مہر خبررساں ایجنسی نے شینہوا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شمالی کوریا نے متنبہ کیا ہے کہ اگر جنوبی کوریا امریکہ کی قیادت میں اس کے بحری جہازوں کی تلاشی کے آپریشن میں شامل ہوا تو جواب میں شمالی کوریا اس کے خلاف فوجی کارروائی کر سکتا ہے۔شمالی کوریا کے مطابق اب انیس سو تریپن کا امن معاہدہ اس پر لاگو نہیں رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت کوریا جنگ ختم کی گئی تھی۔
شمالی کوریا میں سرکاری ذرائع کے مطابق ایک فوجی ترجمان نے یہ بھی کہا ہے اب شمالی کوریا اس کے حدود میں بحری جہازوں کے تحفظ کی یقین دہانی نہیں کر سکتا۔ شمالی کوریا کے ایٹمی تجربے کے بعد عالمی سطح پر اس کی مذمت کی گئی اور اقوام متحدہ نے اس کے خلاف ایک سخت قرارداد کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد شمالی کوریا نے مزید میزائل تجربے کیے ہیں۔ منگل کو جنوبی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے امریکی منصوبے میں شامل ہونے میں اب مزید تاخیر نہیں کرے گا۔ اس منصوبےکے تحت جوہری مواد کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے مشکوک بحری جہازوں کی تلاشی لی جا سکتی ہے۔
شمالی کوریا نے اس بارے میں کئی مرتبہ کہا ہے کہ اگر جنوبی کوریا اس منصوبے میں شامل ہوا تو یہ اعلانِ جنگ کے مترادف ہوگا۔