مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز بدھ) حسینیہ امام خمینی (رہ) میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ کے بعض اعلی افسروں، حکام اور اہلکاروں سے ملاقات میں 19 بہمن 1357 ہجری شمسی میں فضائیہ کے اہم کارنامہ اور شجاعانہ اقدام کے اہم درس کو مؤثر، خلاق ، بر وقت اقدام اور مستقبل پر پر امید نگاہ کے ساتھ آگے کی جانب حرکت قراردیتے ہوئے فرمایا: علاقہ کے حالیہ حالات اور قوموں کے اندر اسلامی بیداری در حقیقت ایرانی قوم کی اسلامی اور ترقی یافتہ حرکت کے استمرار اور حقانیت کا مظہر ہے اور یہ عوامی تحریک 33 سال کے بعد بھی اسی شادابی نشاط اور طراوت کے ساتھ اپنے اصلی اہداف کی جانب گامزن اور رواں دواں ہے۔
یہ ملاقات انیس بہمن سن 1357 ہجری شمسی میں ایرانی فضائیہ کے بعض افسروں اورجوانوں کی طرف سے حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ تاریخی عہد کی مناسبت سے منعقد ہوئی، اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 19 بہمن کے واقعہ کو انقلاب اسلامی کی تاریخ میں درخشاں اور ناقابل فراموش واقعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اس تاریخی واقعہ کے اہم دروس اور عبرتوں میں بر وقت اقدام ، خلاقیت ،استقامت ، اثر اور بروقت کام کے دروس شامل ہیں جن کے ملک و معاشرے پر اہم اثرات مرتب ہوئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بہمن 1357 ہجری شمسی کے شرائط ،حالات اور واقعات کو بہت ہی پیچیدہ، حساس اور فیصلہ کن قراردیتے ہوئے فرمایا: اس حساس دور میں ایرانی فضائیہ کے جوانوں کا حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ عہد و بیعت بہت ہی عظيم کام تھا جس نے اپنے اثرات مرتب کئے اور امور کی تبدیلی میں سرعت عمل کا سبب بنا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہر میدان میں خلاقانہ اور بروقت اقدام کے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس تاریخی واقعہ کے سبق آموز نتائج میں ایک نتیجہ ماضی میں متوقف نہ ہونےاور مستقبل کی طرف امید کے ساتھ بڑھنے پر مشتمل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر کوئی ملک عزت ، تشخص ، سلامتی اور اپنے قومی و ملکی مفادات کی حفاظت اپنے ہاتھ میں لینا چاہتا ہے تو اسے ہمیشہ خلاقیت ، کام و تلاش اور جد وجہد جاری رکھنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ چند صدیوں میں اسلامی ممالک کی پسماندگی کو ان کی غفلت، توقف اور حال اور آئندہ کے ساتھ ان کی غیر مناسب حرکت و رفتارقراردیتے ہوئے فرمایا: غفلت کے مد مقابل نقطہ بیداری ہے جو حرکت و تحرک کا سبب ہے اور اس میدان میں سرعت کے ساتھ اس طرح آگے بڑھنا چاہیے تاکہ مد مقابل محاذ کی سرعت سے ہماری سرعت میں اضافہ ہوجائے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آگے کی سمت بڑھنے کے لئےاور منظور نظر سرعت تک پہنچنے کے لئے معاشرے کے تمام افراد بالخصوص حکومت، مختلف شعبوں میں مصروف عمل حکام اور مسلح افواج کی دگنا تلاش و کوشش کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ میں اسلامی بیداری کی حرکت کو اسلامی جمہوریہ ایران کی حقانیت اور اسلامی نظام کی پشرفت و ترقی کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: آج پورے علاقہ میں ایرانی قوم کے نعرے پھیل گئے ہیں اور جو ممالک سامراجی محاذ کے پیچھے چل رہے تھے وہ اب ایرانی قوم کے ساتھ ہیں اور ان کے نعروں اور اہداف کو عملی جامہ پہنانے کی تلاش کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: علاقہ کے حالیہ حالات سے معلوم ہوتا ہے ایرانی قوم گذشتہ تین دہائیوں میں اپنے ساتھی اور اپنے یار و یاور پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےفرمایا: ہم یہ نہیں کہتے ہیں کہ ایرانی قوم نے علاقہ کے حالیہ واقعات کو وجود بخشا ہے البتہ علاقہ میں جاری اسلامی بیداری پر ایرانی قوم کے عظیم اسلامی انقلاب کے اثرات کو نظر انداز کرنا بھی منطقی نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو علاقہ میں جاری اسلامی بیداری کی تحریک کی جڑ اور ماں قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام دشمن کی یلغار اور ہجوم کے مقابلے میں حقیقی ، پائدار، مستحکم ، مضبوط اور قابل دفاع تشخص کی سمت حرکت کررہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موضوع کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی تشخص، اللہ تعالی کی ذات پر توکل و بھروسہ، مسلمان ہونے میں عزت کا احساس، ذاتی ، اجتماعی، قومی اور قدرتی خداداد صلاحیتوں ، ظرفیتوں اور وسائل پر اعتماد اور دنیا کو معنوی اقدار کی سمت دعوت دینا اسلامی نظام کے حقیقی اور اعلی اہداف میں شامل ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: مغربی ممالک کا مادی تمدن عالم بشریت کے لئےسعادت اور خوشبختی لانے میں ناکام ہوگیا ہے اور مغربی ممالک اور ان کے ہمنوا ممالک مادیت کے دلدل میں ڈوب گئے ہیں انھیں جنسی آزادی ، غیر اخلاقی حرکتوں کی ترویج، معنویت اور الہی حدود سے دوری اختیار کرنے سے کوئي فائدہ نہیں ملا ہے کیونکہ اس سے انھیں عدل و انصاف، فلاح و بہبود اور امن و سلامتی بھی نہیں ملی اور اس کی وجہ سےان کا خاندانی نظام درہم و برہم اور آئندہ آنے والی نسلیں بہت زيادہ مشکلات سے دوچار ہوگئی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کا پیغام معنویت اور الہی اقدار پر مشتمل ہے جو مغربی نظام کو بد بختی اور غیر اخلاقی حرکتوں سے احتناب کرنے کی دعوت دیتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ اسلام معنویت کے ہمراہ انسان کی مناسب اور معتدل سطح تک مادی ضروریات کو پورا کرنے پر بھی خصوصی توجہ دینے پر تاکید کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ 33 برسوں میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کی برسی کے موقع پر عوامی تقریبات منعقد کرنے کو دوسرے انقلابات کے پیش نظر عالمی سطح پر بے نظیر قراردیتے ہوئے فرمایا: ہر سال حتی خراب موسم کے باوجود 22 بہمن کے موقع پر پورے میں کئی ملین افراد سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور انقلاب اسلامی کی برسی کو عزت و احترام اور عقیدت کے ساتھ مناتے ہیں اور یہ عمل انقلاب کی عوامی حرکت کے استمرار کا شاندار مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس سال بھی 22 بہمن کے موقع پر اللہ تعالی کے فضل و کرم اور اس کی ہدایت سے سبھی مشاہدہ کریں گے کہ لوگ کس طرح میدان میں آتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک حصہ میں مسلح افواج کو معنویت میں اضافہ، خود سازی، تعلیمی و تربیتی سطح میں اضافہ، نظم و انضباط اور ڈسپلن کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: نظم و انضباط کے ساتھ ایمانی و برادرانہ جذبہ کی تقویت، اللہ تعالی کی راہ میں ایثار و قربانی کے لئے آمادگی اسلامی مسلح افواج کی خصوصیات میں شامل ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں ایرانی فضائیہ کے سربراہ شاہ صفی نے انیس بہمن کو حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ فضائیہ کے تاریخی عہد کو خراج تحسین پیش کیا اور ایرانی فضائیہ کی اندرونی پیشرفت اور توانائیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: ہوا سے ہوا اور ہوا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی ساخت، راڈار گریز میزائلوں کی ساخت، لیزری میزائلوں کی ساخت، گائیڈڈ بموں کی ساخت ، صاعقہ جنگی جہازوں کی توانائی میں اضافہ،الیکٹرانک جنگ کی توانائیوں میں ارتقاء اور شبیہ سازوں کی ساخت ایرانی فضائیہ کے اقتدار اور توانائیوں کا مظہر ہے۔