مہر نیوز/14 اپریل /2013ء: اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران سمیت ایران کے تمام چھوٹے اور بڑے شہروں میں سیدہ کونین، جگر کوشہ رحمۃ للعالمین ،نور نظر سید المرسلین اور شہزادی دو عالم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی شہادت کی مناسبت سے عزاداری کا سلسلہ جاری ہے۔

مہرخبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت  تہران سمیت ایران کے تمام چھوٹے اور بڑے شہروں میں سیدہ کونین، جگر کوشہ رحمۃ للعالمین ،نور نظر سید المرسلین  اور شہزادی دو عالم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی شہادت کی مناسبت سے عزاداری کا سلسلہ جاری ہے سیدہ دو عالم کو نبی کریم (ص)کی رحلت کے بعد بعض صحابہ نے سخت اذیتیں پہنچائیں جن کے صدمہ سے بی بی دوعالم کی شہادت واقع ہوئی پیغمبر اسلام کی پارہ جگر نے ان لوگوں سے نفرت و بیزاری کا اظہار کیا اور انھیں اپنے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینے کی وصیت کی۔ سنی شیعہ تاریخ کے مطابق نبی کریم (ص) کی رحلت کے بعد فوری طور پر قائم ہونے والی حکومت نے صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے فدک کے بارے میں دعوی کو رد کردیا جس پر حضرت زہرا (س) کو سخت صدمہ ہوا وہ صدیقہ کبری تھیں جنھیں اس دعوے میں  حکومت وقت نے جھوٹا قراردیدیا جس پو دوعالم کی شہزادی کو سخت صدمہ ہوا اور اس کے ساتھ بعض دیگر نام نہاد صحابہ نے بی بی دوعالم کو سخت مصائب میں مبتلا کیا جس سے ان کی شہادت واقع ہوئی۔ شیعہ اور سنی تاریخ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نبی کریم (ص) کی پیاری بیٹی نے اپنے جنازے میں ان لوگوں کو شرکت کرنے کی اجازت نہ دینے کی وصیت کی جنھوں نے سید دو عالم کو اذیت پہنچائی اور جنھوں نے ان کا حق غصب کیا ۔ پیغمبراسلام (ص) نے ایک حدیث میں فرمایا: جس نے فاطمہ (ص) کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذيت پہنچائی اور جس نے مجھے اذيت پہنچائی اس نے خدا کو اذیت پہنچائی اور جس نے خدا کو اذيت پہنچائی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ لہذا وہ لوگ جنھوں نے فاطمہ زہرا (ص)کو اذيت پہنچائی وہ پیغمبر اسلام کے فرمان کے مطابق جہنمی ہیں اور جہنم سے انھیں دنیا کی کوئي طاقت بچا نہیں سکتی۔