسے شرائط میں عالم اسلام کی سب سے اہم ذمہ داری باہمی اتحاد، ہمدلی، تعاون اور اتفاق پر مبنی ہونی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیغمبروں (ع) کی دعوت اور حق کے پیغام کو پہنچانے کے مقابلے میں مخالفت ،مشکلات اور سختیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص)کے مقابلے میں یہ مخالفتیں بہت زیادہ سنگين اور ہمہ گير و ہمہ جہت تھیں اور ان مشکلات کا سلسلہ مختلف شکلوں میں پیغمبر اسلام (ص) کی عمر شریف کے آخری لمحات تک جاری رہا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج بھی اسلام کی آواز اور حق کی صدا کے خلاف پائی جانے والی دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جب مارکسزم اور لیبرالزم جیسے غیر الہی مکاتب بشریت کے لئے سعادت اور خوشبختی کے اسباب فراہم نہیں کرسکے تو اس وقت تمام دل اور تمام نگاہیں اسلام پر لگی ہوئی ہیں اوراسلام چونکہ انسان کی عزت، کرامت اور انصاف پسندی کا مرکز بن گیا ہے لہذا اس کے ساتھ دشمنی بھی اتنی ہی زيادہ اور سنگين ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کو اسلام کے ساتھ دشمنی کا ایک آشکار نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: عالمی سطح پراسلام کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں یقینی طور پر مغربی ممالک کے خفیہ اداروں کا منصوبہ اور ان کا مالی تعاون شامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں بعض تحجر اور جمود پسند مسلمانوں کے اعمال اور رفتار کو تسلط پسند طاقتوں کے لئے بہانے کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اسلام کی طرف شجاعت، صراحت، صداقت اور عدالت کے ساتھ   دعوت دیں اور اس طریقہ سے دلوں کو اسلام کی جانب مبذول اور متوجہ کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مسلمانوں کو اسلام کے ساتھ ہونے والی عداوتوں اور دشمنیوں کا اسی طرح ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے جس طرح تاریخ میں پیغمبر اسلام (ص) اور مؤمنین نے اسلام کا استقامت اور پائداری کے ساتھ دفاع کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امت مسلمہ کی بصیرت،مسلمانوں کے نقشہ راہ اور دشمن کے نقشہ راہ کی شناخت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کا اصلی نقشہ مسلمانوں کے مختلف مذاہب کے درمیان تعصب، تفرقہ اور اختلاف پھیلانا  اور مختلف اسلامی مذاہب کو ایکدوسرے کے خلاف اکسانا اورتحریک کرنا ہے اور اس طرح وہ دشمنی کے اصلی مرکز یعنی  غاصب صہیونیوں اور فاسد سرمایہ داری نظام سے امت اسلامی کی توجہ کو منحرف کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مسلمان سیاستدانوں ،دانشوروں ، روشنفکروں اورامت مسلمہ کے تمام افراد کو دشمن کے نقشہ راہ کو پہچاننا چاہیے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے  تدبیر اور حکمت سے کام لینا چاہیے اور کسی اشتباہ اور غلطی کا ارتکاب نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تسلط پسند طاقتیں مسلمانوں کو باہمی اختلافات میں مشغول رکھ کر ان کو اصلی مسائل سے غافل  رکھنا چاہتی ہیں اور اسی طرح انھیں پیشرفت اور ترقی سے بھی روکنا چاہتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ماضی میں مغربی استعماری طاقتیں اس ہدف کے پیچھے رہی ہیں اور اب وہ مسلمانوں کی صفوں میں اختلاف ڈال کر اس ہدف کا پیچھا کررہی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی اور استعماری ممالک انسانی حقوق کے جھوٹےدعوؤں اور جمہوریت کے کھوکھلےنعروں کے باوجود اپنے دامن سے استعمار کے بدنما داغ کو پاک نہیں کرسکتے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کو سمیٹتے ہوئے فرمایا: دشمن کے نقشہ راہ پر توجہ رکھتے ہوئے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ دشمن اور اس کے نقشہ کو بصیرت اور ہوشیاری کے ساتھ پہچانیں اور اپنے نقشہ راہ یعنی  باہمی تعاون ، اتحاد، اتفاق اور ہمدلی کے ساتھ اس کا مقابلہ کریں۔

اس ملاقات کے آغاز میں قوہ مجریہ، قوہ مقننہ او قوہ قضائیہ کے سربراہان بھی موجود تھے۔ صدر احمدی نژاد نے نبی مکرم (ص)کی بعثت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور پیغمبر اسلام (ص) کو اللہ تعالی کے اسرار اور علم کا عظيم خزانہ قرار دیا اور پیغمبر اسلام (ص)کے خصائل کی طرف اشارہ ہوئے کہا: حضرت محمد مصطفی (ص) کی اصلی رسالت (ص) بشریت کی ہدایت تھی اور اس راہ میں آنحضور (ص) نے بہت زيادہ سختیاں برداشت کیں۔

صدر احمدی نژاد نےکہا: انسان کو کمال تک پہنچانے کے لئےپیغمبر اسلام (ص) کی رسالت کا مقصد اتمام مکارم اخلاق، تمام بشریت ان کی مخاطب اور ان کی رسالت کا دائرہ پوری دنیا پر محیط تھا۔

صدر احمدی نژاد نےحضرت امام خمینی (رہ) کی قیادت میں اسلامی انقلاب کو انبیائے الہی کی قابل فخر اور سعادت بخش راہ کی طرف دعوت کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا: اللہ تعالی کی آخری حجت حضرت ولی عصر (عج) کے ظہور کے بعد اللہ تعالی کے وعدوں کی بنیاد پر دنیا میں توحید اور عدل کا نفاذ مکمل اور پایہ تکمیل تک پہنچ ہوجائےگا۔