مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسرائیل نے مشرقِ وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے اور مشرق وسطی کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا مطالبہ بھی مسترد کردیا ہے۔جوہری عدل پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرنے والے تقریباً دو سو ممالک 2012 ء میں ہونے والی اس کانفرنس کی حمایت کر رہے ہیں۔
اس کانفرنس کی تجویز نیویارک میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کے ایک اجلاس میں دی گئی تھی۔ اس دستاویز میں اس تجویز کو حتمی شکل دی گئی تھی اس میں اسرائیل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیل نے ابھی تک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے اور اس کے پاس 200 سے لیکر 400 تک ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔ اپریل میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اس وقت جوہری ہتھیاروں سے متعلق سربراہی کانفرنس کو چھوڑکر آ گئے تھے جب انہیں پتا چلا تھا کہ ترکی اور مصر اس کے جوہری ہتھیاروں کا معاملہ وہاں اٹھانا کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایک سو نواسی ملکوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کو تقویت دینے کے لیے ایک ماہ تک جاری رہنے والی کانفرنس کے بعد اٹھائیس صفحات پر مشتمل دستاویز پر اتفاق کیا ہے۔
قرار داد میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی پر دستخط کرے لیکن اسرائیل اس معاہدے پر دستخط کرنے سے مسلسل انکار کررہا ہے۔