مہر نیوز/ 11 اکتوبر2012ء: رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کل رات شمالی خراسان صوبہ کے علماء و فضلا کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دوچنداں علمی تلاش وکوشش اور گہرے دینی معارف سے آراستہ ہونے پر زوردیا اورنئے افکار سے آشنائی اور جوان نسل سے مسلسل ارتباط پر تاکید فرمائی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی رات صوبہ خراسان شمالی کے علماء، فضلا اور طلباء کے ساتھ ملاقات میں اسلامی نظام کے ساتھ علماء کے گہرے تعلق اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد اسلامی تعلیم اور دینی معارف کے فروغ کے سلسلے میں علماء کو جو موقع ملا ہے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کی خدمت اور تقویت کے سلسلے میں  علماء اور حوزات علمیہ کو نئے افکار سے آشنائي، گہرے دینی معارف سے آراستہ ہونے، دو چنداں علمی تلاش وکوشش ، نوجوان نسل بالخصوص طلباء کے ساتھ پیہم رابطہ رکھنے کی مسلسل کوشش کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی نظام کی تشکیل کے بعد  بڑی تعداد میں علماء کے مخاطبین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علماء اور حوزات علمیہ اس نظام کے سرباز ہیں اور وہ کبھی بھی اپنے آپ کو اسلامی نظام سے الگ نہیں سمجھ سکتے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علماء کو اسلامی نظام سے الگ تصور کرنے والے نظریات کو سیکولر نظریات قراردیتے ہوئے فرمایا: حوزات علمیہ سیکولر نہیں بن سکتے اور نہ ہی اسلامی نظام سے الگ ہوسکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مراجع عظام کے اسلامی نظام کو کمزور کرنے کے سلسلے میں حرمت کے قطعی فتوے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر چہ اسلامی نظام کے دشمنوں  امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں  کی پالیسیاں ، اسلامی نظام اور علماء کے درمیان فاصلہ ایجاد کرنے پر مبنی ہیں لیکن کوئی بھی عالم دین اپنے آپ کو اسلامی نظام سے الگ تھلگ تصور نہیں کرسکتا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کو بھی علماء سے متعلق قراردیتے ہوئے فرمایا: علماء کے بغیر انقلاب اسلامی کبھی کامیابی کی منزل تک نہیں پہنچ سکتا تھا کیونکہ روشن فکر ، مختلف احزاب اور غیر اسلامی پارٹیوں کو ملکی سطح پر عوام کے اندر اتنی مقبولیت حاصل نہیں تھی جتنی علماء کو حاصل تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ شرائط میں علماء کی سنگین ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کیا اور پیغمبر عظيم الشان (ص) کو علماء کا اسوہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے دشمن، آج بھی پیغمبر اسلام(ص) کے دور میں جنگ احزاب کے شرائط کی طرح علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر آپس میں متحد ہوگئے ہیں اور وہ ایرانی قوم کے پختہ عزم و ارادے اور استقامت کو متذلذل کرنے کی تلاش وکوشش میں مصروف ہیں لیکن جس طرح مؤمنین نےجنگ احزاب میں شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کیا ایرانی قوم بھی اسی طرح  اپنی طاقت و قدرت میں اضافہ کے ذریعہ استقامت و پائداری کے ساتھ دشمن کے دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کرےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جنگ احزاب میں کچھ منافق اور سست ایمان لوگ مؤمنوں پر عتاب اورغم و غصہ کرتے تھے اور کہتے تھے کہ تم عقب نشینی کیوں نہیں کرتے اور اپنی پالیسی تبدیل کیوں نہیں کرتے، لیکن پیغمبر اسلام (ص) کے حقیقی اور با وفا دوست انھیں جواب  میں کہتے تھے:  ہمیں دباؤ پر کوئی حیرت اور تعجب نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں کوئی خوف و ہراس ہے ہم اپنی راہ پر گامزن رہیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا:  دشمن کے دباؤ کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہےگا جب تک ہم اس کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے اور دشمن کے دباؤ کوکم کرنے کا راستہ صرف یہی ہے کہ ہم مختلف میدانوں میں اپنی طاقت اور توانائی میں روز بروز اضافہ کریں۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اعلی علمی درجات تک پہنچنے کی نیت سے درس پڑھنے اور دینی معارف میں گہرے مطالعہ کو علماء کے قدرتمند ہونے  کا مصداق قراردیتے ہوئے فرمایا:  علماء کو علم کے حصول کے ساتھ تہذیب نفس، تدیّن ، اخلاق،فرائض و نوافل اور قرآن مجید کی تلاوت پر ہمیشہ توجہ دینی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جوانوں کے ساتھ گہرے روابط اور اچھی رفتار ان کی فکری ضروریات اور سوالات کے جوابات کو علماء کے اہم وظائف میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: علماء اور آئمہ جماعات کے لئے ضروری ہے کہ وہ  بسیج کے تعاون سے مساجد میں ثقافتی مرکز کو با رونق بنائیں اور مساجد میں پہنچ کر عوام کو اہلبیت (ع) کے فضائل و معارف اور دینی احکام سے آگاہ کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صوبہ خراسان شمالی کے بعض علماء کی استعداد اور ان کے مقام و منزلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صوبہ خراسان شمالی اس مقام و منزلت کے پیش نظر ایک بڑے اور اعلی سطح کےحوزہ علمیہ کی تاسیس  کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  ملک بھر کے تمام علماء و فضلا بالخصوص حوزہ علمیہ قم ، خراسان  اور بڑے شہروں کے علماء اور فضلا کو اپنے علاقوں میں ہجرت کرنے کی تاکیدکرتے ہوئے فرمایا: ملک کے حوزات علمیہ کی کمی اور کیفی ارتقاء کے لئے ہجرت ضروری ہے اور اس کو عملی صورت میں اجراء ہونا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں خبرگان کونسل میں صوبہ خراسان شمالی کے نمائندے آیت اللہ مہمان نواز نے رہبر معظم کو خوش آمدید کہا۔

حوزہ علمیہ خراسان شمالی کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین فرجام نے حوزہ علمیہ کے درسی امور کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

اس ملاقات میں بجنورد کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین یعقوبی  نے صوبہ خراسان شمالی میں حوزات علمیہ کے بارے میں  رپورٹ پیش کرتے ہوئے بجنورد میں ایک جامع حوزہ علمیہ کی تاسیس کی تجویز بھی پیش کی۔