امریکہ نے سعودی عرب کو ساٹھ ارب ڈالر کے فوجی ہتھیار فروخت کرنےکا سودا کیا ہے۔ اوبامہ انتظامیہ کانگریس کو اس سودے کے بارے میں آگاہ کرنے والی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ نے سعودی عرب کو ساٹھ ارب ڈالر کے فوجی ہتھیار فروخت کرنےکا سودا کیا ہے۔ اوبامہ انتظامیہ کانگریس کو اس سودے کے بارے میں آگاہ کرنے والی ہے۔

امریکی وزارت دفاع  پینٹاگون کے ترجمان کرنل ڈیو لیپمین نے خبر رساں ادارے رائٹر کو بتایا کہ اگلے ہفتے تک کانگریس سے اس سودے کی منظوری متوقع ہے۔اس سودے کےتحت امریکہ سعودی عرب کو جدید ایف پندرہ جنگی جہاز، بلیک ہاک اور اپاچی ہیلی کاپٹر اور دوسرا جدید فوجی ہتھیار فروخت کرےگا۔امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ اور سعودی عرب بحری جنگی سازوسان کے تیس ارب ڈالر کے ایک علیحدہ سودے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ اس سودے کی زیادہ تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی کانگریس کو اس سودے کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے۔امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان جنگی سازوسامان کا یہ  سب سے بڑا سودا ہے۔ اسلامی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اس سودے میں  سعودی عرب سے ملنے والی عظیم رقم اسرائیل کو مضبوط بنانے میں صرف کرےگا  مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی مدد درحقیقت اسرائیل کی مدد ہے اور مسلم مالک کو اسرائیل کے حامی امریکہ سے ہتھیار خریدنے کے بجائے دوسرے ممالک سے ہتھیار خریدنا چاہیے اور امریکی مصنوعات کا مکمل طور پر بائیکاٹ کرنا چاہیے۔لیکن سعودی حکمراں اپنی شہنشاہیت کو برقرار رکھنے کے لئے اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کے ہاتھ میں ہاتھ ملائے ہوئے ہیں۔ امریکہ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے بعد سعودی عرب کو چاہیے کہ وہ اس معاہدے کو کاالعدم قراردیدے لیکن سعودی وہابیوں سے ایسی توقع رکھنا بے کار ہے۔