مہر خبررساں ایجنسی نے امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ طالبان دہشت گرد تنظیم کا رہنما ملا عمر کراچی میں روپوش ہے امریکی اخبار نے امریکہ کے تین موجودہ اور ایک سابق انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے امریکی ڈرونزحملوں سے بچنے کے لیے ایک آنکھ سے اندھا افغان طالبان رہنما ملا عمر کراچی میں چھپا ہوا ہے امریکی اخـار کے مطابق ملا عمر کو پاکستانی خفیہ ایجنسی کی معاونت حاصل ہے۔اخبار کے مطابق 2001میں جب امریکہ نے افغانستان پر جارحیت کی تو اس وقت ملا عمر اپنی شوریٰ کے ساتھ قندھار سے کوئٹہ میں منتقل ہوگئے تھے ۔اخبار نے امریکی خفیہ ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ ملا عمر نے گزشتہ ماہ رمضان کے بعدکوئٹہ سے کراچی کا سفر کیا ۔ ملا عمر نے کراچی میں اعلیٰ قیادت پر مشتمل کونسل کی تشکیل کی،کراچی جو امریکہ اور پاکستانی حکام کی انسداد دہشت گردی مہم سے تاحال محفوظ شہرہے، موضوع کی حساسیت کی بنا پرحکام نے اخبار کو معلومات فراہم کرتے ہوئے اپنا نام ظاہر نہیں کیا۔ انہوں نے دعوی ٰکیا کہ ملا عمر کو عنقریب ڈرونز حملے میں ہلاک کیا جانا تھا ،اس حملے سے بچانے کیلئے پاکستان کی ایک خفیہ ایجنسی نے ملا عمر کو کوئٹہ سے کراچی میں منتقلی میں مدد فراہم کی۔ طالبان اور القاعدہ کے حوالے سے ممتاز تجزیہ کاربروس رائڈ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملا عمر حال ہی میں کراچی میں روپوش ہو ئے ہیں۔اخبار نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں وہابی مدرسوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جہاں ملا عمر آسانی سے روپوش رہ سکتے ہیں، رایڈنے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ کراچی میں خودکش بمبار کافی تعداد میں موجو د ہیں،لیکن طالبان اور القاعدہ کراچی میں ایسی کارروائی کر کے اپنے ہی گھونسلے میں خرابی کے مصداق کوئی غلطی نہیں کرنا چاہتی۔ انسداد دہشت گردی کے امریکی حکام نے تصدیق کی کہ انہیں اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ طالبان کے کچھ رہنما کوئٹہ سے کراچی منتقل ہوئے ہیں تاہم اس سے یہ یقین نہیں کرنا چاہیے کہ طالبان کی قیادت مکمل طور پر پاکستان کے کسی اور شہر میں منتقل ہوگئی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ القاعدہ اور طالبان دہشت گرد رہنماؤں کو بہانہ بنا کر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے اور امریکہ خود ہی طالبان اور القاعدہ رہنماؤں کو ادھر ادھر منتقل کرتا رہتا ہے اس لئے کہ القاعدہ اور طالبان کی اعلی قیادت سے ابھی بہت سے کام کرانے ہیں۔