رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح برازیل کے صدر لولا ڈاسیلوا اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں فرمایا: خود مختار حکومتیں باہمی تعلقات کے فروغ کے ذریعہ دنیا میں تبدیلی لا سکتی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح برازیل کے صدر لولا ڈاسیلوا اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں  حکومت برازیل کے عالمی مسائل میں مستقل اور ٹھوس مؤقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مستقل ممالک باہمی روابط و تعاون کے فروغ کے ذریعہ ہی دنیا کے موجودہ غیر منصفانہ شرائط کو بدل سکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اسی بنیاد پر برازیل کے ساتھ دو طرفہ مسائل میں تعاون کا خیر مقدم کرتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ برازیل اور گذشتہ برازیل کے درمیان بڑے تفاوت اور فرق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: برازیل ایک بہت بڑا ملک ہے لاطینی امریکہ اور عالمی مسائل میں اس کا مؤثر اور فعال کردار ہے اور حالیہ برسوں میں برازیل کا مؤقف مستقل اور امریکی تسلط اورنظریات کے خلاف رہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے برازیل کے صدر کی طرف سے اقوام متحدہ میں تبدیلی پر مبنی گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کے موجودہ غیر منصفانہ اور ظالمانہ روابط کو بدلنے کے لئے مستقل حکومتوں کا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور ان کا مؤثر کردار ایفا کرنا ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا:  تسلط پسند طاقتیں دنیا میں عمودی روابط کی قائل ہیں  جن میں سرفہرست ایک بڑی طاقت ہے ان روابط میں تبدیلی آنی چاہیے اور یہ تبدیلی ممکن بھی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تسلط پسند طاقتیں جن میں سر فہرست امریکہ ہے وہ خود مختار اور مستقل ممالک کے باہمی تعاون کے فروغ اور عالمی امور میں ان کے اثر و رسوخ سے خوفزدہ ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے برازیل کے صدر کو مخاطب کرتے ہوئےفرمایا: امریکہ کے خوفزدہ ہونےکا واضح نمونہ وہ پروپیگنڈہ ہے جو امریکیوں نے جناب عالی کے دورہ ایران کے سلسلے میں شروع کررکھا ہے کیونکہ وہ اس طرح کے تعلقات سے خائف ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہمارا اس بات پر یقین ہے کہ حالیہ دو سو برسوں میں جو ممالک سامراجی طاقتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے حاشیہ پر ڈال دئیے گئے تھے اب وہ اپنا مؤثرکردار ادا کر سکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا :  اگر یہ ممالک اپنا کردار ادا کرتے ہیں تو امریکہ ان کے ساتھ سختی سے پیش آئے گا جس کی مثال امریکہ کا وہ سلوک ہے جو اس نے گزشتہ تیس برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ روا رکھا ہواہے لیکن ہمارا نظریہ یہ ہے کہ اس مقابلہ میں فتح اسی فریق کی ہوگی جو حق پر ہے اور پائداری و استقامت سے اس راستے پر گامزن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : ایرانی قوم نے گزشتہ تیس برسوں میں امریکہ کا ڈٹ کا مقابلہ کیا ہے اور نہ صرف یہ کہ وہ نابود نہیں ہوئی بلکہ زیادہ طاقتور اور اس کی جڑیں زیادہ مضبوط و مستحکم ہوئی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  تسلط پسند طاقتوں کے کسی حد پر راضی نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا :بڑی طاقتیں کسی بھی مقام اور حد پر راضی نہیں ہوتیں وہ اپنی یلغار اسی وقت بند کرتی ہیں جب وہ ایسا کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : جو قومیں بلند اور اعلی اہداف کی راہ میں قدم بڑھاتی ہیں اور اللہ تعالی پر توکل و بھروسہ رکھتی ہیں اللہ تعالی یقینی طور پر ان کی مدد کرتا ہے اور ہم  اللہ تعالی کی اس نصرت و مدد پر یقین رکھتے ہیں اور اسے ہم نے گزشتہ تیس برسوں میں اپنی آنکھوں سے مشاہدہ بھی کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم جس طرح نصرت الہی پر یقین رکھتے ہیں اسی طرح قومی عزم و ہمت کے اثراور طاقت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران اور برازیل کے پاس موجود بیشمار وسائل و امکانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : دونوں ممالک مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
اس ملاقات میں ایران کے صدرمحمود احمدی نژاد بھی موجود تھے۔ اس موقع پر برازیل کے صدر لولا ڈاسیلوا نے اپنے دورہ ایران پر انتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اس سفر کا بنیادی مقصد معاشی، تجارتی، سیاسی اور دیگر شعبوں میں اسلامی جمہوریہ ایران اور برازیل کے تعلقات اور دونوں ملکوں کے باہمی اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
برازیل کےصدر نے تاکید کرتے ہوئے کہا:دنیا کے حالات بدل چکے ہیں اور نئے حالات کے مطابق اقوام متحدہ میں بھی تبدیلی لاناضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں دنیا کے سیاسی و جغرافیائی افق پر کئی اہم ممالک ابھر کر سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک ایران ہے اور یہ ممالک باہمی تعاون کے ذریعہ ایک نئے سیاسی و معاشی مرکز کی داغ بیل ڈال سکتے ہیں۔

 برازیل کے صدر لولا ڈاسیلوانے عالمی مسائل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مؤقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : برازیل کا اس بات پر اعتقاد ہے کہ ایران کی حکومت اور قوم کو اپنے استقلال اور خود مختاری کا دفاع کرنے اور ترقی و پیشرفت کی راہ پر گامزن رہنے کا مکمل حق حاصل ہے۔