مہر نیوز/ 11 اکتوبر2012ء: ترکی کے وزیرِ خارجہ نے کہاہے کہ ترک جنگی طیاروں نے شام کے جس مسافر طیارے کو دارالحکومت انقرہ میں اترنےپرمجبورکیاتھا اس پرمواصلاتی سازوسامان تھا جسے ترکی نے ضبط کرلیا ہےلیکن فوجی ہتھیارنہیں ملے ترکی کے اس اقدام کوخطے میں مزید کشیدگی کا سبب قراردیا جارہا ہے۔

مہرخبررساں ایجنسی نے ترک خـبررساں ایجنسی آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد داؤد اوغلو نے کہاہے کہ ترک جنگی طیاروں نے شام کے جس مسافر طیارے کو دارالحکومت انقرہ میں    اترنےپرمجبورکیاتھااس پرمواصلات سازوسامان تھا جسے ضبط کرلیا گیا ہے لیکن فوجی ہتھیارنہیں ملے ترکی کے اس  اقدام کوخطے میں مزید کشیدگی کا سبب قراردیا جارہا ہے۔احمد داؤد اغلو نے کہا اس ’ مواصلاتی قابلِ اعتراض‘ سامان کو ضبط کرنے کے بعد ہی طیارے کو دوبارہ پرواز کی اجازت دی گئی۔یہ ایئر بس اے 320 جہاز ماسکو سے دمشق جا رہا تھا اور اس میں پینتیس مسافر اور عملے کے دو ارکان سوار تھے۔ ترک وزیرِ خارجہ احمد داؤد اغلو نے یہ واضح نہیں کیا کہ طیارے کی تلاش کے دوران ضبط کیا جانے والا سامان کیا تھا۔تاہم مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق طیارے کی تلاشی پر اس سے مواصلاتی رابطوں کے لیے استعمال ہونے والے مواصلاتی آلات برآمد ہوئے جنہیں ترک حکام نے ضبط کر لیا۔ذرائع کے مطابق ترکی کا یہ اقدام تحریک آمیز ہے جسشام اور ترکی کے درمیان موجودہ کشیدگی میں مزید اضآفہ ہوگا اور ترکی اور شام کے درمیان کشیدگی امریکہ اور اسرائیل کے مفادات میں ہے ، شام واحد عرب ملک ہے جوگذشتہ 6 عشروں سےعلاقہ میں  امریکہ اور اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف رہا ہے۔