مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے رضاکار فورس کے ہزاروں ولولہ انگیز جوانوں سے ملاقات میں ، " عشق و ایمان" اور " بصیرت و ہمت" کو ایرانی عوام کی عظیم حرکت اور تعمیر و ترقی کی رضاکارفورس کی " روح و جان " کے اصلی عوامل قراردیتے ہوئے فرمایا: جو معاشرہ و سماج جوانوں کےایسے قیمتی سرمایہ اور مجموعہ سے بہرہ مند ہوگا بیشک و بلا شبہ وہ عزت و عظمت کی بلند ترین چوٹیوں پر پہنچنے میں کامیاب ہوجائے گا اور یہ مایہ ناز اور قابل فخر مقام ، ایرانی عوام کی قطعی اور حقیقی سرنوشت کا مظہرہے۔
اس ملاقات میں رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تعمیری رضاکار فورس کے جوانوں کے ایمانی جذبہ، امید اور جوش و ولولہ کو ایران اور ایرانی تاریخ کے لئے مایہ ناز اور باعث فخر قراردیا اور ملک بھر میں سرگرم رضاکار فورس کےکئی لاکھ جوانوں سے خطاب کرتے ہوئےفرمایا: میرے عزیزو! جوانی کے قیمتی اور گرانقدر دور کو اس طرح اسلام ، انقلاب اسلامی اور عوام کی خدمت میں صرف کرنا آپ کا قابل فخر اور لائق تحسین عمل ہے اور آپ کے اس نیک اور بے لوث عمل کو دیکھ کر ہر آگاہ اور منصف انسان آپ کی تعریف اورتحسین کرنے پر مجبور ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک میں جوانوں کے اندر مایوسی، افسردگی، وہم و گمان کے پائے جانے اور بے مقصد جال میں ان کےگرفتار ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عوام کی خدمت کرنے کے لئے مؤمن ، فعال ، سرگرم اور قابل قدر جوانوں کی طاقت اور نعمت در حقیقت اللہ تعالی کی طرف سے عطا کردہ ہدیہ ہے اورانھیں چاہیے کہ وہ اس ولولہ انگيز جذبہ اور صحیح سمت پر گامزن رہنے کی قدر کریں اور حکام کو بھی چاہیے کہ وہ اس عظیم گنجینہ اور لازوال خزانہ اور اس عظیم حرکت کی قدر و قیمت پہچانیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طلباء کی طرف سے محروم عوام کی خدمت کے جذبہ کو امام خمینی (رہ) کے حکم سےجہاد سازندگی ادارے کی تشکیل کی شروعات اور آغاز قراردیتے ہوئے فرمایا: محروم عوام کو خدمات بہم پہنچانےکے سلسلے میں یہ عظیم حرکت دس سال قبل خودبخود وجود میں آئی اور بسیج سازندگی کی تشکیل کے سلسلے میں سنہ 1379 میں پیغام صادر ہوا جس سے یہ حقیقت نمایاں ہوگئی کہ اس قسم کے اقدامات ملک کے اعلی حکام کے لئے نمونہ عمل بن سکتے ہیں اور حکام کو بھی اس قسم کے اقدامات کرنے چاہییں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عشق، ایمان، بصیرت اور ہمت کے چار عوامل کو بسیج سازندگی کی جان اور طرہ امتیاز قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی اور حضرت امام (رہ) نےان بلند و بالا اورخلاق عوامل کو ایران کی قدرشناس قوم کو ہدیہ کے طور پر عطا کیاہے اور حالیہ تین دہائیوں میں ان عوامل کے استمرار کی وجہ سے انقلاب اسلامی کے شجرہ طیبہ کو شادابی، جدید اور نئے ثمرات و نتائج اور استحکام اور قوت عطا ہوئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جوانوں کی امام خمینی (رہ) کے ساتھ والہانہ عشق و محبت ،قوی ایمان، ولولہ انگیز احساسات و جذبات اورگہری بصیرت کو انقلاب اسلامی کے بانشاط و تابناک راہ و روش اور حرکت کا مظہر قراردیا اور امام (رہ ) کو فراموش کرنے اور انقلاب کے قدیم وکہنہ ہونے کے بارے میں بعض افراد کے دعوے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ افراد جو انقلاب کے اوائل میں انقلاب کے بظاہر دشمن نہیں تھے، اور حقیقت میں مادی وسائل کی کشش اور ذاتی جذبات کے وسوسہ اور صدارت و ریاست کی لالچ میں مبتلا ہوگئے جس کی بنا پر وہ بالکل تہی دست اورخالی ہوگئے ہیں لہذا وہ یہ تصور کرتے ہیں کہ ان کے ختم ہونے سےانقلاب بھی ختم ہوگیا ہے لیکن یہ دعوی صرف ایک وہم و گمان کی حد تک ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں مزید فرمایا: قوم بعض افراد کے انحراف پرعدم توجہ کے ساتھ اپنے بانشاط اور درخشاں راستے پر گامزن رہےگي ممکن ہے آئندہ بھی کچھ لوگ اس قسم کے انحراف میں مبتلا ہوں لیکن اس کے باوجود ایرانی قوم اپنے درخشاں راستے پر گامزن رہےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بسیج سازندگی کی طرف سےملک کےکئی ملین افراد کو رضاکارانہ طور پر معنوی اور مادی خدمات بہم پہنچانے کو عظیم برکات قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کےمؤمن اور متعہد جوانوں کی ملک کے محروم اور دہی علاقوں میں موجودگی قرآن مجید کی آیۃ کا مظہر اور انقلاب و اسلام کی طرف عوام کی عملی دعوت کا اعلی و شاندار نمونہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بسیج سازندگی میں کام اور فعالیت کو جوانوں کی صلاحیتوں کے درخشاں ہونے کا ذریعہ ، انکے تجربات میں اضافہ کا باعث، زندگی کے حقائق کا مشاہدہ کرنے، طبقاتی حصاروں کے ٹوٹنے کا سبب اور جوانوں کے دل و جاں میں خدمت رسانی کے شوق اور جذبہ کا بہترین سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: بسیج سازندگی کے جوان در حقیقت ملک کے مختلف علاقوں میں خدمت رسانی ، جد وجہد اور تلاش و کوشش کے سفیر ہیں اور ان عظیم فوائد سے ثابت ہوتا ہے کہ بسیج سازندگی کی اس عظیم حرکت کی حفاظت کرنی چاہیے اور اس کو مزید مضبوط و مستحکم بنانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نئے تحصیلی سال میں اچھی طرح سبق پڑھنے اور علمی بلندیوں تک پہنچنے کے لئے تلاش کو شش کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تحصیل کے خالی ایام اور مواقع پر عوام کو خدمات بہم پہنچانے کی تحریک میں شمولیت درحقیقت اس تحریک کے مکمل ہونے کا موجب بنےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں ایران کی عظيم اور بزرگ قوم کو تاریخ کے پیچيدہ موڑ سے عبور کرنے کے مرحلے میں قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم نے گذشتہ تیس برسوں میں اس سر نوشت دور کےبہت سے خطرناک مرحلوں سے عبور کیا ہے لیکن اس حساس اورتاریخی نقطہ سے عبور ابھی مکمل نہیں ہوا ہے اور قوم و حکام باہمی اتحاد و انسجام اور فکر وتدبیر کے ساتھ اس راستہ پر اپنی حرکت کو جاری رکھیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کو آزادی اور سعادت کا علمبردار قراردیا اور ایرانی عوام کے مقابلے میں تسلط پسندوں طاقتوں اور مستکبروں کے تیس سالہ محاذ اور صف آرائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: دشمن بظاہر یہ دکھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کا ہدف صرف ایران ہے حالانکہ ایسا نہیں بلکہ انھوں نے اسلام اور قرآن کو اپنی مذموم پالیسیوں کانشانہ بنایا ہوا ہے کیونکہ انھیں معلوم ہوگیا ہے کہ ایرانی قوم کی عزت، عظمت، استقامت و پائداری کا اصلی سبب اور اصلی محرک معنویت ، قرآن مجید اور دین اسلام ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی ہمت ، توانائی اور بصیرت کو انقلاب کے اوائل کے دور کے مقابلے میں کہیں زیادہ اور بہتر قراردیتے ہوئے فرمایا: عالمی سامراجی طاقتوں کے ساتھ مقابلہ میں امت اسلامی کی طرف سے ایرانی قوم خط شکن ہے اور اس نے پیچھے ہٹنے اور عقب نشینی کرنے کے بجائے استقامت کے ساتھ اپنی طاقت و قوت اور اقتدار میں اضافہ کیا ہے اور اپنے اسی محکم پنجہ اور انقلاب اسلامی کی طاقت کے ساتھ آگے کی سمت گامزن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹیکنالوجی ، ایٹمی انرجی ،خلیوں اور نانو ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں جوانوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وہ جوان جنھوں نے انقلاب اسلامی کی کامیابی ، حضرت امام خمینی (رہ) اور دفاع مقدس کو نہیں دیکھا ، وہ اب دیگرطبقات کے ساتھ تمام شعبوں میں سرگرم عمل ہیں اور تعمیری شعبوں میں فعال رہنےکے علاوہ 9 دی کی عظیم ریلیوں ، 22 بہمن کے شاندار مظاہروں اور انتخابات کے موقع پر میدان میں جوش و خروش کے ساتھ حاضر ہیں اور انھوں نے سیاسی میدان کو بھی شوق ونشاط اور ہمت و بصیرت کے میدان میں تبدیل کردیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان حقائق کو حضرت امام (رہ)کی یاد فراموش نہ کرنے اور انقلابی جوش و جذبہ کو کمرنگ بنانے میں دشمن کی ناکامی کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: وہ لوگ جو انقلاب کے آغاز میں، ایرانی عوام کے انقلاب کو 3 دنوں، ایک ہفتہ اور حد اکثر 2 مہینوں میں نابود کرنے کی بات کررہے تھے وہ آج اس قسم کی بیہودہ باتیں زبان پر نہیں لاتے ہیں اور یہ امر ان کی کمزوری ، ضعف اور ایرانی قوم کی طاقت و قدرت کا مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 31 شہریور جنگ تحمیلی کے آغاز کی سالگرہ کے موقع پربسیج سازندگی کے ہزاروں جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ایران کے ساتھ 8 سالہ جنگ کے دوران عالمی سامراجی طاقتوں نے صدام کی بھر پور فوجی ، اقتصادی، سیاسی اور تبلیغاتی حمایت کی اور وہ صدام جسے منہ زور طاقتوں نے ایرانی عوام، انقلاب اسلامی اور حضرت امام (رہ) کا مقابلہ کرنے کے لئے آگے کیا تھا آخر وہ ذلت و رسوائی کے ساتھ مرگيا ، لیکن انقلاب اسلامی اور امام خمینی (رہ) کی قوم ہر دور سے زیادہ قوی اور زندہ ہےاور یہ تجربہ قابل تکرار تجربہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے موجودہ اور آئندہ دشمنوں کی سرنوشت کو بھی صدام جیسی سرنوشت قرار دیتے ہوئے فرمایا: بیشک ایرانی عوام کی تحریک ایرانی عوام کے دشمنوں کی ذلت و رسوائی اور ایرانی قوم کی روزبروز درخشندگی اور شادابی کا باعث بنےگی اور ایرانی قوم ترقی و پیشرفت کی اعلی ترین بلندیوں تک پہنچ جائے گي۔
اس ملاقات کے آغاز میں بسیج مستضعفین ادارے کے سربراہ نے تفریحی جہادی پروگراموں میں جوانوں کی وسیع پیمانے پر شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: گذشتہ دس برسوں میں محروم اور دہی علاقوں کے کئی ملین افراد نے بسیج سازندگی کے تعمیراتی، صحت و سلامتی، رفاہی اور تربیتی پروگراموں سے براہ راست استفادہ کیا ہے اور عوام کو اس قسم کی خدمات رسانی جدید نظریہ کے عنوان سے پیش کی جاسکتی ہے۔
میجر جنرل نقدی نے نویں اور دسویں حکومت میں صدر جمہوریہ اور صوبائی گورنروں کے تعاون سےبسیج سازندگی کےفروغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بسیج کے رضاکارانہ اور بغیر مزدوری کے کام اور حکومت کی دگنی حمایت کے ذریعہ پانچویں منصوبہ میں بھی سازندگی کے اعلی اہداف کو عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہےجس میں ناخواندگی ، بعض بیماریوں، جنگلات کی حفاظت اور دیگر تعمیراتی کاموں کو انجام دیا جاسکتا ہے۔
اس ملاقات میں جہادی تفریحی پروگراموں کے فعال رکن جناب احمدی نےان تفریحی پروگراموں میں شرکت کرنے والے جوانوں کے جوش و جذبہ پر مبنی تحریر پیش کرتے ہوئےکہا: اس ملک کے ہر گوشہ میں مؤمن جوانوں کی ہمت کے ساتھ تعمیری جہاد اور عزت و سربلندی کا پرچم لہرائے گا۔