مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر قانون بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان سپریم کورٹ افواہوں پر مبنی خبروں پر تو اعتماد اوربھروسہ کرتی ہے لیکن سربراہِ حکومت یعنی وزیراعظم جو اس خبر کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہیں، ان کی بات پر یقین نہیں کرتی اور پاکستانی اعلی عدلیہ کا یہ سب سے بڑا المیہ ہے۔بابر اعوان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت ہے اور اس میں کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی کام نہیں ہوگا۔ بابر اعوان نے جمعہ کی شام گئے وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عہدوں سے غیر قانونی طریقے سے نہ ہٹانے کی بات تو ہوتی ہے لیکن انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ صدرِ مملکت بھی آئینی عہدہ ہے اور انہیں بھی غیر آئینی طریقے سے ہٹانے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے۔بابر اعوان نے کہا کہ جب سے جمہوری حکومت آئی ہے اس کے جانے کی تاریخیں دی جاتی رہی ہیں ہم نے حوصلے اور خندہ پیشانی سے یہ تاریخیں سنیں‘۔ ان کے بقول وزراء کے سامان باندھنے اور وزراء کی ملک سے روانگی کے لیے جہاز کھڑے ہونے کی خبریں بھی چلائی گئیں۔انہوں نے کہا جمہوری حکومت کے دور میں سب کو اطمینان رکھنا چاہیےکہ کوئی تصادم نہیں ہوگا اور آئینی حدود میں کام کرنے والے کسی ادارے کو پرواہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ ساڑھے گیارہ سال تک آئین توڑنے والے جنرل ضیاء الحق کو کچھ نہیں کہا گیا، بینظیر بھٹو اور نواز شریف کی حکومتیں برطرف کرنے والوں کو کچھ نہیں کہا گیا، جنرل پرویز مشرف کو آئین توڑنے پر تین سال کی مدت دے کر آئینی ترمیم کا اختیار دیا گیا۔ ’ہم آرٹیکل چھ کے ملزموں کے ستائے ہوئے ہیں۔ ہم سے کوئي ایسی توقع نہ کرے۔
اجراء کی تاریخ: 16 اکتوبر 2010 - 13:46
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان سپریم کورٹ افواہوں پر مبنی خبروں پر تو اعتماد اوربھروسہ کرتی ہے لیکن سربراہِ حکومت یعنی وزیراعظم جو اس خبر کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہیں، ان کی بات پر یقین نہیں کرتی اور پاکستان کی اعلی عدلیہ کا یہ سب سے بڑا المیہ ہے۔