مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت اورقرآن کریم کی تلاوتکے ستائیسویں بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے والافراد ، جج صاحبان اور اساتذہ کے ساتھ ملاقات میں قرآن کریم کو اللہ تعالی کی مضبوط اور مستحکم رسی قراردیتے ہوئے فرمایا: قرآن کریم نے حیات طیبہ کا وعدہ کیا ہے اور یہ حیات طیبہ وہی حیات ہے جس میں عزت ،سلامتی، رفاہ ، فلاح و بہبود، استقلال ، اخلاق ، حلم و بردباری اور عفو و بخشش جیسی اعلی صفات موجود ہیںاورقرآن کے ساتھ انس و لگاؤ اور اللہ تعالی کی رسی مضبـوط تھامنے سےحیات طیبہ حاصل ہوجاتی ہے.
اس ملاقات اور نورانی محفل کے آغاز میں مقابلوں میں شریک اساتذہ اور پہلا مقام حاصل کرنے والے بین الاقوامی قاریوں اور حافظوں نے قرآن کریم کی آیات کی تلاوت کا شرف حاصل کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں مسلمانوں کے دل و روح میں قرآنی حقائق اور معارف کے اثر ونفوذ پیدا کرنے کے سلسلے میں قرآن کریم کے ساتھ انس و لگاؤ کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: قرآن کریم ،قرآنی معارف اور امت اسلامی کے دلوں کےدرمیان فاصلہ پیدا کرنے کے لئے دشمنوں کی طرف سےکئی برسوں سے تلاش و کوشش جاری ہے یہاں تک کہ بعض اسلامی ممالک نےاسلام دشمن عناصر کی خاطر اسلامی مدارس اور اسلامی تعلیمات سے جہاد کی فصل کو نکال دیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حیات طیبہ کے بارے میں قرآن کریم کی طرف سے دیئے گئے وعدے کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: اس حیات طیبہ میں ، ذاتی اور اجتماعی و سماجی زندگی،انسان کی روح و جسم اور دنیا اور آخرت ایک ساتھ موجود ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں مزید فرمایا: قرآنی حیات طیبہ میں اسی طرح نفسیاتی اور روحی آرام و سکون، اطمینان اور اجتماعی عزت و سعادت، استقلال و آزادی کے اسباب موجود ہیں اور اس حیات طیبہ تک پہنچنے کے لئے قرآنی مقابلوں اور قرآنی جلسات کا انقعاد اور حفاظ اور قراء کی تربیت مقدمہ و تمہیدکے طور پر ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جوانوں کوقرآن کریم کی نورانی آیات حفظ کرنے اور قرآنی آیات میں غور و فکر اور تدبر کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: قرآن کریم کی برکت اور ہر بار اس کی تلاوت و صحبت سے جہالت کا پردہ دور ہو جاتا ہے اور نورانیت کا چشمہ جاری ہوجاتاہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےبچوں اور جوانوں کو قرآن کریم حفظ کرنے کے سلسلے میں شوق دلانے کی ضرورت اور قرآن کریم حفظ کرنے کی اہمیت کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: قرآن کے حفظ کرنےسے حافظ کو یہ موقع نصیب ہوتا ہے کہ وہ آیات کی تکرار اور بار بار تلاوت کے ذریعہ آیات میں تدبر پیدا کرے اور اس کے ساتھ قرآن کریم کو حفظ کرنے کی عظیم نعمت کی قدر وقیمت کو پہچانے اور اس عظیم نعمت کی حفاظت میں ہمیشہ کوشاں رہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن مجید کی اول سے لیکر آخر تک تلاوت کو قرآنی معارف کی ذہن کے ساتھ آشنائی کوایک لازمی امر قراردیتے ہوئے فرمایا: قرآن کریم کے اساتید اور مفسروں کو بھی چاہیے کہ وہ قرآنی معارف کو آسان اور عام فہم بنا کر پیش کریں اورقرآنی حقائق اور معارف کے تشنگان کو قرآن کریم کے علوم و معارف سے سیراب کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی سے قبل اور انقلاب کے بعد قرآنی شعبہ میں فعالیت کا موازنہ کرتے ہوئے فرمایا: حالیہ تیس برسوں میں یہ عظیم حرکت وجود میں آئی ہے جو آگے کی سمت رواں دواں ہے اور جوانوں کی ایک عظیم تعداد قرآن مجید کے حافظوں اور قاریوں کی صف میں شامل ہوگئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: قرآن پر توجہ کے سائے اور برکت کے نتیجہ میں دنیا میں ایرانی قوم کی تاثیرات میں کئي گنااضافہ ہوگیا ہے اور ایرانی قوم طاقت و قدرت کا احساس کرتے ہوئے دشمن کے مد مقابل چٹان کی طرح کھڑی ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں اوقاف اور خیریہ امور کے ادارے کے سربراہ اور ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین محمدی نے تہران میں قرآن کریم کے ستائیسویں بین الاقوامی مقابلوں کے انعقاد کے سلسلے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: اس سال قرآن کریم کے مقابلوں میں 60 ممالک سے 95 قراء اور حفاظ نے شرکت کی اور 14 ایرانی اور بین الاقوامی اساتید نے ان مقابلوں میں قضاوت کے فرائض کو انجام دیا۔
حجۃ الاسلام وامسلمین محمدی نے کہا: ان مقابلوں کے ضمن میں ، قرآنی شعبہ میں فعال و سرگرم خواتین کی تعظيم و تجلیل کے سلسلے میں سمینار، قرآن و اہلبیت(ع) ، قرآن و بصیرت اور قرآن و علوم انسانی کے تین موضوعات پر قرآنی مقالات کے سلسلے میں سمینار، قرآنی قصص پر مشتمل کتاب سال اور قرآنی موضوعات پر مشتمل محصولات کی نمائشگاہ کا بھی انعقاد کیا گیا ۔
اس ملاقات اور قرآن کریم کے ان مقابلوں میں مصر کے قرآنی مقابلوں کے جج ڈاکٹر فرج اللہ شاذلی نے قرآن کریم کی کچھ آیات کی تلاوت کرنے کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت اور امام حسین علیہ السلام کی ولادت کی طرف اشارہ کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے قرآن کریم کے سلسلے میںشاندار اہتمام پر قدردانی اور شکریہ ادا کیا۔