مہر خبررساں ایجنسی نے شینہوا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے وزیر اعظم اردوغان اور برازیل کے صدر لولا ڈی سیلوا نے برازیل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ تہران اعلامیہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں اور صرف ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک نے اس اعلامیہ پر منفی رد عمل ظاہر کیا ہے۔برازیل کے صدر نے کہا کہ یہ ایک اچھا موقع ہے اور اس کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ترکی کے وزیر اعظم نے ایٹمی ایندھن کے تبادلے کے سلسلے میں برازیل اور ترکی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اور برازیل سکیورٹی کونسل کے غیر مستقل ارکان ہیں اور ہم نے ایران کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے انھوں نے کہا کہ جو ممالک تہران اعلامیہ پر تنقید کررہے ہیں وہ حاسد ہیں اور ہمیں تہران اعلامیہ کو اجراء کرنے کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔رجب طیب اردوغان نے کہا کہ صلح کے لئے مذاکرات ہی اہم ہیں۔ادھر برازیل کے صدر نے کئی ممالک کےنام خط میں تہران اعلامیہ کی اہمیت اور اس کی حمایت پر تاکید کی ہےجبکہ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکہ اور برازيل کے درمیان تہران اعلامیہ پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں مبصرین کا کہنا ہے کہ تہران اعلامیہ پر دستخط کر کے ایران نے امریکہ کو سیاسی میدان میں الگ تھلگ کرکے شکست سے دوچار کردیا ہے۔