مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق کے صدر جلال طالبانی اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں امریکہ کی عراق میں مداخلت پسندانہ اور غاصبانہ موجودگی کوعراقی عوام اور علاقہ کی مشکلات کا سرچشمہ قراردیتے ہوئے فرمایا: عراق میں امریکہ کی متکبرانہ اور غرور آمیز موجودگي کے باوجود علاقہ میں جاری حالات اور واقعات اس بات کا مظہر ہیں کہ مشرق وسطی میں امریکہ کی پالیسی ضعف و ناتوانی کا شکار ہے اور علاقائی قوموں کو اس حقیقت سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں عراقی عوام اور حکومت کے اقدامات پر خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: عراق کی عظیم قوم اور اس ملک کے حکام سخت و دشوار مرحلوں سے عبور کرتے ہوئے حالیہ برسوں کی سختی اور رنج سے نجات حاصل کررہے ہیں اور عراقی عوام اور حکومت کوحکمت و صبر و شجاعت کے ساتھ باقی ماندہ مشکلات کو بھی حل کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران و عراق کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے پر تاکید اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو ایک قدرتی امر اور دونوں قوموں کی حقیقی دوستی اور اخوت کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران اور عراق کی مسلح افواج 8 سال تک آپس میں جنگ میں مشغول رہیں لیکن دونوں قوموں کے درمیان آج کوئی کدورت موجود نہیں ہے کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ صدام کی بعثی اور مضمحل حکومت ، دو برادر اور دوست قوموں پر جنگ مسلط کرنے کا اصلی عامل تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کے درمیان اچھے اور عمدہ روابط کی طرف اشارہ کیا اور بعض عناصر کی طرف سے ایران اور عراق کے برادرانہ اور دوستانہ روابط کوکمزور کرنے کی سازش کو ناکام قرار دیتے ہوئے فرمایا: دونوں قوموں کے عمیق دینی ، مذہبی اور ثقافتی روابط کے سائے میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات روزبروز مضبوط اور مستحکم تر ہوجائیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کی سیاسی جماعتوں کے باہمی اتحاد کو عراق کے مؤقف کے مضبوط و مستحکم ہونے کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکیوں نےعراق میں اپنی موجودگی کی مدت بڑھانےکے لئے عراق کی سیاسی جماعتوں میں اختلافات کو مد نظر رکھا ہوا ہے اور عراقی احزاب اور پارٹیوں کو ہوشیاری کے ساتھ امریکہ کے ناپاک عزآئم اور گھناؤنی سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔
اس ملاقات میں صدر احمدی نژاد بھی موجود تھے، عراقی صدر نے عراق اور ایران کی دو قوموں کے عمیق تاریخی روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تہران و بغداد کے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی روابط باہمی فروغ کی راہیں طے کررہے ہیں۔ اور ہم امید کرتے ہیں کہ عراق کے تباہ شدہ ڈھانچے کی تعمیر و ترقی میں ایران کی فنی توانائی اور تجربات سے بھر پور استفادہ کریں گے۔
عراق کے صدر جلال طالبان نے کہا: عراق کی تمام سیاسی پارٹیاں عراق کی پیشرفت و ترقی اور آبادی کی خواہاں ہیں اور امریکی فوج کی عراق میں مدت بڑھانے کی متفقہ طور پر مخالف ہیں۔