مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بالکان علاقہ کے دورے پر کروشیا پہنچ گئے ہیں جہاں انھوں نے نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی تشکیل 40 سال قبل ہوئي اور ایران نے سب سے پہلے اس کی رکنیت اختیار کی اور اس کے بعد این پی ٹی کا قانون بنا جس میں ایٹمی ہتھیاروں کے خآتمہ پر زوردیا گیا اور ایٹمی انرجی کے فوجی مقاصد سے دور رہنے پر تاکید کی گئی جبکہ پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول میں ممالک کے تعاون پر تاکید کی گئی ۔ مہمان پرست نے سوال کیا کہ کیا تمام ممالک نے ایٹمی ایجنسی کے قوانین کے مطابق ایٹمی ہتھیاروں سے دنیا کو پاک کردیا ہے؟ایٹمی ہتھیار کن ممالک کے پاس ہیں؟ کیا ایٹمی ہتھیاروں کا خاتمہ ہوگيا ہے؟ انھوں نے کہا کہ دنیا میں 20 ہزار ایٹمی ہتھیار موجود ہیں جن سے کرہ زمین کو بیس بار نابود کیا جاسکتا ہے ان میں سے آدھے ایٹمی ہتھیار امریکہ کے پاس ہیں ۔ جاپان کے خلاف امریکہ نے سب سے پہلے ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کیا اور آج بھی بعض ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دیتے ہیں اوردھمکی دینے والے ممالک میں امریکہ اور فرانس شامل ہیں کیا این پی ٹی کا مقصد پورا ہوگيا؟ رامین مہمانپرست نے کہا کہ اسرائيل کے پاس 200 ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور امریکہ اور مغربی ممالک نے ایٹمی ہتھیار اسرائیل کو دیئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسرائيل مشرق وسطی کے لئے بلکہ پوری دنیا کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے، انھوں نے گروپ ّ 1+5 اور ایران کے درمیان آئندہ مذاکرات کو پرامید قراردیتے ہوئے مغربی ممالک پر زوردیا کہ وہ اپنی باتوں کو عملی طور پر ثابت کریں اور مذاکرات میں صداقت سے کام لیں ۔
اجراء کی تاریخ: 18 اپریل 2012 - 11:43
مہر نیوز- 18 اپریل 2012ء: اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گروپ 1+5 اور ایران کے مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم آئندہ مذاکرات کے بارے میں پرامید ہیں۔