رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قم کے عوام سے ملاقات میں فرمایا:تینوں قوا کے حکام کو بلوائیوں اور مفسدوں کے بارے میں اپنے وظائف پر اچھی طرح عمل کرنا چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج قم کے ہزاروں افراد سے ملاقات میں  اس سال 9 دی (مطابق30 دسمبر)  کے موقع پر ملک بھر میں ہونے والی عظیم ریلیوں میں ایران کے مؤمن ، غیور اور بصیر عوام کے عظیم الشان حضور کو فیصلہ کن ، اللہ تعالی کی قدرت کا مظہر اور انقلاب اسلامی کی تاریخ میں یادگار حرکت قراردیتے ہوئے فرمایا: دین مخالف اور تسلط پسند گروہ جو آج کے غبار آلود شرائط میں انقلاب اوراسلامی نظام کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے کئی سال تک امام (رہ) اور انقلاب اسلامی کا مقابلہ کیا اور ایرانی عوام نے بھی اسی حقیقت کو درک کرتے ہوئے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ انقلاب اور اسلامی نظام کی حفاظت و حمایت میں آج بھی میدان میں موجود ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 19 دی سن 1356ہجری شمسی کے عظیم واقعہ کے مختلف پہلوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قم کے عوام نے 32 سال قبل بصیرت، موقع کی شناخت، دشمن کی شناخت اور مجاہدت جیسی خصوصیات کے ساتھ جو تحریک شروع کی اس نے ایرانی عوام کے اندر عظیم جوش و ولولہ پیدا کیا اور وہ تحریک آج بھی مؤثر اور سبق آموز ہے۔

رہبر معظم نے عوامی ارادے و مجاہدت کو بعض تاریخی ایام  منجملہ 19 دی 56 کے قیام کی پہچان اور معیار قراردیتے ہوئے فرمایا:  اس سال 9 دی (مطابق 30 دسمبر)  کا دن بھی انھیں ایام کا حصہ بن گيا اورعوام کی عظیم اور یادگار حرکت کی وجہ سے تاریخ میں ثبت ہوگیا ہے۔

رہبر معظم نے موجودہ غبار آلود شرائط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایسے شرائط میں عوام کی عظیم حرکت کئي گنا اہمیت کی حامل ہے اور اس میں روح ولایت اور روح حضرت امام حسین بن علی (‏ع) جلوہ گر تھی اور جیسا کہ حضرت امام (رہ) ہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ یہ سب دست قدرت کا مظہر تھا ۔

رہبر معظم نےفرمایا: فتنہ انگیزی کے شرائط میں کام دشوار اور تشخیص سخت ہوجاتی ہے رہبر معظم نے جنگ صفین میں حضرت علی (ع)کے مد مقابل محاذ کی فتنہ انگیزیوں کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ان غبار آلود اور سخت شرائط میں حضرت عمار یاسر جو حضرت علی (ع) کے خاص اور مخلص یار و یاور تھے وہ متزلزل افراد کو یاد دلاتے تھے کہ پیغمبر اسلام (ص)کا مقابلہ کرنے والوں اور حضرت علی (ع) کا مقابلہ کرنے والوں میں صرف یہ فرق ہے کہ حضرت علی (‏ع) کا مقابلہ کرنے والے اسلام ، قرآن اور پیغمبر اکرم(ص) کی طرفداری کا فقط دعوی کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے آغاز اور امام خمینی (رہ) کی پوری زندگی میں امریکہ ، برطانیہ اور دوسری سامراجی طاقتیں ، تسلط پسند نظام سے وابستہ رجعت پسند افراد اور اندرونی منحرفین نے ہمیشہ ایک پرچم کے سائے میں جمع ہوکر  امام (رہ) اور انقلاب اسلامی کا مقابلہ کیا اور آج بھی وہی صورتحال اور وہی شرائط ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: صدارتی انتخابات کے قبل سے لیکر اب تک امریکی ، برطانوی اور صہیونی ذرائع ابلاغ کہاں کھڑے ہیں ؟ اسلام و امام (رہ) اور انقلاب کے مخالف گروہ اورتودہ پارٹی، سلطنت طلب کہاں ہیں ؟ کیا وہ اسلامی نظام کا مقابلہ کرنے والے پرچم کے سائے میں نہیں ہیں؟ لہذا صف آرائی میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی اور اس کی یہ ایک واضح اور اہم علامت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 9 دی ( مطابق 30 دسمبر) کے دن ملک بھر میں عوام کے عظيم اجتماعات کو ان کی ہوشیاری اور آگاہی اور اس معیار کے درک کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر اس قوم کی ہوشیاری پر سیکڑوں بارخدا کی بارگآہ میں سجدہ شکر بجالائیں پھر بھی کم ہے۔

رہبر معظم نے عوام کی موجودگی اور بیداری کو انقلاب اسلامی، ملک کی حفاظت اور ایرانی عوام پر حملہ کے سلسلے میں سامراجی طاقتوں کے رہنماؤں میں خوف و ہراس کا اصلی سبب قرار دیتے ہوئے فرمایا: بعض ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے سے قطع نظر ، ایرانی سرزمین کے دشمنوں کی اصلی مشکل ملک کے جوانوں کی دینی غیرت اور قوم کی بصیرت ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: اس ولولہ انگیز دینی غیرت کے باوجود جوانوں نے بعض مسائل کے بارے میں صبر اختیار کررکھا ہے۔اور ایسا ہی ہونا چاہیے لیکن جب بھی میدان میں ان کی ضرورت ہوگی وہ میدان میں حاضرہونگے۔

رہبر معظم نے عالمی اور علاقائی مسائل کے محاسبات میں سامراجی طاقتوں کی ناکامی اور ملک کے حالیہ واقعات کے صحیح تجزيہ و تحلیل پر توجہ کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا:ایرانی عوام کی بیداری نے سامراجی طاقتوں کے محاسبات کو نقش بر آب کردیا اور دشمن پروپیگنڈوں اور سازشوں کے ذریعہ اس کوشش میں مصروف ہیں تاکہ اس قوم کی بصیرت پر مبنی آواز امت اسلامی کے کانوں تک نہ پہنچ پائے اور دیگر قوموں کی مزید بیداری کا موجب نہ بنے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عاشورا اور حضرت امام حسین علیہ السلام کے بارے میں ایک گروہ کی نازیبا حرکات کے خلاف عزیز جوانوں اور رضاکار دستوں کے غم و غصہ اور غیظ و غضب کو قدرتی امر قراردیتے ہوئے فرمایا: اس بے حرمتی و بے ادبی سے سب کے دلوں میں عظیم درد پیدا ہواہے لیکن ہمیں ہوشیار رہنا چاہیے اور غیر قانونی حرکتوں کے ذریعہ دشمن کی فتنہ انگیزی کو مدد فراہم نہیں کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نے دشمنوں کے خطرناک اور پیچيدہ فتنوں اور سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان حساس اور غبار آلودہ شرائط میں بڑی احتیاط ، تدبیر البتہ بر وقت سختی کے ساتھ عمل کرنا چاہیے تاکہ دشمن فتنہ برپا کرنے میں ناکام ہوجائیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ واقعات کے سلسلے میں قانون نافذ کرنے والےاداروں کو قانون پر سختی کے ساتھ عمل کرنے ہدایت کرتے ہوئے فرمایا: قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ دوسرے افراد کو اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نے عدالت و اعتدال کے بارے میں قرآن کریم کی دعوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایک گروہ دشمنی ، عناد اور خباثت پر کمربستہ ہےاور دوسرا گروہ ان کی حمایت کررہا ہے لیکن اگر ان واقعات میں دقت کے بغیرعمل کیا جائے تو ممکن ہے بعض بےگناہ افراد لپیٹ میں آجائيں جو ان خباثتوں سے بیزار و متنفر ہیں  لہذا سب کو چاہیے کہ غیر قانونی حرکات سے پرہیز کریں اور تمام چیزوں پر قانون کے مطابق عمل کریں۔

رہبر معظم نے 9 دی (مطابق 30 دسمبر )کے دن عوام کی عظیم حرکت کو سب کے لئے اتمام حجت قراردیتے ہوئے فرمایا: تینوں قوا کے حکام نے دیکھ لیا ہے کہ قوم کیا چاہتی ہے لہذا انھیں  مفسدوں اور بلوائیوں کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر اچھی طرح عمل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے ملکی حکام ، اداروں اور اہلکاروں کو ملک کی پیشرفت و ترقی کی یاد دلاتے ہوئے فرمایا: دشمن، حالیہ مہینوں کے واقعات سے  ایران کی علمی و اقتصادی پیشرفت اور عالمی مسائل میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فعال موجودگی میں خلل ڈالنے کی کوشش میں ہے اور حکام کو اقتصادی، سماجی ، علمی ، ثقافتی اور سیاسی میدانوں میں اپنے وظائف پر عمل کرتے ہوئے دشمن کے شوم منصوبوں کو ناکام بنانا چاہیے۔

رہبر معظم نے عوام کی میدان میں بھر پور موجودگی کو اسلامی نظام کی پشتپناہی اور سب سے بڑی دولت قراردیا اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی طرف سے  9 دی کی عظيم عوامی ریلیوں کو حکومتی ریلیاں قراردینے کے سازش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وہ اس قسم کے پروپیگنڈوں کے ذریعہ ناخواستہ طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کی عوامی قدرت کا اعتراف کررہے ہیں کیونکہ دنیا میں کوئی بھی ایسی حکومت نہیں جو 2 دن میں عوام کی اتنی بڑی تعداد کو میدان حاضر کرسکے اور دسیوں ملین لوگوں کو سڑکوں پر لے آئے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر عوام کی بصیرت و آمادگی کی ایک بارپھر تعریف کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام(رہ) کے گرم نفس اور گرانقدر شہیدوں کی فداکاری کے سائے میں اس عظیم ملک میں عوام اور حکومت ایک ہی حقیقت کا مظہر ہیں تمام حکام اور ہم سب ،قوم کے اس عظیم سمندر کا ایک چھوٹا اورمعمولی قطرہ ہیں ۔