مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ کے معاہدے کو ترک کردے۔آج اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہم پاکستانیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ جب تک اس قانون کے بارے میں صورتحال واضح نہیں ہو جاتی وہ اس منصوبے کے ساتھ اپنے آپ کو بڑھ چڑھ کر پابند نہ کریں۔
امریکی ایلچی کا یہ بیان خود ان کے اس بیان کے بالکل الٹ ہے جو انہوں نے سنیچر کو پاکستان کے وزیرِ خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیا تھا۔اس پریس کانفرنس میں رچرڈ ہارلبروک نے کہا تھا کہ امریکہ کو پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سات اعشاریہ چھ ارب ڈالر کا گیس پائپ لائن معاہدہ طے پایا ہے جو دسمبر دو ہزار چودہ میں مکمل ہو جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت ایران کے ساؤتھ فارس گیس فیلڈ سے یومیہ پچھہتر کروڑ کیوبک فٹ گیس پاکستان کو فراہم کی جائے گی اور اسے ایک ارب کیوبک فٹ تک بڑھانے کی گنجائش رکھی جائے گی۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو پچیس سال تک گیس فراہم کی جائے گی اور اس عرصے میں مزید پانچ برس کا اضافہ ہو سکے گا۔
اس معاہدے کا مقصد پاکستان کا توانائی کے بحران پر قابو پانا ہے۔ اس منصوبے میں ابتدائی طور پر ہندوستان بھی شامل تھا لیکن بظاہرگیس کی قیمت اور ٹرانزٹ فیس پر اختلاف یا امریکی دباؤ کی وجہ سے وہ منصوبے سے علیحدہ ہوگیا تھا۔