اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر احمدی نژاد نےاین پی ٹی معاہدے پر نظر ثانی کرنے والے اجلاس میں دنیا سے ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمہ کے لئے 11 جامع تجاویز پیش کی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام  متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر احمدی نژاد نےاین پی ٹی معاہدے پر نظر ثانی کرنے والے اجلاس میں  دنیا سے ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمہ کے لئے 11 جامع تجاویز پیش کی ہیں۔

صدر احمدی نژاد نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انبیاء الہی کے راستے پر گامزن رہتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے کام کیا جاسکتا ہے اور انبیاء علیہم السلام کا راستہ ہی سب سے زيادہ مطمئن اور پر امن راستہ ہے۔ صدر احمدی نژاد نے کہا کہ بعض حکومتیں انبیاء الہی کی تعلیمات اور ان کے راستے سے دور ہوگئي ہیں اور انھوں نے اپنی مرضی اور خواہشات کو دوسروں کے سر تھونپنےاور مسلط کرنے کے لئے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور ان کو ذخیرہ کرنا شروع کردیا اور بعض حکومتوں نے حتی بے گناہ افراد پر ایٹم بم کا استعمال بھی کیا اور آج بھی دوسرے ممالک کو ایٹمی حملے کی دھمکی دے رہی ہیں جس کی وجہ سے عالمی امن کو زبردست خطرہ لاحق ہوگیا ہے انھوں نے کہا کہ جن طاقتوں کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں وہ اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کے بجائے دوسروں کو ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کا درس دے رہے ہیں  انھوں نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار رکھنے میں کوئی فخر کی بات نہیں بلکہ یہ ان ممالک کے لئے شرم اور ننگ کا باعث ہے ۔

جن لوگوں نے تاریخ میں پہلی بار ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کیا وہ دنیا میں آچ سب سے زیادہ منفور اور قابل مذمت ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نےکہا کہ  اقوام متحدہ بالخصوص سکیورٹی کونسل نے بھی گذشتہ 60 برسوں  میں اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا اور دنیا میں  ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ اور ان کی پیداوار آج سب سے زیادہ ہے اور یہ سب این پی ٹی معاہدے کے عدم توازن کی علامت ہے کیونکہ اس معاہدے کے تحت ایٹمی ہتھیاروں سے مسلح ممالک کے ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے تھی لیکن اس کے بر خلاف اس معاہدے کو سیاسی اغراض کے لئےان ممالک کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے جن کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہی نہیں ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نےکہا کہ امریکہ نے ایٹمی ہتھیاروں کا بشریت کے خلاف استعمال کیا ہے اور آج بھی وہ ایران اور دیگر ممالک کو ایٹمی حملے کی دھمکی دے رہا ہے اور اس کے ساتھ اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں سے بھی مشرق وسطی کو زبر دست خطرہ  لاحق ہے اور اس سلسلے میں سکیورٹی کونسل اور بن الاقوامی ایٹمی ادارے نے اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کررکھا ہے اور امریکہ نے بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنے کے بجائے بین الاقوامی اداروں کو ہی اغوا کررکھا ہے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں اور پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے درمیان فرق قائم کرنے کی سخت ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک سے عالمی امن کی توقع غیر منطقی بات ہے اس سلسلے میں اقوام متحدہ کو غیر جانب دار رہ اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔