مہر نیوز-14 مئی 2012ء: اسلامی جمہوریہ ایران کی پا رلیمنٹ کے سابق اسپیکر نے کہا ہے کہ شام میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے کئے جانے والےبم دھماکے درحقیقت اسرائیل کی حمایت اور اسلامی مقاومت کو کمزور کرنے کی ناکام پالیسی کا حصہ ہیں اور چند بم دھماکوں کے ذریعہ شام کی حکومت کو ختم نہیں کیا جاکتا کیونکہ شام کی حکومت کو شامی عوام کی مکمل حمایت اور پشتپناہی حاصل ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کی  پا رلیمنٹ کے سابق اسپیکراور رہبر معظم انقلاب اسلامی کےاعلی مشیرڈاکٹرحدادعادل نے شام میں حالیہ بم دھم  اکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے کئے جانے والےبم دھماکے درحقیقت اسرائیل کی حمایت اور اسلامی مقاومت کو کمزور کرنے کی ناکام پالیسی کا حصہ ہیں اور چند بم دھماکوں کے ذریعہ شام کی حکومت کو ختم نہیں کیا جاکتا کیونکہ شام کی حکومت کو  شامی عوام کی مکمل حمایت اور پشتپناہی حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ شام کے صدربشار اسد اسلامی مقاومت کے زبردست حامی ہیں اسی لئے امریکہ اور اسرائيل کے حامیوں نے فلسطین اور لبنان میں اسلامی مقاومت کے حامی عرب رہنما کو اپنی مذموم سازشوں کا نشانہ بنایا ہے  حداد عادل نے کہا کہ بشار اسد کو شامی عوام کی مکمل اور بھر پور حمایت حاصل ہے اور امریکہ اور اسرائیل کے حامی دہشت گردوں کو ناکامی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئےگا۔ حداد عادل نے کہا کہ اگر بشار اسد بعض  د یگر عرب رہنماؤں کی طرح امریکہ اور اسرائیل کے منصوبوں کے سامنے سر تسلیم خم کردیتے تو شام میں ایک بھی بم دھماکہ نہ ہوتا ، لیکن شام کے  صدر بشار اسد ، امریکہ اور خطے میں اس کے حامی عرب رہنماؤں کی شوم سازشوں کے مقابلے میں استقامت اور پائداری کا مظاہرہ کررہے ہیں  حداد عادل نے کہا کہ چونکہ شام  کےایران کے ساتھ بھی قریبی اور گہرے تعلقات ہیں  اس وجہ سے بھی شام کو دباؤ کا سامنا ہے انھوں نے کہا کہ شام موجودہ بحران سے نکل گیا ہے اور شامی حکومت نے پارلیمانی انتخابات کراکے دشمن اور خلیج فارس میں امریکہ نواز عرب بادشاہوں کے منہ پر زوردار طمانچہ رسید کیا ہے  کیونکہ امریکہ نوازعرب ممالک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے اور امریکہ عرب ڈکٹیٹروں کی حمایت سے مشرق وسطی پر اپنا تسلط ق ائم کئے ہوئے ہے اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ بعض ممالک میں جمہوریت چاہتا ہے اور بعض میں ڈکٹیٹروں کی حمایت کرتا ہے اس  سے معلوم ہوتا ہے کہ  جمہوریت کے بارے میں امریکہ کی پالیسی متضاد اور منافقانہ پالیسی ہے۔