مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) کی لخت جگر صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) اور ان کے فرزند برومندحضرت امام خمینی (رہ) کی ولادت با سعادت کے موقع پر حسینیہ امام خمینی (رہ) میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگی میں بعض شعراء اور ذاکرین اہلبیت علیہم السلام نے نبی کریم کی جگر کوشہ اور بی بی دو عالم حضرت فاطمہ زہرا (س) کی شان و منزلت اور سماجی اور انقلابی مضامین پرمشتمل اشعار پیش کئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےاس ملاقات میں بی بی دوعالم صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور معاشرے و سماج میں اہلبیت علیہم السلام کے معارف کے فروغ اور عوام کے اندر دین و ایمان کی بنیادوں کو مضبوط و مستحکم بنانے کے سلسلے میں معاشرے کے مؤثر افراد کی سب سے اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کی اسلامی تحریک کی بنا پر ایران کے قدرتی وسائل تک عالمی سامراجی اور منہ زور طاقتوں کے پنجہ کی رسائی کمزور پڑگئی لہذا وہ آج مختلف بہانوں اور جدید وسائل اور مؤثر ٹیکنالوجی کے ذریعہ لوگوں کے دلوں کو ایمان کی دولت سے خالی کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ذمہ داری کے احساس اور جد و جہد کے ذریعہ ان کی یہ سازش بھی ناکام ہوجائے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے بعد گذشتہ تیس برسوں میں ایرانی عوام کے عظیم اور شاندار کارناموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر ایرانی قوم نے یہ واضح و روشن راستہ اختیار کرکے سامراجی طاقتوں پر قوموں کے وسائل کو غارت کرنے کا راستہ سخت و دشوار نہ کیا ہوتا تو آج ایرانی قوم ان کے بغض و عناد کا نشانہ قرار نہ پاتی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غلط اور باطل افکار کی ترویج اور سیاسی و شہوانی تفکرات کی تبلیغ اور فتنہ پروری کو ایرانی عوام کی حرکت کو روکنے اور ان کے دین و ایمان کو کمزور بنانے کے سلسلے میں دشمن کی سازشوں اورپالیسیوں کا حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: محبت اہلبیت علیہم السلام ایسا مضبوط و مستحکم عنصر اور وسیلہ ہے جس کے فروغ کے ذریعہ اسلامی ، معنوی اور انقلابی معارف کو ایرانی قوم کے دل و جاں میں راسخ کیا جاسکتا ہے اور اس سلسلےمیں شعراء اور ذاکرین اہلبیت علیہم السلام کی اہم اور سنگین ذمہ داری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اہلبیت علیہم السلام کے ساتھ عشق و محبت کے ساتھ جوش و ولولہ انگیز محبت وجذبات اور اس کے ساتھ مضبوط و مستدل اور منطقی معارف کو حق کے فروغ ، بقا اور اس کے استمرار کا وسیلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: تاریخ اسلام کے تمام ادوار میں پیغمبر اسلام (ص) اور ان کے اہلبیت علیہم السلام کے ساتھ مسلمانوں کا قلبی ، فکری اور عاطفی لگاؤ رہا ہے اور اس رابطہ اور محبت پر کسی بھی شکل و صورت میں خدشہ وارد کرنا اہلبیت (ع)کے دوستداروں اور پیروکاروں کے ساتھ بہت بڑی خیانت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جوانوں کی امید، نشاط، خوش فکری اور اللہ تعالی پر بھروسہ و توکل ، اس کے وعدوں پر اعتماد، اہلبیت کے ساتھ وابستگی اور اسلامی جمہوریہ ایران اور امام خمینی (رہ) پر فخر و مباہات کو ملک کے جوانوں کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: جوانوں کو جان لینا چاہیے کہ ان کی اور ان کے خاندان اور معاشرے کی سرنوشت ان کی تلاش و کوشش اور جد وجہد پر منحصر ہے اور ان اخلاقی اور اسلامی معارف کو غیر مستقیم شکل اور تربیتی مفاہیم کے ذریعہ اورمناسب و موزوں طریقہ سے آج کے نسل کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی عصمت کے بلند و بالا مقام کی طرف اشارہ کیا اور ان کی عظیم زندگی کو سراپا مجاہدت قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا مختلف سیاسی اور سماجی شعبوں میں ایک مؤثر سرباز کی طرح سرگرم عمل رہیں اور ایک حکیم و مجاہد و عارف کی مانند اپنے تمام وظائف پر عمل کرتے ہوئے بچوں کی تربیت اور گھریلو امور کو بہترین شکل و صورت میں انجام دیتی تھیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو آیت عظمی اور ایک اعلی نمونہ خاتون قراردیا اور خطبہ فدک کی حکمتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس خطبہ کے معارف اعلی ترین مضامین اور حکمت پر مشتمل ہیں جو حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علایہا ) کے علمی مقام کا مظہر ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مختصر زندگی میں ان کے فضائل و مناقب کے ذی قیمت مجموعہ کو تاریخ اورانسانی معاشرے کے لئے باعث فخر قراریدتے ہوئے فرمایا: مہر و محبت اور آہ و شوق کے باہمی ربط و پیوند کے ذریعہ حضرات معصومین علیہم السلام کے فضائل و کمالات ،مخاطب تک منتقل ہوتے ہیں اور یہ جوش وجذبہ حقیقت اور منطق پر استوار ہے جو مکتب تشییع میں ایک بنیادی عنصر کی حیثیت سے نقش ایفا کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ذکر اہلبیت علیہم السلام کی عظیم ظرفیت سے استفادہ پر تاکید کی اور تاریخی واقعات کو جعل نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: لوگوں کو رلانا مقصد و ہدف نہیں ہے بلکہ اصل مقصد غمزدہ دل کو حقیقی اور صاف و شفاف معارف سے آشنا کرنا ہے۔
رہبر معظم نے حقیقی مداحی کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: مداحی ایک قسم کادرس ہے اور شاعر کے شعر کو سبق آموز، معرفت ،آگاہی اور معاشرے میں جاری حالات پر مشتمل ہونا چاہیے اگر اشعار اخلاص اور واقعہ کی حقیقی تصویر کے ہمراہ ہوں تو وہ ہادی و رہنمااور مؤثر ثابت ہونگے۔