حجّاج بيت اللہ كے نام پيغام

خبررساں ايجنسي مہر : مشروح پيغام كا ترجمہ  

بسمِ اللہِ الرّحمنِ الرّحيم

يا قَومَنا اَِجيبُواداِعيَ اللہ و آِمنُوا ِبہِ يَغْفرَلكُم  ِمنْ ذُُنُو ِبكُم وَ يُجركُم ِمن َعذاب اَليم

دعوت قبول كرنے والوں، لبيك كہنے اور ہرولہ كرنے والوں نے ايك بار پھر خود كو اپنے محبوب كے گھر پہنچا ديا ہے ـ  حج كا موسم آپہنچا ہے اور صفا و معنويت كے دلدادہ لوگوں كے لے شوق اور آرزؤوں كے منظر كھل گ ‏‌ءے ہيں ـ  خدا كا گھر اور دلوں كا قبلہ آپ كےسامنے ہے ـ  ذكر و معرفت كے چشمے جاري كرنے كے  ل ءے  عرفات و مشعر آراستہ ہيں ، مني و صفا قرب الھي حاصل كرنے اور شيطان پررمي كرنے كي تعليم دي رہے ہيں ـ  توحيد اور اتحاد و يكجہتي كے شفاف چشمے سے سيراب ہوكر اپنا كردار سدھارنےكا موقع آپہنچا ہے ـ  احرام باندھتے وقت آپ نے جو لبيك اپني زبان پر جاري كي ہے ، اسے اپنے دل ميں راسخ كيجئے اور اپنے محبوب كے حريم كي طرف سفر كي آپ نے جو دعوت قبول كي ہے ، اس ميں حج كے معني و مقصد پر غور كر كے اس عبادت سے بھر پور فائدہ اُٹھانے كي كوشش كيجئے ـ  فريضہ حج جب معرفت و آگاہي كے ساتھ بجا لايا جائے تو حج كرنے والے مسلمانوں اور مسلمانوں كي عظيم امت كو فائدہ پہنچاتا ہے ، حاجي كو صفا و پاكيزگي اور معنويت كي طرف لے جاتا ہے اور اُمّت كو اتحاد و يكجہتي اور عظمت و شوكت سے نزديك كرتا ہے ـ  حاجيوں كے  ل ءے  پہلا قدم خود كو بہتر بنانا ہے ـ  احرام ، طواف ، نماز ، مشعر ، عرفات ، مني ، قرباني ، رمي اور حلق (سرمنڈانا) يہ سب كے سب خدا كے روبرو انسان كي انكساري ، خشوع و فروتني اور ذكر وگريہ اور قرب الھي كے جلوے ہيں ـ  ان پُر معني مناسك و اعمال كو غفلت كے ساتھ انجام نہ ديجئے ـ  حج كا مسافراِن تمام اعمال ميں خود كو اپنے محبوب كے ساتھ تنہا ديكھے ـ  اس سے روزانہ راز و نياز كرے ، اس سے طلب كرے اور اسي سے لو لگائے شيطان اور نفساني خواہشات كو دل سے دور كرے اور حرص و حسد ، بزدلي اور نفساني خواہشات كو خود سے دور كرے ـ  اپني ہدايت اور اس كي عطا كردہ نعمتوں پر خدا كا شكر ادا كرے ـ  اپنے آپ كوخدا كي راہ ميں جہاد كيلے تيار كرے ، مؤمنوں سے پيار و محبت ، نيز عناد ركھنے والوں اور حق كے دشمنوں سے دشمني ركھے ، اپني اصلاح اور اپنے اردگرد كي دنيا كي اصلاح كيلے مصمّم عزم كرے اور دنيا و آخرت كي آبادي كيلے  اپنے خدا سے عہد و پيمان كرے ـ  حج ايك گروہي و اجتماعي كام ہے ـ  حج كي الہي دعوت اسلے  ہے كہ مؤمنين خود كو ايك دوسرے كے نزديك ديكھيں اور مسلمانوں كے مجسم اتحاد كا نظارہ اپني آنكھوں سے كريں ـ  حج اجتماعي طور سے خدا كا قرب حاصل كرنے اور شياطين انس و جن سے برائت و بيزاري كا اظہار كرنےكيلے ہے ـ  يہ امتِ مسلمہ كے اتحاد ويكجہتي كي مشق ہے اور امتِ مسلمہ كو آج سے زيادہ اس باہمي بھائي چارے اور مشركين سے كھلم كھلا برائت و بيزاري كي كبھي ضرورت محسوس نہيں ہوئي ـ  آج عالم اسلام سائنسي ، اقتصادي ، تشہيراتي اور اب فوجي محاصرہ ميں ہے ـ  فلسطين پر قبضہ عراق اور افغانستان پر قبضے كي شكل ميں نمودار ہوا ہے ـ  صہيونزم كا آكٹوپس اور بےشرم اور نفرت انگيز امريكي سامراج ، دونوں آج پورے مشرق وسط?ي ، شمالي افريقہ اور پورے عالم اسلام كے خلاف سازشوں ميں مصروف ہيں اور بيداري كي اس لہر كو جس نے امتِ مسلمہ كے جسم ميں ايك نئي جاں ڈال دي ہے ، اپني معاندانہ اور انتقامي كاروائيوں كا نشانہ بنا رہے ہيں ـ  آج امريكہ سميت مغرب كي مستكبر طاقتيں اس نتيجے پر پہنچي ہيں كہ دنيا پر قابض ہونے پر مبني اُن كے عزائم كے خلاف بيداري اور استقامت كے مراكز، مسلم اقوام وممالك خاص طور پر مشرقِ وسطي ميں ہيں اور اگر وہ اقتصادي ، سياسي ، تشہيراتي اور بالآخر عسكري ہتھكنڈوں كے ذريعے آئندہ چند برسوں كے دوران اسلامي بيداري كي تحريك كا راستہ روك كر اس كو كچلنے ميں كامياب نہ ہوئيں تو دنيا پر حاكميت اور تيل اور گيس كے عظيم ذخائر پر قبضے كا خواب شرمندہ تعبير نہ ہوسكے گا ، جو اُن كي صنعتي مشينري كو فعّال ركھنے اور پوري انسانيت پر برتري حاصل كرنے كا واحد ذريعہ ہيں ـ  اس طرح بڑے بڑے مغربي اور صيہوني سرمايہ دار جن كے ہاتھوں پسِ پردہ سامراجي حكومتوں كي باگ ڈور ہے اپني جابرانہ طاقت كھو ديں گے ـ  استكبار اپني تمام توانائيوں كے ساتھ ميدان ميں آگيا ہے ـ  ايك جگہ  سياسي دباؤ ، ايك جگہ اقتصادي ناكہ بندي كي دھمكي كسي اور جگہ تشہيراتي فريب اور دوسرے مقامات مثلاً عراق اور افغانستان اور اس سے پہلے فلسطين اور بيت المقدس ميں بموں ، ميزائيلوں ، ٹينكوں اور فوجوں كے ذريعے فيصلہ كن جنگ كيلے  اتر پڑا ہے ـ  ان آدم خور درندوں كا سب سے اہم ہتھيار نفاق اور فريب كي نقاب ہے جسے انہوں نے اپنے چہروں پر ڈال ركھا ہے ـ  يہ لوگ دہشت گرد گروہ تيار كرتے اور انہيں اسلحوں سے ليس كر كے بے گناہوں كي جان لينے كيلے  روانہ كرتے ہيں اور خود دہشت گردي سے مقابلے كا دم بھرتے ہيں ـ  اس دہشت گرد اور سفّاك حكومت كي كھل كر حمايت كرتے ہيں جس نے فلسطين پر غاصبانہ قبضہ كر ركھا ہے اور جاں بلب فلسطينيوں كا دفاع كرنے والوں كو دہشت گرد كہتے ہيں ـ  مہلك ايٹمي ، كيمياوي اور جراثيمي اسلحے بناتے ہيں ، انہيں تقسيم اور استعمال كرتے ہيں اور ان كے ذريعے ہيروشيما ، حلبچہ اور ايران عراق جنگ كے دوران ايران كے دفاعي محاذوں پر قيامت ڈھاتے ہيں ـ  ساتھ ہي مہلك ہتھياروں پر كنٹرول كا نعرہ لگاتے ہيں ـ  يہ لوگ خود منشيات كي مافيا كے پشت پر ہيں اور منشيات سے مقابلہ كا دم بھرتے ہيں ـ  يہ لوگ علمي رحجان اور سائنس كي عالمي حيثيت كي نمائش كرتےہيں ، ساتھ ہي عالمِ اسلام كي علمي و فني ترقي كا مقابلہ كرتےہيں اور اس پر روگ لگاتے اور اسلامي ممالك ميں صلح آميز ايٹمي ترقي كو بہت بڑا گناہ سمجھتے ہيں ـ  وہ اقليتوں كي آزادي اور ان كے حقوق كا دم بھرتے ہيں ساتھ ہي مسلمان لڑكيوں سے اسلامي حجاب كي پابندي كے جرم ميں تعليم كا حق چھين ليتے ہيں  ـ  آزادي بيان اور آزادي عقيدے كا نعرہ تو لگاتے ہيں ليكن صہيونزم كے سلسلے ميں كسي نظرئيے كا اظہار كو جرم سمجھتےہيں اور بہت سے قيمتي فكري و قلمي اسلامي آثار سميت تہران كے امريكي سفارت خانہ (جاسوسي اڈے ) كي دستاويزات كو امريكہ ميں شائع نہيں ہونے ديتےہيں ـ  انساني حقوق كي آواز اٹھاتےہيں، ليكن گوانتانامو اور ابو غريب جيسي دسيوں شكنجہ گاہيں قائم كرتے ہيں يا ايسے كم نظير بھيانك واقعات پر رضامندانہ خاموشي اختيار كرتےہيں ـ  يہ لوگ تمام مذاہب كے احترام كي بات تو كرتے ہيں ليكن سلمان رشدي جيسے مرتد مہدورالدم (جس كا خون بہانا جائز ہے ) كي حمايت كرتےہں اور برطانيہ كے سركاري ريڈيو سے اسلامي مقدسات كے خلاف كفر آميز باتيں نشر ہوتي ہيں ـ  آج امريكي اور برطانوي حكام كي گستاخي اور بے حيائي كي وجہ سے ان كے چہروں پر پڑا ہوا دھوكہ اور نفاق كا پردہ چاك ہوچكا ہے اور مستكبروں كي نفرت خود ان كے اپنے ہاتھوں مسلمان قوموں اور جوانوں  كے دلوں ميں بھر چكي ہے ـ  آج جس اسلامي ملك ميں بھي آزادنہ انتخابات ہوں ، قوميں امريكہ اور برطانيہ كي آرزوؤں اور تقاضوں كے خلاف ووٹ ديں گي ـ  اس وقت عراق كے انتخابات ہمارے سامنے ہيں ، عراقي قوم اور اس كے حقيقي رہنما غاصب طاقتوں كے خلاف ہيں ـ  عراق كے رہنما اور عوام انتخابات كو عوامي حكومت اور عوامي ارادہ پر مبني مستقل ، متحد اور آزاد عراق كے  ل ءے  چاہتے ہيں ـ  ان كي نظر ميں انتخابات كو امريكہ كے فوجي قبضہ اور سياسي تسلط كے خاتمہ كي شكل ميں تمام ہونا چاہئے ـ  ان انتخابات كو صہيونيوں كي فتنہ انگيز موجودگي ، جو امريكي اسلحوں كے سايہ ميں فرات كے كنارے تك پہنچ گئے ہيں اور  " نيل سے فرات تك "  كے خواب پريشان كي ناقص تعبير ديكھنے لگے ہيں كےخاتمہ پر تمام  ہونا چاہئے  ـ ان انتخابات كےذريعےان فرقہ ورانہ اور نسلي كدورتوں كو دور كركے ان ميں اتحاد و اخوّت پيدا كياجائے جو زيادہ تر مشتركہ دشمن كے ہاتھوں پھيلائي گئي ہيں ـ  ليكن يہي انتخابات قابض دشمنوں كے خيال ميں ايك اور ہي مقصد ركھتےہيں ـ  وہ چاہتے ہيں كہ عوامي انتخابات كے نام سے اپنے ان كارندوں كو عوام پر مسلط كريں جو بعث پارٹي سے سابقہ وابستگي كي بنا پر قابض طاقتوں كے آگے ذليل اور رام ہيں ـ  وہ چاہتے ہيں كہ عراق ميں اپني فوجي موجودگي كا خرچ اپني گردن سے اتار كر ان كارندوں كے كاندھوں پر ڈال ديں اور جو كچھ ہوا ہے ، عراقي قوم كے خزانے اور عراق كے تيل كے ذريعہ پورا كريں ـ  وہ لوگ استعمار كو بالكل نئي شكل ميں عراق ميں قائم كرنا چاہتے ہيں ، حد سے زيادہ جديد استعمار ميں دشمن كے كاندھے ماضي كي طرح براہ راست استعماريوں كے ہاتھوں معين نہيں كئے جاتے بلكہ ايسے انتخابات كے نام پر ايسے لوگ برسركار آتے ہيں جو بظاہر جمہوريت كا دم بھرتے ہيں ليكن باطن ميں وہ مظلوم عوام پر اغيار اور بيروني دشمنوں كي مطلق العنان حاكميت ہوتي ہے، اس وقت عراقي انتخابات كو دو خطرے در پيش ہيں  ـ  ايك عوامي ووٹ كوجعل اور جا بجا كرنا كہ امريكي اس كام ميں ماہر ہيں ـ  اگر عراق كے اہم افراد سياسي اور پڑھے لكھے جوان ہمت اور شب و روز كي كوشش سے كام ليں اور اس طرح كي جعل سازي كو روكيں اور ايك عوامي و منتخب حكومت كو بر سر كار لائيں تو اس وقت دوسرا خطرہ يہ ہوگا كہ فوجي بغاوت كے ذريعے ايك اور آمر عراق پر مسلط كرايا جائے ـ  يہ خطرہ بھي عراق كے غيور و مؤمن عوام اور اس كے حقيقي و محترم قائدين كي ہوشياري موقع شناسي اور شجاعت سے دفع ہوسكتا ہے ـ  يہ افراد اس تاريخي اور حسّاس وقت ميں جس سے ان كے مستقبل كے دسيوں سال وابستہ ہيں ، ايمان ، شجاعت اور قومي يكجہتي سے بھر پور فائدہ اٹھائيں وسيع پيمانہ پر شفاف اور پر جوش انتخابات بر قرار كريں اور اس كے نتائج كي پوري طاقت سے حفاظت كريں ـ  شيعہ سني ، عرب وكرد يا ترك كا اختلاف يا دوسري تفرقہ انگيز گروہ بندياں صرف دشمنوں كے ذريعے پيدا كي جاتي ہيں ـ  جيسا كہ ناامني جو ہميشہ آمريت كے وجود ميں آنے كا مقدمہ بنتي ہے دشمن كي خفيہ ايجنسيوں كے ذريعہ پھيلائي جاتي ہے ـ  جو لوگ ظالمانہ و سفاكانہ دہشت گردي كے ذريعے عراقي شہريوں اور علمي و سياسي شخصيتوں كو نشانہ بناتے ہيں ، وہ ہرگز ان مجاہدوں كے زمرے ميں شمار نہيں ہوسكتے جو اسلام كي شان و شوكت اور استقلال و آزادي كي راہ ميں جارح اور ظالم دشمنوں سے لڑ رہے ہيں ـ  اے حج ادا كرنے والے بھائيو اور بہنو ! اور اے مسلمان قومو و حكومتو! آج دنيائے اسلام كو اتحاد ويكجہتي اور قرآن سے تمسّك و وابستگي كي ہميشہ سے زيادہ ضرورت ہے ـ  دوسري طرف ترقي و پيشرفت اور عظمت و سر بلندي كيلےعالم اسلام كي توانائياں پہلے سے زيادہ آشكار ہوچكي ہيں اور امت مسلمہ كي عظمت وبزرگي آج پورے عالم اسلام كے جوانوں اور اہل علم افراد كي خواہش و آرزو بن گئي ہے ـ  مستكبروں كے منافقانہ نعرے اپنا بھرم كھو چكے ہيں اور امتِ مسلمہ كيلے ان كے ناپاك عزائم رفتہ رفتہ آشكارہوتے جارہے ہيں ـ  دوسري جانب يہ استكباري آدم خور جو پوري دنيا پر حاكميت كا سودا اپنے سر ميں پال رہے ہيں ، امت مسلمہ كي بيداري اور اتحاد سے خوفزدہ ہيں اور اسے اپنا تباہ كن ارادوں كے آگے بڑي ركاوٹ سمجھتے ہيں نيزاس سے آگے بڑھ جانے اور اسے روكنے كي كوشش ميں ہيں ـ  آج ہر ميدان ميں اور ہر فتنے كے مقابل علملي اور اخوّت و برادري كا دن ہے ـ  حضرت مہدي عجل اللہ فرجہ الشريف كي حكومت كے  ل ءے  زمين ہموار كرنے كا دن ہے ـ  ہر ميدان ميں دعوت الہي پر لبيك كہنے كا دن ہے ـ   وہ دن ہے كہ ہميں ايك بار پھر آيت انّما المؤمنون اخو? اور آيت لا تقولوا لمن القي اليكم السلام لست مؤمنا اور آيت "اشدّ اءعلي الكفار رحماء بينھم " كو اپنے دلوں ميں دہرانا چاہئے ـ  چاہے نجف ، فلوجہ اور موصل پر بمباري ہو يا بحر ہند كا سمندري زلزلہ جس نے دسيوں ہزار خاندانوں كو داغدار كرديا ، يا عراق و افغانستان پر دشمنوں كا فوجي قبضہ ہو اور فلسطين كے ہر روز كے خونيں سانحے ہوں ان ميں ہميں فريضہ الہي كو اپنے كاندھوں پر محسوس كرنا چاہئے ـ  ہم مسلمانوں كو اتحاد كي دعوت ديتےہيں ـ  يہ اتحاد عيسائيوں يا ديگر تمام اديان اور قوموں كے خلاف نہيں ہے بلكہ يہ اتحاد جارح طاقتوں ، تسلط جمانے والوں اور جنگ بھڑكانے والوں كے خلاف ہے ، اور اخلاق و معنويت كو فروغ دينے ، اسلامي عدل وانصاف اور عقلانيت كو زندہ كرنے نيز سائنسي و اقتصادي ترقي اور اسلام كي عظمت رفتہ كي بازگشت كيلے  ہے ـ  ہم دنيا والوں كو ياد دلاتےہيں كہ جب بيت المقدس خلفائے راشدين كے زمانہ ميں مسلمانوں كے ہاتھوں ميں تھا تو عيسائي اور يہودي پورے امن و سكون كے ساتھ رہتے تھے ـ  ليكن اس وقت جبكہ بيت المقدس اور دوسرے مراكز صہيونيوں يا صليبي صہيونيوں كے قبضہ ميں ہيں مسلمانوں كا خون بہانا كيوں جائز شمار كيا جاتا ہے؟ ہم حج ادا كرنے والے محترم افراد كوخشوع ، ذكر خدا ، توبہ و انابہ ، تدبر اور توجہ كے ساتھ قرآن كي تلاوت ، نماز جماعت ميں حاضري ، دوسرے ملكوں كے حاجيوں كے ساتھ پيار و محبت اور بيہودہ وقت گزاري سے پرہيز كي دعوت ديتے ہيں ، خدائے متعال سے آپ سب كي كاميابي ، عافيت و سلامتي اور عبادات كي قبول كے خواہاں ہيں آپ سب سے اس ذخير? الہي ، يعني حضرت بقيت اللہ ارواحنا فداہ اور عالمي عدل و انصاف كي حكومت قائم ہونے كے  ل ءے  دعا كي درخواست كرتے ہيں ـ وَالسَّلامُ عَلَيْہِ وِ عَلَيْكُم وَ رَحْمَ? اللَّہِ وَ بَرَكاتُہ
على‏الحسينى‏الخامنہ‏اى
ھفتم ذى‏الحج? 1425
برابر با 29 دي‌ماه 1383