اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر احمدی نژاد نے تہران اعلامیہ کو قوموں کے مطالبہ کی سمت درست قدم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات انجام دینے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پرقوموں کےحقوق عدل و انصاف کے محور پر بحال ہوں اور عالمی روابط میں ایک معیاری تبدیلی رونما ہو۔

مہر خبررساں ایجنسی  کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر احمدی نژاد نے لبنان کے ٹی وی ایل بی ایس کے ساتھ گفتگو میں تہران اعلامیہ کو قوموں کے مطالبہ کی سمت درست قدم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات انجام دینے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پرقوموں کےحقوق عدل و انصاف کے محور پر بحال ہوں اور عالمی روابط میں ایک معیاری تبدیلی رونما ہو۔صدر نےکہا کہ تہران اعلامیہ حقیقت پر مبنی ہے اور اس کو ثالثی قرار نہیں دیا جاسکتا اور اس اعلامیہ سے ظاہر ہوگیا ہے کہ ایران ، ترکی اور برازیل عالمی شرائط کو بہتر درک کرتے ہیں اور عدل و انصاف کے محور پر دنیا کی تمام قوموں کے مطالبات اور حقوق بحال کرنے کے حق میں ہیں  اور یہ تینوں ممالک دنیا میں مؤثر کردار ادا کرسکتےہیں ۔صدر احمدی نژاد نے کہا کہ اب وہ دور ختم ہوگیا ہے جب چند ممالک بیٹھ کر دنیا کے دیگر ممالک اور قوموں کے بارے میں فیصلہ کرتے تھے اب تمام قومیں بیدار ہوچکی ہیں اور اپنے حق کا دفاع کرنا جانتی ہیں صدر احمدی نژاد نے اسرائیل کے ہولناک جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایک طرف اسرائیل کو ایٹم بم اور دیگر پیشرفتہ ہتھیاروں سے لیس کررکھا ہے اور اسرائیل کے بھیانک جرائم پر آنکھیں بند کئے ہوئے ہے اور دوسری طرف امریکہ کی کوشش ہے کہ اسرائیل کے مد مقابل افراد خالی ہاتھ رہیں اور وہ اسرائیل کا خالی ہاتھوں سے مقابلہ کریں صدر احمدی نژاد نے کہا کہ اسرائیل کے ہولناک جرائم کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے اور امریکہ کی مرضی کے بغیر اسرائیل حرکت بھی نہیں کرسکتا کیونکہ اسرائیل کو ہر قسم کی امداد امریکہ سے مل رہی ہے اگر امریکہ اسرائیل کی امداد بند کردے تو اسرائیل امریکہ کی ہر بات ماننے کے لئے تیار ہوجائے گا صدر احمدی نژاد نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور ان میں کوئی فرق نہیں ہے صدر احمدی نژاد نے کہا کہ عرب ممالک کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ وہ امریکہ کے سامنے نہ کی کرنے کی ہمت نہیں رکھتے اگر عرب رہنما امریکہ کے سامنے نہ کرنے کی ہمت پیدا کرتے تو فلسطین کا مسئلہ بہت پہلے حل ہوگیا ہوتا انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں پر آلام و مصائب ڈالنےمیں جہاں اسرائیل اور امریکہ  باہم شریک ہیں بعض عرب ممالک بھی ان کے ساتھ شریک ہیں۔