مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہپاکستانی فوج کے ایک افسرکرنل شاذ الحق جنجوعہکے مطابقبلوچستان میں حکومتی پیشکش کے جواب میں صرف ضلع ڈیرہ بگٹی میں اب تک مجموعی طور پر 700بلوچ عسکریت پسند فوج کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے والے ان تمام افراد کا تعلق بلوچ علیٰحدگی پسند تنظیم بلوچ ری پبلکن آرمی سے ہے اور انھوں نے سیکیورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات پر کئی حملوں کا اعتراف کیا ہے۔ تاہم عسکریت پسندوں کی بحالی کی حکومتی پالیسی کے تحت انھیں معمول کی زندگی میں واپس لانے کے لیے معاف کیا گیا ہے اور ان کی بحالی کے لیے ان کی مالی مدد بھی کی جارہی ہے۔ حکومت بلوچستان نے حال ہی میں آغاز حقوق بلوچستان کے تحت بلوچ عسکریت پسندوں کی بحالی کے لیے عام معافی اور مالی امداد کی پیشکش کی تھی۔بلوچستان کی علیٰحدگی پسند تنظیمیں حکومت کے ان دعووں کو مسترد کرتی رہی ہیں۔دوسری طرف انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق بلوچستان میں لوگوں کی پراسرار گمشدگیوں، تشدد زدہ لاشیں ملنے اور سکیورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
اجراء کی تاریخ: 1 جون 2013 - 15:11
مہر نیوز/1 جون /2013ء:پاکستانی فوج کے ایک افسر کے مطابق بلوچستان میں حکومتی پیشکش کے جواب میں صرف ضلع ڈیرہ بگٹی میں اب تک مجموعی طور پر 700 بلوچ عسکریت پسند فوج کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔